Maarif-ul-Quran - Maryam : 54
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ١٘ اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں اِسْمٰعِيْلَ : اسمعیل اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھے صَادِقَ الْوَعْدِ : وعدہ کا سچا وَكَانَ : اور تھے رَسُوْلًا : رسول نَّبِيًّا : نبی
اور کتاب میں اسمعیل کا بھی ذکر کرو وہ وعدہ کے سچے اور (ہمارے) بھیجے ہوئے نبی تھے
قصۂ پنجم حضرت اسماعیل علیہ الصلوٰۃ و السلام قال اللہ تعالیٰ ۔ واذکر فی الکتٰب اسمٰعیل۔۔۔ الیٰ ۔۔۔ وکان عندربہٖ مرضیا حضرت اسماعیل (علیہ السلام) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے اول فرزند ہیں اور عرب حجاز کے جد اعلیٰ ہیں اور خاتم الانبیاء ﷺ کا ظہور ان کے صلب سے ہوا اور ان کی شریعت بھی مستقل تھی اور عشق اور فدائیت میں ان کی خاص شان ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے قصہ کو ان کے باپ کے قصہ کے ذیل میں ذکر نہیں فرمایا بلکہ جداگانہ طریقہ سے ان کا ذکر فرمایا اور اس سلسلہ میں ان کی چار صفتیں ذکر فرمائیں۔ (1) صادق الوعد تھے۔ (2) رسول اور نبی تھے۔ (3) اہل و عیال کو جانی اور مالی عبادت کا حکم دیتے تھے اصلاح کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے اہل و عیال اور اہل خانہ سے اس کا آغاز کرے۔ کما قال اللہ تعالیٰ وانذر عشیر تک الاقربین وا مر اھلک بالصلوٰۃ واصطبر علیھا۔ (4) وہ مرضی یعنی خدا وند تعالیٰ کے پسندیدہ تھے۔ یہ انتہائی مدح ہے کہ جل شانہ ان سے من کل الوجوہ راضی تھے اور وہ ہر اعتبار سے خدا کے پسندیدہ تھے۔ چناچہ فرماتے ہیں : اور ذکر کرو قرآن میں قصہ اسماعیل (علیہ السلام) کا تحقیق وہ وعدے کے بڑے سچے تھے۔ لوگوں سے جو وعدے کرتے اسے پورا کرتے۔ ایک شخص سے وعدہ کیا تھا کہ جب تک تو واپس آئے گا تو تیرے انتظار میں کھڑا رہوں گا۔ وہ شخص تین دن کے بعد واپس آیا آپ (علیہ السلام) برابر تین دن اسی جگہ کھڑے رہے سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ (علیہ السلام) نے اپنے باپ سے ذبح پر صبر کرنے کا وعدہ کیا۔ اس کو پورا کر کے دکھلایا اور تھے وہ رسول اور نبی۔ قبیلہ جرہم کی طرف مبعوث ہوئے تھے عجب نہیں کہ مناسک اور وادی غیر ذی زرع کے متعلق کچھ خاص احکام اور خاص شریعت دی گئی ہو جن سے وادی غیر ذی زرع کے رہنے والوں کو آگاہ اور خبردار کرتے ہوں۔ اور اسماعیل کہ خاص طور پر حکم کرتے تھے اپنے گھروالوں کو نماز اور زکوٰۃ کا یعنی اول اپنے اہل عیال کو عبادت کا حکم کرتے تھے کما قال اللہ تعالیٰ وانذر عشیرتک الاقربین۔۔ قوآانفسکم و اھلیکم نارا۔ اور تھے اسماعیل (علیہ السلام) اپنے پروردگار کے نزدیک نہایت پسندیدہ قضا الٰہی پر راضی تھے اور بلا میں صبر کرتے تھے۔ اور سخاوت میں کامل تھے اور وعدہ کے سچے تھے۔
Top