Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 79
فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ یَكْتُبُوْنَ الْكِتٰبَ بِاَیْدِیْهِمْ١ۗ ثُمَّ یَقُوْلُوْنَ هٰذَا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ لِیَشْتَرُوْا بِهٖ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ فَوَیْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا كَتَبَتْ اَیْدِیْهِمْ وَ وَیْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا یَكْسِبُوْنَ
فَوَيْلٌ : سو خرابی ہے لِلَّذِیْنَ : ان کے لیے يَكْتُبُوْنَ : لکھتے ہیں الْكِتَابَ : کتاب بِاَيْدِيهِمْ : اپنے ہاتھوں سے ثُمَّ : پھر يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں هٰذَا : یہ مِنْ : سے عِنْدِ اللہِ : اللہ کے پاس لِيَشْتَرُوْا : تاکہ وہ حاصل کریں بِهٖ : اس سے ثَمَنًا : قیمت قَلِیْلًا : تھوڑی فَوَيْلٌ : سوخرابی لَهُمْ : ان کے لئے مِمَّا : اس سے کَتَبَتْ : جو لکھا اَيْدِيهِمْ : ان کے ہاتھ وَوَيْلٌ : اور خرابی لَهُمْ : ان کے لئے مِمَّا : اس سے جو يَكْسِبُوْنَ : وہ کماتے ہیں
تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے (آئی) ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیوی منفعت) حاصل کریں، ان پر افسوس ہے اس لیے کہ (بےاصل باتیں) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور (پھر) ان پر افسوس ہے اس لئے کہ ایسے کام کرتے ہیں
شناعت نہم قال تعالیٰ فویل للذین یکتبون الکتب بایدیھم۔۔۔ الی۔۔۔ وویل لھم مما یکسبون اور بعض ان میں سے ناخواندہ اور ان پڑھ ہیں۔ جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے ویسے ہی ہیں۔ اسی وجہ سے ان پڑھ کو امی کہتے ہیں کہ اس کو صرف ام یعنی ماں سے نسبت ہے۔ باپ سے لکھنا اور پڑھنا کچھ نہیں سیکھا۔ کتاب کو جانتے ہی نہیں نہ الفاظ سے واقف نہ معنے سے آگاہ سوائے آرزؤں کے کچھ معلوم نہیں کہ جو تحریف کرنے والوں نے ان کی خواہش کے مطابق ان کے دلوں میں بٹھلا دی ہے مثلاً ۔ لن یدخل الجنۃ الا من کان ھودا او نصاریٰ کہ جنت میں سوائے یہود یا نصاری کے اور کوئی نہ جائیگا۔ اور اگر بالفرض جہنم میں گئے بھی تو لن تمسنا النار الا ایاما معدودۃ یعنی صرف چند روز جہنم میں رہیں گے یہ آرزؤئیں ان جاہلوں کے علماء سوء نے ان کے دل خوش کرنے کے لیے دل نشین کردی ہیں جس پر کوئی دلیل نہیں اور نہیں ہیں یہ لوگ مگر محض گمان اور خیال کی پیروی کرنے والے۔ خود بھی ان کو اس کا یقین نہیں کہ ہمارے سوا کوئی جنت میں داخل نہ ہوگا اس لیے ان کو بہ نسبت علماء کے کم عذاب ہوگا ان پر عذاب فقط اپنی گمراہی کا ہوگا اور علماء پر اپنے گمراہ ہونے اور دوسرے کے گمراہ کرنے کا بھی عذاب ہوگا جیسا کہ آئندہ آیت میں ارشاد ہے پس خرابی اور بربادی ہے ان لوگوں کے لیے کہ جو کتاب کو خود اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں اور پھر کہہ دیتے ہیں کہ یہ ہمارا لکھا ہوا اللہ ہی کی طرف سے ہے خوب جانتے ہیں کہ یہ تحریف ہے نادان اور بیخبر نہیں اس لیے کہ خود اپنے ہاتھ سے لکھ کر لوگوں سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے۔ یہ محض اس لیے کرتے ہیں تاکہ اپنے رؤسا اور عوام سے اس ذریعہ سے کچھ قلیل معاوضہ حاصل کریں پس ایسے لوگوں کے لیے دو وجہ سے عذاب ہے ایک عذاب اس وجہ سے کہ ان کے ہاتھوں تحریف کی کتابت کی ہے اور دوسرا عذاب اس وجہ سے کہ اس تحریف کے ذریعہ سے لوگوں سے روپیہ کماتے ہیں۔ اول تو لوگوں کے خوش کرنیکے لیے کتاب الٰہی میں تحریف کی اور پھر چند پیسوں کی طمع میں آخرت کے اجر عظیم کو برباد کیا۔ ثمناً قلیلاً سے دراھم معدودہ مراد نہیں بلکہ مال کثیر ماد ہے اس لیے کہ اگر بالفرض حق اور ہدایت کی قیمت لگائی جائے تو روئے زمین کے خزانے اس کے مقابلہ میں ہیچ ہیں۔
Top