Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 109
قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌۙ
قَالَ
: بولے
الْمَلَاُ
: سردار
مِنْ
: سے
قَوْمِ
: قوم
فِرْعَوْنَ
: فرعون
اِنَّ
: بیشک
هٰذَا
: یہ
لَسٰحِرٌ
: جادوگر
عَلِيْمٌ
: علم والا (ماہر
تو قوم فرعون میں جو سردار تھے وہ کہنے لگے یہ بڑا علامہ جادوگر ہے۔
ذکر مقابلۂ ساحران فرعون باموسی (علیہ الصلوۃ والسلام) قال اللہ تعالیٰ قال الملأ من قوم فرعون ان ھذا لسٰحر علیم۔۔۔ الی۔۔۔ وتوفنا مسلمین (ربط) فرعون نے جب یہ دونوں معجزے دیکھے تو گھبرا گیا اور مشورہ کے لیے اپنی قوم کے سرداروں کو بلایا اور پوچھا کہ اب کیا کرنا چاہیے لوگوں نے یہ خیال کر کے موسیٰ (علیہ السلام) سے جو کرشمہ ظاہر ہوا ہے وہ کوئی شعبدہ یا جادو ہے اس لیے مشورہ یہ دیا کہ مقابلہ کے لیے جادوگروں کو جمع کیا جائے تاکہ جدو کا مقابلہ جادو سے کیا جائے اجئتنا لتخرجنا من ارضنا بسحرک یٰموسی فلنا تینک بسحر مثلہ۔ الایات۔ اس قصہ کے ذکر کرنے سے موسیٰ (علیہ السلام) کی نبوت و رسالت کا اثبات مقصود ہے اور فرعون کے دعوائے الوہیت کا ابطال مطلوب ہے کہ فرعون کا یہ دعوی انا ربکم الاعلی بالکل غلط تھا وہ تو خدا کا پیدا کردہ ایک عاجز اور ناتواں انسان تھا اور اگر وہ خدا ہوتا تو موسیٰ (علیہ السلام) سے کیوں ڈرتا اور گھبراتا اور جادوگروں سے کیوں مدد چاہتا۔ غرض یہ کہ فرعون نے یہ دونوں معجزے دیکھ کر موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں مشورہ کرنے کے لیے اپنی قوم کے سرداروں کو بلایا تو قوم فرعون کے سرداروں نے کہا کہ بیشک یہ موسیٰ بڑا دانا جادوگر ہے یعنی یہ جو اس نے لاٹھی کو سانپ بنا دیا اور اپنے ہاتھ کو سفید دکھایا۔ یہ سب اس کے جادو کا کرشمہ ہے اور اپنے فن میں ماہر ہے فقط دعوائے نبوت و رسالت پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ اپنے سحر کے زور سے تم کو تمہارے ملک سے نکال دے اور خود بادشاہ بن جائے۔ فرعون نے کہا اب تم کیا مشورہ دیتے ہو یعنی کیا تدبیر کریں جس سے یہ شخص اپنے مقصد میں ناکامیاب ہوجائے اسے ارکان دولت جو مجھے مشورہ دو گے اس پر عمل کروں گا۔ انہوں نے مشورہ یہ دیا کہ سردست موسیٰ کو اور ان کے بھائی کو زرا ڈھیل دو اور ان کے معاملہ جلدی نہ کرو۔ اور یہ مشورہ مجبوری کا تھا۔ فرعون کو باوجود غیظ وغضب کے موسیٰ (علیہ السلام) کے نہ قتل پر قدرت ہوئی اور نہ ان کے قید کرنے پر قدرت ہوئی حالانکہ فرعون نے ان کو دھمکی دی تھی۔ لاجعلنک من المسجونین اور ارکان دولت نے فرعون کو مشورہ دیا کہ اپنی سلطنت کے تمام شہروں میں نقیب بھیج دو کہ ہر دانا جادوگر کو آپ کے پاس لے کر آئیں ان سے اس کا مقابلہ کرائیے وہ اسے نیچا دکھائیں گے چناچہ اس رائے پر عمل کیا گیا اور شہروں میں آدمی بھیج دئیے گئے اور جادوگر فرعون کے پاس آئے تو بولے کہ ہم کو کچھ صلہ اور انعام بھی ملے گا۔ اگر ہم اس شخص پر غالب آگئے اور اس کو نیچا دکھادیا فرعون بولا ہاں ضرور تم کو اس کا انعام بھی ملے گا اور مزید برآن یہ ہوگا کہ تم بلاشبہ میرے خاص مقربین میں سے ہوجاؤ گے یعنی اگر تم غالب آگئے تو صرف انعام اور اجرت پر اکتفا نہ ہوگا بلکہ قرب شاہی کی عزت ووجاہت بھی تم کو ملے گی مال و دولت اور عزت ووجاہت دونوں جمع ہوجائیں گے جو دنیا میں کاملترین خوش نصیبی سمجھی جاتی ہے اس گفتگو کے بعد ایک دن مقابلہ کے لیے طے ہوگیا اور جب وقت مقابلہ کا آیا تو ساحروں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے عرض کیا اے موسیٰ یا تو آپ پہلے اپنی لاٹھی ڈالیں یا ہم ہی پہلے ڈالنے والے ہوجائیں۔ ان کا گمان یہ تھا کہ جب ہم سب مل کر اپنی لاٹھیاں ڈالیں گے تو موسیٰ (علیہ السلام) حیران اور دنگ رہ جائیں گے موسیٰ (علیہ السلام) نے ازراہ خلق وکرم فرمایا اچھا تم ہی پہلے ڈالو مجھے اس کی کچھ فکر اور پرواہ نہیں کہ کون پہلے ڈالے موسیٰ (علیہ السلام) کو یقین کامل تھا کہ غلبہ اللہ کے رسول ہی کو ہوگا خواہ ابتداء کسی جانب سے ہو اور سحر کسی حال میں بھی معجزہ پر غالب نہیں آسکتا اس لیے موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اچھا پہلے تم ہی اپنے کمال کا مظاہرہ کرلو اور دل کی حسرت نکال لو پس جب ان ساحروں نے اپنی لاٹھیوں اور رسیوں کو زمین پر ڈالات لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا۔ یعنی لوگوں کو ان کی رسیاں اور لاٹھیاں سانپ دکھلائی دیں ورنہ حقیقت اور اصلیت کچھ نہ تھی اور لوگوں کو اپنے جادو سے ڈرایا اور بڑا بھاری جادو لائے جسے دیکھ کر لوگ اول وہلہ میں ڈر گئے اور یہ خیال کیا کہ ایسے سحر کا کون مقابلہ کرسکتا ہے کہا جاتا ہے کہ تیس ہزار جادوگر تھے۔ ہر ایک کے پاس عصا ورسن تھا انہوں نے ایک میل طول میں اور ایک میل عرض میں سانپ ہی سانپ بھر دئیے تھے اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اے موسیٰ اب تو اپنا عصا زمین پر ڈالدے جیسا کہ آپ ڈالا کرتے ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ اعجاز موسوی سحر فرعونی کو کس طرح نگل جاتا ہے۔ چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) نے بحکم خداوندی اپنا عصا زمین پر ڈالا پس وہ ڈالتے ہی اژدہا بن گیا اور ان کے بنے بنائے سانگ اور ڈھونگ کو نگلنے لگا دم کے دم میں عصائے موسیٰ سانپ بن کر ان کی تمام لاٹھیوں اور رسیوں کو نگل گیا پس حق کا حق ہونا ثابت ہوگیا اور ان کے عمل سحر کا غلط اور باطل ہونا ظاہر ہوگیا اور سب نے بچشم سر دیکھ لیا کہ نبی کا معجزہ سحر عظیم کو کسی طرح یک لخت نگل جاتا ہے۔ پس اس جگہ فرعون کی تمام قوم مغلوب ہوگئی اور نہایت ذلیل و خوار ہو کر اپنے گھروں کو واپس ہوئے تکبر اور غلبہ کے خیال کو لے کر میدان مقابلہ میں آئے تھے مگر ذلت اور ناکامی اور نامرادی کو لے کر واپس ہوئے اور چوں کہ جادوگروں نے بوقت مقابلہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ادب کو ملحوظ رکھا اور موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ اختیار دیا کہ ڈالنے میں آپ ابتدء کریں یا ہم تو اس ادب کی برکت سے توفیق ایزدی نے ان کی دستگیری کی اور تکوینی طور پر یہ جادوگر جبراً و قہراً سجدہ میں ڈال دئیے گئے گویا کہ توفیق ایزدی نے سر پکڑ کر ان کو سجدہ میں ڈالدیا۔ ساحروں نے جب یہ دیکھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا ہمارے اس سحر عظیم کو یک لخت نگل گیا تو سمجھ گئے کہ یہ امر آسمانی ہے سحر نہیں سحر سحر پر غلبہ پاسکتا ہے لیکن سحر کو نیست اور نابود نہیں کرسکتا اور موسیٰ (علیہ السلام) کے دست مبارک سے جو کرشمہ ظاہر ہوا ہے وہ کوئی سحر سے بالا اور برتر حقیقت ہے اور سحر کی حد اور احاطہ سے بالکل باہر ہے اس لیے فورا ایمان لے آئے اور اس خدائی نشان کو دیکھ کر بےاختیار سجدہ میں گر پڑے لفظ القی السحرۃ (جادوگر ڈالدئیے گئے) اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ ان پر غیبی طور پر کوئی خاص حالت اور خاص کیفیت طاری ہوئی کہ جس کے بعد بجز خضوع اور استسلام کے کوئی چارہ نہ رہا ابھی نبی کے مقابلہ پر کھڑے تھے ایک گھڑی نہ گزری کہ سجدہ میں گرے اور سر اٹھانے سے پہلے ولی کامل عارف باللہ بن گئے اور سجدہ ہی کی حالت میں ان کو جنت اور جہنم دکھلا دی گئی۔ دیکھو تفسیر ابن کثیر ص 337 ج 2 ۔ ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء واللہ ذو الفضل العظیم۔ غرض یہ کہ جادوگر اس حالت کو دیکھ کر سجدہ میں گر پڑے اور بطور لذت یہ کہنے لگے کہ ہم ایمان لائے رب العالمین پر جو رب ہے موسیٰ اور ہارون کا جس نے ان کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے جادوگروں نے رب العلمین کے ساتھ رب موسیٰ وہارون کا لفظ اس لیے بڑھایا تاکہ قوم فرعون میں سے کسی کو یہ وہم نہ ہو کہ انہوں نے یہ سجدہ فرعون کو کیا ہے کیونکہ فرعون بھی اپنے آپ کو رب اعلیٰ کہتا تھا فرعون نے جب یہ دیکھا کہ میرا دام فریب تو سارا تار تار ہوگیا تو ذرا بہار بن کر بولا کہ تم میری اجازت سے پہلے ہی رب موسیٰ اور ہارون پر ایمان لے آئے بیشک ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب تمہارا مکر ہے جو اس شہر میں تم سب نے (آپس میں مل کر) کیا ہے یعنی ایسا معلو ہوتا ہے کہ تم نے اس سے پہلے ہی موسیٰ کے ساتھ سازش کرلی تھی جب ہی تو تم جلدی سے اس پر ایمان لے آئے۔ یہ اس ملعون کا صریح جھوٹ تھا۔ موسیٰ (علیہ السلام) تو ابھی مدین سے آئے تھے اور سیدھے فرعون کے پاس گئے اور اس کو حق کی دعوت دی اور معجزے ظاہر فرمائے وہ تو ان جادوگروں کو پہچانتے بھی نہ تھے اور نہ ان میں سے پہلے کسی کو دیکھا تھا یہ سب فرعون کے حکم سے جمع ہوئے تھے فرعون نے یہ لفظ اپنی کمزوری کی پردہ پوشی اور قوم کو فریب دینے کے لیے کہا کما قال تعالیٰ فاستخف قومہ فاطاعوہ۔ اور تم نے یہ سازش اس لیے کی ہے کہ تم اس شہر سے اس کے باشندوں کو نکال دو اور اپنی سلطنت قائم کرو اچھا اب عنقریب تم اپنی سازش کا نتیجہ معلوم کرلوگے وہ یہ کہ میں ضرور تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کٹواؤں گا۔ مثلا دایاں ہاتھ اور بایاں پیر کہ اس سے سارا دھڑ بیکار ہوجاتا ہے پھر تم کو ضرور سولی پر لٹکادوں گا تاکہ لوگوں کو عبرت ہو ساحروں نے جواب دیا کہ تو ہمیں موت اور قتل سے کیا ڈراتا ہے ہم تو موت کے مشتاق ہیں اس لیے کہ تحقیق ہم تو اپنے پروردگار کی طرف جانے والے ہیں اور اس کی لقاء کے مشتاق ہیں اور موت اس کا بہترین ذریعہ ہے اور اس کی لقاء کے بعد ہم کو ایسی پاکیزہ اور لذیذ حیات ملے گی۔ جو اس دنیوی حیات سے کہیں بہتر اور برتر ہوگی جو تجھ سے ہوسکے وہ کر گزر ہم مرنے سے نہیں ڈرتے۔ عارف رومی (رح) تعالیٰ فرماتے ہیں۔ جانہائے بستہ اندر آب وگل چوں رہند از آب و گلہا شاد دل در ہوائے مہر حق رقصاں شوند ہمچوں قرص بدر بےنقصاں شوند چوں نقاب تن برفت ازروئے روح از لقائے دوست دارد صد فتوح میزند جاں در جہان آبگوں نعرۂ یا لیت قومی یعلمون اور اے فرعون تجھے ہم سے کیا عیب نظر آتا ہے سوائے اس کے کہ ہم اپنے پروردگار کی نشانیوں پر ایمان لے آئے جبکہ اس کی قدرت کے نشانیاں ہمارے پاس آگئیں اور ہم نے ان کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ محض سنا نہیں بلکہ آنکھوں سے ان کا مشاہدہ کرلیا۔ بعد ازاں یک لخت ان ساحروں نے فرعون سے منہ پھیرلیا اور حق تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر عرض کیا اے ہمارے پروردگار پانی کی طرح ہم پر صبر دال دے کہ سر سے پیر تک صبر میں نہا جائیں تاکہ بلاء اور مصیبت کے وقت بےصبری نہ کریں اور ہم کو مسلمان مار، یعنی مرتے دم تک اسلام پر قائم رہیں اور کسی فتنہ اور بلا سے ہمارے پائے استقلال میں تزلزل نہ آئے۔ ابن عباس اور کلبی اور سدی سے منقول ہے کہ فرعون نے ان کے ہاتھ پاؤں کٹوا کر ان کو سولی پر چڑھا دیا اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ فرعون ان کے عذاب دینے پر قدرت نہ پا سکا کیونکہ خدا تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے یہ وعدہ کیا تھا۔ فلا یصلون الیکما بایتنا انتما ومن اتبعکما الغلبون۔ یعنی فرعون والے تم دونوں بھائیوں پر دست درازی نہ کرسکیں گے۔ ہماری نشانیاں لے کر جاؤ۔ تم دونوں اور تمہارے پیرو غالب رہیں گے (روح المعانی صفحہ 25 ج 9) نکتہ : اس آیت میں بجائے انزل علینا صبرا کے افرغ علینا صبر۔ کہا گیا سو لفظ افراغ بہ نسبت لفظ انزال کے زیادہ بلیغ ہے اس لیے کہ انزال کے معنی اتارنے کے ہیں اور افراغ کے معنی برتن سے اس طرح بپانی بہا دینے کے ہیں کہ برتن میں کچھ نہ رہے اور علی کا لفظ استعلاء اور احاطہ کے لیے ہے سو مطلب یہ ہوگا کہ ہم پر صبر کامل کا ایسا پانی بہادے کہ جو سر سے پیر تک یہ صبر کا پانی ہمارے تمام بدن پر سے گزرے جائے اور کوئی حصہ بدن کا ایسا نہ رہ جائے کہ جس میں بےصبری کی کوئی کدورت باقی رہ جائے اور سر سے پیر تک صبر کے پانی میں ایسے نہا جائیں کہ کوئی جگہ خشک نہ رہ جائے اور صبر اگرچہ بندہ کا فعل ہے مگر حق تعالیٰ سے درخواست کرنے میں اشارہ اس طرف ہے کہ بندے کے افعال کا خالق بھی حق تعالیٰ ہی ہے اور توفنا مسلمین میں اشارہ اس طرف ہے کہ اصل اعتبار خاتمہ کا ہے۔
Top