Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 109
قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌۙ
قَالَ
: بولے
الْمَلَاُ
: سردار
مِنْ
: سے
قَوْمِ
: قوم
فِرْعَوْنَ
: فرعون
اِنَّ
: بیشک
هٰذَا
: یہ
لَسٰحِرٌ
: جادوگر
عَلِيْمٌ
: علم والا (ماہر
کہا سربرآوردہ لوگوں نے فرعون کی قوم سے ، بیشک یہ (موسیٰ علیہ السلام) البتہ بڑا جاننے والا جادوگر ہے
ربط آیات تبلیغ رسالت کے سلسلے میں پہلے پانچ انبیا (علیہم السلام) اور ان کی اقوام کا ذکر ہوا۔ پھر سنت اللہ اور اقوام کی ذہنیت کا بیان ہوا یہ صرف ان پانچ انبیاء کی بات نہیں بلکہ دیگر انبیاء کے ساتھ بھی ان کی قوموں نے ایسا ہی سلوک کیا پھر اللہ کا دستور یہ رہا کہ پہلے ان لوگوں پر تنگی ڈال کر انہیں آزمایا اور پھر آسودگی دے کر بھی آزمائش کی۔ اکثر و بیشتر نتیجہ یہی نکلا کہ لوگوں نے انبیاء کو تسلیم نہ کیا اور تباہ ہوئے۔ ان کی ہلاکت کا تذکرہ ان الفاظ میں ہوچکا ہے ” فانظرکیف کان عاقبۃ المفسدین “ دیکھو ! فساد کرنے والوں کا کیسا برا انجام ہوا۔ ان انبیاء کے بعد پھر دوسرے دور میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دو قوموں کی طرف بھیجا ۔ ایک آپ کی اپنی قوم بنی اسرائیل تھی اور دوسری قبطی قوم تھی جس کا سربراہ فرعون تھا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے لیے پہلا حکم خدا وندی یہی تھا کہ فرعون اور اس کے حواریوں کو ہمارا پیغام پہنچائو اللہ نے فرعون کے مقابلے کے لیے دو نشانیاں یا معجزات بھی آپ کو عطا فرمائے ان میں سے ایک عصا تھا اور دوسرا یدبیضا جب موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کا پیغام لے کر فرعون کے پاس پہنچے تو اس نے نشانیوں کا مطالبہ کیا آپ نے دونوں معجزات ظاہر کردیے تو فرعونی مرعوب ہوگئے مگر ایمان نہ لائے اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ فرعون کے جادوگروں کے مقابلے کا ذکر کیا ہے یہ سلسلہ بیان آگے دور تک چلا جارہا ہے جس میں موسیٰ (علیہ السلام) کے حالات تفصیل کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔ معجرات کا انکار جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عصا اور یدہیضا کے معجزات پیش کیے تو فرعون اور اس کی قوم کہنے لگی قال الملامن قوم فرعون تو فرعون کی رقوم کے سرداروں نے کہا ان ھذا لسحر علیم موسیٰ (علیہ السلام) تو بڑا ماہر جادوگر معلوم ہوتا ہے اور نہ انصاف سے کام لیا اور اللہ کے نبی کو جادوگر کہہ دیا اس کے بعد لوگوں کو بدظن کرنے کے لیے موسیٰ (علیہ السلام) پر یہ الزام لگایا یرید ان یحرجکم من ارضکم یہ چاہتا ہے کہ تمہیں زمین سے نکال دے۔ لوگوں کو اللہ کے نبیوں سے بدظن کرنے کے لیے جابر قسم کے لوگوں کا ہمیشہ یہی وطیرہ رہا ہے کہ وہ انبیاء کے خلاف ملک گیری کا جھوٹا پراپیگنڈا کرتے ہیں دیکھو ! اگر اس شخص کی بات مان لی تو یہ تمہیں ملک بدر کردے گا اور خود تمہارے علاقے پر قبضہ کرے گا اس ملک کے اصل مالک تم ہو ، تمہاری حکومت ہے ، تمہیں یہاں اقتدار حاصل ہے مگر یہ شخص اپنا تسلط چاہتا ہے لہٰذا اس سے خبردار رہنا اور اس کی باتوں میں نہ آنا ، ہر مصلح اور نبی کے بارے میں یہی پراپیگنڈا کیا گیا مشرکین مکہ بھی حضور ﷺ کو ساحر کہتے تھے شق القمر کا معجزہ دیکھا تو کہنے لگے اس شخص نے جادو کردیا ہے فرعون اور اس کے حواریوں نے بھی یہی ہتھیار استعمال کیا موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات کو سحر اور آپ کو ماحر کا خطاب دیا۔ بعثت انبیاء کا مقصد امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ انبیاء کی بعثت کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو اللہ کی وحدانیت اور اس کی عبادت کی دعوت دیں گویا بندوں کو اللہ تعالیٰ سے روشناس کرائیں انبیاء کے فرائض منصبی میں یہ بھی داخل ہے کہ وہ رسومات باطلہ کو مٹائیں اور لوگوں کے درمیان ظلم و زیادتی کو ختم کریں معرفت الٰہی کے بعد دوسرے امور کے لیے جماعت کی ضرورت ہوتی ہے جو معاشرتی نظام بھی درست کرتی ہے اور جہاد کا فریضہ بھی انجام دیتی ہے مگر نبی کا بنیادی مقصد ملک گیری نہیں بلکہ ملکی اصلاح ہوتا ہے اسی لیے تاریخ انبیاء میں ہم دیکھتے ہیں کہ پورے سلسلہ انبیاء میں صرف چند ایک ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے نبوت و رسالت کے ساتھ ساتھ خلافت ارضی بھی عطا فرمائی وگرنہ اکثر و بیشتر انبیاء کا مشن اللہ کا پیغام لوگوں تک پہنچانے اور لوگوں کی اصلاح تک محدود رہا اور اگر کوئی بادشاہ دین حق کو قبول کرے اس پر عمل پیرا ہوجائے تو پھر نبی کو تخت حکومت پر بیٹھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی جب اغیار کے نظام کی جگہ اللہ کا مقرر کردہ نظام آگیا تو نبی کا مشن پورا ہوگیا خود حضور ﷺ کے زمانہ میں کئی حکمرانوں نے اسلام قبول کیا تو آپ نے حکم دیا کہ حکومت انہی کے پاس رہنے دو ، ہمارا مقصد پورا ہوگیا ہے غرضیکہ نبی کا کام سلطنت پر متمکن ہونا نہیں ہوتا اور اگر باطل رسومات کو مٹانے اور ظلم کو ختم کرنے کے لیے جماعت کی ضرورت ہو تو پھر ایسی جماعت تیار کرنی پڑتی ہے جو تبلیغ کے ذریعہ اور ضرورت ہو تو جہاد کرکے اللہ کے دین کو دوسروں تک پہنچائے اور عدل و انصاف قائم کرے۔ جادوگروں کا اجتماع بہرحال سربرآوردہ لوگوں نے یہ پراپیگنڈہ کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) تمہیں ملک بدر کرنا چاہتا ہے فماذا تامرون اب بتلائو ، تم اس سلسلے میں کیا مشورہ دیتے ہو یعنی موسیٰ (علیہ السلام) کی تحریک کا کیا جواب دینا چاہیے قالوا تو ان لوگوں نے کہا ارجہ واخاہ موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو کچھ مدت مہلت دو وہ خوفزدہ تو ہوچکے تھے کہنے لگے اس معاملہ میں جلدی نہ کرو اور اس دوران میں وارسل فی المدائن حشرین اور مختلف شہروں میں آدمی بھیجو یا توک بکل سحر علیم جو ہر علم والے جادوگر کو تیرے پاس لے آئیں گے۔ جس طرح آج کل سائنس اور ٹیکنالوجی کو بڑا عروج حاصل ہے قدیم زمانے میں نجومیوں اور سحروں کی بڑی قدر و منزلت تھی جس طرح موجودہ زمانے میں مختلف امور میں فنی ماہرین کے مشورے کے بغیر حکومت کوئی کام شروع نہیں کرتی اس زمانے میں زمام حکومت میں ساحروں کا بڑا عمل دخل ہوتا تھا حکمران ہر کام میں ان سے مشورہ لیتے تھے چناچہ فرعون کے دربار میں جب موسیٰ (علیہ السلام) کا معاملہ زیر بحث آیا تو سربرآوردہ لوگوں نے یہی مشورہ دیا کہ ہمارے ملک میں بڑے بڑے قابل ساحر موجود ہیں انہیں اکٹھا کرکے ان کی خدمات سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے جادو کا کھیل دکھایا ہے تو اس کا مقابلہ ماہر جادوگر ہی کرسکتے ہیں چناچہ حکومت کے کارندے مختلف شہروں میں بھیجے گئے اور جادوگروں کو بلایا گیا بڑے بڑے جادوگر دور دراز علاقوں سے بمعہ اپنے سازو سامان کے اکٹھے ہوگئے ان کی تعداد کے متعلق مفسرین کی مختلف رائیں ہیں بعض نے بیس ہزار ، بعض نے نوے ہزار حتیٰ کہ تین لاکھ کی تعداد بھی روایات میں آتی ہے تاہم جادوگروں کی کم از کم تعداد امام بغوی (رح) نے بیان کی ہے وہ پندرہ ہزار ہے ان جادوگروں کے کرتب کا سامان کم و بیش تین سو اونٹوں پر لاد کر لایا گیا۔ وجاء السحرۃ فرعون چناچہ جادوگر فرعون کے پاس آگئے اور یوں کہنے لگے قالو ان لنا لاجراً بیشک ہمارے لیے کوئی معاوضہ یا اجر ہوگا ؟ ان کنا نحن الغلبین اگر ہم موسیٰ (علیہ السلام) پر غالب آگئے بس یہی وہ موڑ ہے جہاں آکر نبی اور ساحر میں امتیاز ہوتا ہے ساحر خود غرض اور مفاد پرست ہوتے ہیں وہ جو کام کرتے ہیں پیسے کی خاطر کرتے ہیں ان جادو گروں نے بھی کہا کہ ہم دور دراز سے سفر کرکے آئے ہیں تکالیف برداشت کی ہیں ، وقت دیا ہے ، زاد راہ خرچ کیا ہے ہمیں محنت کا کچھ معاوضہ بھی ملے گا یا نہیں ؟ ادھر اللہ کا نبی ہے جو کہتا ہے لا اسئلکم علیہ اجراً میں تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا ” ان اجری الا علی اللہ “ (سورۃ ہود) میرا اجر تو اللہ کے پاس ہے وانصح لکم (اعراف) میں تو تمہارا خیر خواہ ہوں۔ میں تمہاری بہتری چاہتا ہوں یہ دو اذہان کا فرق ہے جادو گروں کو شک تھا کہ کہیں فرعون محض بیگار میں ہی ہم سے کام نہ لے لے لہٰذا انہوں نے اجرت کا مطالبہ پہلے کردیا ادھر اللہ کا سچا نبی ہے جو بلامعاوضہ لوگوں کی خیر خواہی کا حق ادا کررہا ہے۔ جادوگروں کی عزت افزائی جب جادوگروں نے اپنی اجرت کا مطالبہ کیا قال نعم تو فرعون نے کہا ، ہاں تمہیں نہ صرف معاوضہ ملے گا بلکہ انکم لمن المقربین تم میرے مصاحب بن جائو گے مقربین میں شامل ہوجائو گے ، اگر تم کامیاب ہوگئے تو تمہیں بڑے بڑے اعزاز دوں گا اپنا وزیر اور مشیر بنالوں گا بس تم ذرا کام کرکے دکھائو۔ اس زمانے میں فرعون جیسے ڈکٹیٹر کا مشیر بن جانا بڑا اعزاز سمجھا جاتا تھا۔ لہٰذا وہ اس بات سے خوش ہوگئے اب ہمارا بھی کچھ نہ کچھ کام بن جائے گا اس زمانے میں بھی نجومی ، ساحر ، پامسٹ ، دست شناس ، میجک ماسٹر ، مداری وغیرہ سب وہی ذہن رکھتے ہیں کہ جس طرح بھی ہوسکے پیسہ کمائو۔ کوئی بھی ماہر بلا معاوضہ خدمت کرنے کے لیے تیار نہیں۔ فرعون کے ساحروں کی طرح آج بھی سب پیسے کے پجاری ہیں تو بہرحال فرعون نے جادوگروں کو تسلی دی کہ فکر نہ کرو تمہیں بہت کچھ دیا جائے گا۔ جادوگروں کا کرتب جب فرعون اور جادوگروں کے درمیان معاملہ طے ہوگیا قاو یموسیٰ جادوگر کہنے لگے اے موسیٰ (علیہ السلام) ! اما ان تلقی کیا پہلے تم اپنا فن دکھانا چاہتے ہو واما ان نکون نحن الملقین یا ہم اپنا کرتب ظاہر کریں سورة طہٰ میں آتا ہے اس مقابلے کے لیے دوپہر کا وقت مقرر کیا گیا لاکھوں آدمی میدان میں اکٹھے ہوگئے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے جادوگروں کو پہلے وار کرنے کی دعوت دی قال القوا فرمایا ڈالو جو جادو تمہارے پاس ہے اسے ظاہر کرو۔ فلما القوا جب انہوں نے ڈالا اور اپنا جادو پیش کیا سحروا اعین الناس لوگوں کی آنکھوں میں سحر کردیا یعنی تماشائیوں کی نظر بندی کردی جادو کی حقیقت بس اتنی ہی ہے۔ اسے نظر کا دھوکہ کہہ لو یا ہاتھ کی صفائی جو کچھ نظر آتا ہے وہ اصلیت نہیں ہوتی مولانا رشید احمد گنگرہی (رح) فرماتے ہیں کہ قرب قیامت میں دجال کا معاملہ بھی ایسا ہی فریب نظر ہوگا حقیقت میں وہ دن معمول کے مطابق ہی ہوگا مگر لوگوں کو بہت لمبا محسوس ہوگا یہ میجک ماسٹر کیا کرتے ہیں ہاتھ میں ایک انڈا پکڑتے ہیں پھر ایک سے دو اور دو سے چار بنا دیتے ہیں یہ محض ہاتھ کی صفائی ہوتی ہے جو دو دو یا چار چار نظر آتے ہیں حقیقت میں ایک ہی انڈا ہوتا ہے اس کے برخلاف معجزہ انقلاب حقیقت پر مبنی ہوتا ہے اس کے ذریعے کسی چیز کی ماہیت ہی کو تبدیل کردیا جاتا ہے مگر یہ انسان کے بس کی بات نہیں ہوتی کیمسٹری کے ماہرین پتھر کو کسی فارمولے کے تحت سونے میں تبدیل نہیں کرسکتے مگر یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے کہ اگر چاہے تو پتھر کو سونا بنادے تمام کائنات ، ذرات اور عناصر کا خالق اللہ تعالیٰ ہے وہ جو تبدیلی چاہے کردے ۔ بہرحال جادو گروں نے لوگوں کی آنکھوں میں سحر کردیا کہ واسترھبو ھم اور ان کو ڈرایا وجاء و بسحر عظیم اور وہ بہت بڑا جادو لے کر آئے۔ عصائے موسیٰ جب جادوگر اپنا کرتب دکھا رہے تھے تو موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے حکم کے منتظر تھے کہ انہی کیا کرنا چاہیے چناچہ ارشاد ہوتا ہے واوحینا الیٰ موسیٰ اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی کی ان الق عصاک کہ اپنی لاٹھی ڈالدیں یہ معجزے کی لاٹھی تھی اللہ کے حکم سے آپ نے وہ نیچے پھینک دی فاذا ہی تقف مایا فکون پس وہ جادوگروں کی بنائی ہوئی چیزوں کو تیزی سے نگل گئی انہوں نے رسیاں پھینکیں تھیں جو سانپ نظر آنے لگے تھے مگر موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ بہت بڑا اژدھا بن کر جادوگروں کے جعلی سانپوں کو نگل گئی لقف کا معنی کسی چیز کو تیزی کے ساتھ نگل جانا ہے شیخ عبدالقادر جیلانی (رح) فتوح الغیب میں فرماتے ہیں المومن وقاف والمنافق لقاف یعنی مومن رک جاتا ہے اور منافق تیزی سے نگل جاتا ہے جب کسی شخص پر کھانے کے لیے کوئی چیز پیش کی جاتی ہے تو مومن آدمی اس کو کھانے سے پہلے خوب تحقیق کرلیتا ہے اور حلال و حرام میں امتیاز کرتا ہے وہ جانچتا ہے کہ کوئی حرام یا مشکوک چیز نہیں۔ نذر لغیر اللہ گیارہویں شریف یا صدقہ خیرات تو نہیں برخلاف اس کے منافق آدمی بلاتحقیق تیزی سے نگل جاتا ہے یہ گویا مومن اور منافق کی پہچان ہے۔ بہرحال موسیٰ (علیہ السلام) کی لاٹھی بہت بڑا اژدھا بن کر جادوگروں کے بنائے ہوئے سانپوں کو نگل گئی دیکھتے ہی دیکھتے سارا میدان صاف ہوگیا پھر اژدھا اچھل اچھل کر تماشائیوں کی طرف لپکنے لگا جس سے خوف و ہراس پیدا ہوگیا فرمایا فوقع الحق پس حق ثابت ہوگیا۔ وبطل مالکانوا یعملون اور جادوگروں کا بنایا ہوا کھیل باطل ہوگیا۔ حقیقت کے سامنے جادو ناکام ہوگیا فغلبوا ھنالک فرعونی اور جادوگر مغلوب ہوگئے وانقلبوا صغرین اور وہ ذلیل ہو کر واپس لوٹ آئے۔
Top