Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 148
وَ اتَّخَذَ قَوْمُ مُوْسٰى مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ حُلِیِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ١ؕ اَلَمْ یَرَوْا اَنَّهٗ لَا یُكَلِّمُهُمْ وَ لَا یَهْدِیْهِمْ سَبِیْلًا١ۘ اِتَّخَذُوْهُ وَ كَانُوْا ظٰلِمِیْنَ
وَاتَّخَذَ
: اور بنایا
قَوْمُ
: قوم
مُوْسٰي
: موسیٰ
مِنْۢ بَعْدِهٖ
: اس کے بعد
مِنْ
: سے
حُلِيِّهِمْ
: اپنے زیور
عِجْلًا
: ایک بچھڑا
جَسَدًا
: ایک دھڑ
لَّهٗ
: اسی کی
خُوَارٌ
: گائے کی آواز
اَلَمْ يَرَوْا
: کیا نہ دیکھا انہوں نے
اَنَّهٗ
: کہ وہ
لَا يُكَلِّمُهُمْ
: نہیں کلام کرتا ان سے
وَلَا يَهْدِيْهِمْ
: اور نہیں دکھاتا انہیں
سَبِيْلًا
: راستہ
اِتَّخَذُوْهُ
: انہوں نے بنالیا
وَ
: اور
كَانُوْا ظٰلِمِيْنَ
: وہ ظالم تھے
اور قوم موسیٰ نے موسیٰ کے بعد اپنے زیور کا ایک بچھڑا بنا لیا (وہ) ایک جسم (تھا) جس میں سے بیل کی آوازیں نکلتی تھی۔ ان لوگوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرسکتا ہے اور نہ انکو راستہ دکھا سکتا ہے ؟ اسکو انہوں نے (معبود) بنا لیا اور (اپنے حق میں) ظلم کیا۔
تفسیر قصہ اتخاذ عجل وانجامِ آن قال اللہ تعالیٰ واتخذ قوم موسیٰ من بعدہ من حلیھم عجلا۔۔۔ الی۔۔۔ للذین ھم لربھم یرھبون (ربط) گزشتہ رکوع میں بنی اسرائیل کی ایک جہالت کا بیان تھا کہ انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے اجعل لنا الھا کما لھم الھۃ کی جاہلانہ درخواست کی۔ اب ان آیات میں ان کی ایک اور حماقت اور سفاہت کو بیان کرتے ہیں کہ یہ نادان اپنے ایک خود ساختہ ڈھانچہ کی آواز پر ایسے مفتون ہوئے کہ اسے خدا سمجھ بیٹھے۔ (ربط دیگر) گزشتہ آیت یعنی والذین کذبوا بایتنا ولقاء الاخرۃ حبطت اعمالھم میں اس امر کا بیان تھا کہ تکذیب آیات کی وجہ سے ان کے اعمال حبط ہوگئے اب ان آیات میں حبط اعمال کے ایک اور سبب کا بیان ہے وہ یہ کہ اتخاذ عجل بھی حبط اعمال کا سبب ہے چناچہ فرماتے ہیں اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے یعنی سامری اور اس کے متبعین نے موسیٰ (علیہ السلام) کے کوہ طور پر جانیکے بعد اپنے ان زیوروں سے جو انہوں نے مصر سے نکلتے وقت قبطیوں سے عید یا شادی کے بہانہ سے مستعار لیے تھے۔ بچھڑے کی ہیئت پر ایک بدن بلا روح کی بنا کر کھڑا کیا جس میں سے گائے کی سی آواز نکلتی تھی یعنی جس کی حقیقت صرف اتنی تھی کہ ایک قالب بلا روح تھا جس سے بچھڑے کی مانند آواز نکلتی تھی حیوان بھی نہ تھا بلکہ حیوان کے مشابہ تھا۔ ان نادانوں نے اس کو خدا بنا لیا۔ بنی اسرائیل کی ایک عید تھی انہوں نے قبطیوں سے چاندی اور سونے کے بہت سے زیورات مستعار مانگ لیے تھے مگر جب فرعون اور اس کی قوم غرق ہوگئی تو جہاں بنی اسرائیل ان کی دیگر املاک کے وارث ہوئے تو ان کے زیوروں کے بھی وہی مالک اور وارث ہوئے بنی اسرائیل میں سامری نامی ایک شخص بڑا کریگر تھا اس نے بنی اسرائیل سے وہ زیورات لیکر بچھڑے کا بت ڈھال لیا اور حضرت جبرئیل کے گھوڑے کے قدم کی خاک اس کو مل گئی تھی وہ اس نے اس کے شکم میں ڈال دی اس لیے اس میں بیل کی آواز پیدا ہوگئی اور بنی اسرائیل سے کہا کہ تمہارا اور موسیٰ کا معبود یہ ہے کہ تم اس کو پوجو چناچہ سب اس کی برستش کرنے لگے اس بچھڑے کے بدن کے بارے میں مفسرین کے دو قول ہیں ایک قول تو یہ ہے کہ وہ حقیقۃً بچھڑا بن گیا تھا اور اس کا دھڑ گوشت اور پوست والا ہوگیا تھا۔ اور اصل گائے کی طرح وہ جاندار بن گیا تھا۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ اس کا جسم تو سونے اور چاندی کا تھا لیکن اس میں روح وغیرہ کچھ نہ تھی اس کے منہ میں ہوا کی آمدوروفت سے گائے کی سی آواز نکلتی تھی۔ (دیکھو تفسیر قرطبی صفحہ 284 جلد 7 و تفسیر ابن کثیر ص 247 ج 2) اور دونوں صورتیں اللہ تعالیٰ کی قدرت میں داخل ہیں۔ وھو علی ما یشاء قدیر اب آئندہ آیت میں ان کی جہالت اور حماقت کو بتلاتے ہیں کیا ان لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ تحقیق یہ بچھڑا ان سے بات بھی نہیں کرتا اور نہ ان کراہ دکھاتا ہے کہ راہ کی جگہ پر پہنچیں کیسے بےعقل ہیں کہ ایک مصنوعی دھڑ کو خدا بنا لیا اور بڑے ہی ظالم تھے کہ اپنی عبادت کو بےمحل رکھدیا کسی چیز کو بےموقع رکھدینا یہ ظلم ہے لہذا بجائے خدا برحق کے بچھڑے پر اپنی عبادت کو رکھدیا اس سے بڑھ کر اور کیا ظلم ہوگا اور جب وہ ہوش میں آئے اور اپنی حماقت پر متنبہ ہوئے اور اپنی اس حرکت پر نادم اور پشیمان ہوئے گویا کہ ندامت اور پشیمانی ان کے ہاتھوں میں آکر اس طرح گری کہ جیسے کوئی چیز سامنے ہو اور سمجھ گئے کہ تحقیق وہ اس حرکت سے گمراہ ہوگئے تب انہوں نے ندامت کے مارے یہ کہا کہ اگر ہم پر ہمارے پروردگار نے رحم نہ کیا اور ہم کو نہ بخشا تو ہم ضرور گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے اور یہ قول انہوں نے اس وقت کہا کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) کوہ طور سے واپس آئے اور اس جہالت اور حماقت پر ان کو ملامت کی تو عقل اور ہوش ٹھکانے آئے اور گھبرا کر کہنے لگے کہ اگر خدا نے ہم پر رحم نہ کیا تو ہم ابدی خسران اور دائمی ہلاکت میں جا پڑیں گے۔ چناچہ آئندہ آیت میں موسیٰ (علیہ السلام) کی اسی تنبیہ اور توبیخ اور غصہ کا ذکر فرماتے ہیں اور جب موسیٰ (علیہ السلام) کوہ طور سے اپنی قوم کی طرف واپس آئے تو غصہ اور افسوس میں بھرے ہوئے تھے۔ وجہ یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کوہ طور ہی پر یہ خبر دے دی تھی کہ ہم نے تیرے پیچھے تیری قوم کو فتنہ میں مبتلا کردیا ہے اور سامری نے ان کو بہکا کر گمراہ کردیا ہے اس لیے اس خبر کو سن کر غصہ میں بھرے ہوئے اور افسوس کرتے ہوئے لوٹے کہ میری قوم فتنہ میں مبتلا ہوگئی۔ یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کیسے بےعقل ہیں ایک بیل کو خدا بنا بیٹھے معاذ اللہ معاذ اللہ خدا تو بیل نہیں ہوسکتا۔ یہی بیل بن گئے ہیں تو غصہ سے کہا کہ تم نے میرے بعد میری بری جانشینی کی کہ توحید کو چھوڑ کر گوسالہ پرستی میں پڑگئے کیا تم نے اپنے پروردگار کے حکم سے جلدی کی یعنی خدا کا حکم جو میں تمہارے پاس لانے والا تھا اس کا انتظار نہ کیا اور اس سے پہلے گو سالہ کو اپنا معبود بنا بیٹھے اور اس کے غضب کے مستحق ہوئے اور یہ کہہ کر جوش غضب میں وہ تختیاں جن میں احکام الٰہی لکھے ہوئے تھے ایک طرف ڈالیں اور یہ غصہ محض خدا کے لیے تھا۔ جب آکر قوم کو شرک میں مبتلا دیکھا تو دینی حمیت اور غیرت جوش میں آگئی اور جلدی میں زور سے وہ تختیاں ایک طرف ڈالدیں یا ایک طرف رکھدیں جس سے دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ ڈال رہا ہے ورنہ فی الحقیقت وہ تختیاں پھینکی نہ تھیں بلکہ عجلت میں ایک طرف رکھ دیں۔ غرض یہ کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے قوم پر غصہ ہونے کے بعد تختیاں ایک طرف رکھ دیں اور اس کے بعد اپنے بھائی ہارون (علیہ السلام) کی طرف متوجہ ہوئے تاکہ ان سے دوروگیر کریں کہ یہ گوسالہ پرستی کیسے ظہور میں آئی۔ موسیٰ (علیہ السلام) کو گمان یہ ہوا کہ ہارون (علیہ السلام) سے اس بارے میں کوئی تقصیر یا تساہل ہوا اس لیے ان کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگے موسیٰ (علیہ السلام) چونکہ نشۂ توحید سے سرشار تھے اس لیے ان سے یہ شرک کا منظر برداشت نہ ہوا اور گمان یہ کیا کہ ہارون (علیہ السلام) نے نہی عن المنکر میں کوتاہی کی اس لیے داروگیر میں سختی کی اور یہ سختی بطور اہانت نہ تھی بلکہ اس گمان اور خیال کی بناء پر تھی کہ ہارون (علیہ السلام) نے ان کو بچھڑے کے پوجنے سے کیوں نہیں روکا۔ ہارون (علیہ السلام) نے کہا اے میری ماں کے بیٹے تم یہ خیال نہ کرو کہ میں نے وعظ اور نصیحت میں کوئی کمی کی میں نے ان کو سمجھانے میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا مگر کچھ کار گر نہ ہوا وجہ اس کی یہ ہوئی کہ تحقیق ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا ان لوگوں کی نظر میں میری وہ وقعت اور ہیبت نہ تھی جو آپ کی تھی اور نہ آپ جیسا ان پر رعب تھا اور جب میں نے ان پر سختی کی تو قریب تھے کہ وہ مجھے مار ہی ڈالیں کیونکہ میں نے ان کو گوسالہ پرستی سے منع کرنے میں اس قدر مبالغہ اور اصرار کیا کہ وہ میرے قتل کے درپے ہوگئے اگر زیادہ سختی کرتا تو بالکل ہی مار ڈالتے بہرحال میں نے اپنی جانب سے کوئی کوتاہی نہیں کی ان لوگوں کو روکنے میں اپنی پوری طاقت خرچ کردی یہاں تک کہ میں مقہور اور مجبور ہوگیا پس اے میرے بھائی مجھ پر سختی کر کے دشمنوں کو ہنسنے کا موقعہ نہ دو اور مجھ کو ان ظالموں کے شاتھ شامل نہ کرو مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ پہلے ہی سے میری تذلیل اور اہانت چاہتے تھے بلکہ میرے قتل کے درپے تھے لہذا آپ میرے ساتھ ایسی سختی کا معاملہ نہ کیجئے کہ جس سے ان کی آرزو پوری ہو اور مجھے ان ظالموں کے زمرہ میں شمار نہ کیجئے میں ان سے بری اور بیزار ہوں یہ سن کر موسیٰ (علیہ السلام) سمجھ گئے کہ ہارون (علیہ السلام) معذور اور بالکل بےقصور ہیں اور مجھے سے اپنے بھائی کو پکڑ کر کھینچنے میں اور الواح توریت کو ڈالدینے میں کوتاہی ہوئی اس لیے موسیٰ (علیہ السلام) نے بارگاہ خداوندی میں کہا اے میرے پروردگار مجھ سے جو بھول ہوگئی اور جوش ایمانی میں بھائی کے معاملہ میں یا توریت کے ادب اور احترام میں جو بےاعتدالی یا کوئی کوتاہی یا غلطی ہوگئی وہ مجھے معاف رما اور میرے بھائی کو بھی معاف فرما۔ اگر اس سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں کسی قسم کی کوتاہی اور کمی ہوئی ہے اور ہم دونوں کو اپنی رحمت میں داخل فرما کہ آئندہ کو سہو اور غفلت سے ا اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں تقصیر اور کوتاہی سے محفوظ ہوجائیں اور اپنی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے ہم کو تیرا غضب اور غصہ نہ پہنچے اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ دنیا میں جو بھی رحم ہے وہ تیری ہی رحمت کا اثر ہے قطعہ تو بر اہل سخا انعام کردی کہ بر بیچارگاں اکرام کردند بہ ہر جا جوئے از رحمت روان است ز دریا ہائے جو دت دام کردند بھائی کو خوش کرنے کے لیے بھائی کو بھی دعائے مغفرت و رحمت میں شریک کیا تحقیق جن لوگوں نے بچھڑے کو اپنا معبود بنایا اور اس کی محبت ان کے دلوں میں پلا دی گئی اور وہ برابر اس کی عبادت پر قائم ہیں اور گو سالہ پرستی سے توبہ نہیں کی عنقریب ان کو پہنچے گا ان کے رب کا غضب اور دنیا میں عظیم ذلت یعنی دنیا میں ان سے بہت سے قتل کیے جائیں گے اور بہت سے جلا وطن کیے جائیں گے جہاں جائیں گے ذلیل اور خوار ہو کر رہیں گے اور کچھ انہیں کی خصوصیت نہیں۔ ہم اسی طرح افتراء پردازوں کو سزا دیا کرتے ہیں کہ ان پر خدا کا غضب نازل ہوتا ہے اور ذلت بھی ان پر نازل ہوتی ہے اور جن لوگوں نے برے کام کیے اور پھر بعد میں توبہ کی اگرچہ وہ کتنے ہی زمانہ بعد کی ہو اور صحیح طریقہ پر ایمان لے آئے تو اے توبہ کرنے والے ! بیشک تیرا پروردگار اس توبہ کے بعد البتہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے کہ توبہ سے گزشتہ گناہ کو معاف کرتا ہے اور آئندہ کے لیے رحمتوں کا دروازہ کھولتا ہے اور جب موسیٰ (علیہ السلام) کا غصہ خاموش ہوگیا تو ان تختیوں کو اٹھا لیا۔ جن کو ڈالا تھا اس آیت میں موسیٰ (علیہ السلام) کے غصہ کو ایک انسان ناطق کے ساتھ تشبیہ دی ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے جب گوسالہ پرستی کو دیکھا تو ان کا غصہ جوش میں آگیا اور ان کو یہ حکم دینے لگا کہ ان لوگوں پر سختی کی جائے لیکن ہارون (علیہ السلام) کی معذرت سے اور قوم کی توبہ سے غصہ خاموش ہوا تو ان تختیوں کو اٹھایا جن کو غصہ کی حالت میں ایک طرف ڈال دیا تھا معلوم ہوا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کا غصہ بالکل زائل نہ ہوا تھا بلکہ خاموش ہوگیا تھا۔ : اخذ الالواح کے لفظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو تختیاں موسیٰ (علیہ السلام) نے ڈالی تھیں ان میں سے کوئی تختی نہ تو ٹوٹی اور نہ کوئی آسمان پر اٹھائی گئی جیسا کہ بعض مفسرین اس طرف گئے ہیں کہ وہ تختیاں ڈالنے کے وقت ٹوٹ گئیں تھیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو سمیٹ کر جمع کیا۔ واللہ اعلم۔ دیکھو تفسیر ابن کثیر ص 249 ج 6 وروح البیان صفحہ 249 ج 3 و تفسیر قرطبی ص 288 جلد 7
Top