Tafseer-e-Mazhari - Al-Anfaal : 64
كَیْفَ یَكُوْنُ لِلْمُشْرِكِیْنَ عَهْدٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَ عِنْدَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَّا الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۚ فَمَا اسْتَقَامُوْا لَكُمْ فَاسْتَقِیْمُوْا لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ
كَيْفَ : کیونکر يَكُوْنُ : ہو لِلْمُشْرِكِيْنَ : مشرکوں کے لیے عَهْدٌ : عہد عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس وَعِنْدَ رَسُوْلِهٖٓ : اس کے رسول کے پاس اِلَّا : سوائے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو عٰهَدْتُّمْ : تم نے عہد کیا عِنْدَ : پاس الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام فَمَا : سو جب تک اسْتَقَامُوْا : وہ قائم رہیں لَكُمْ : تمہارے لیے فَاسْتَقِيْمُوْا : تو تم قائم رہو لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع)
اے نبی! خدا تم کو اور مومنوں کو جو تمہارے پیرو ہیں کافی ہے
یایھا النبی حسبک اللہ ومن اتبعک من المؤمنین۔ اے نبی ! آپ کیلئے اللہ اور وہ مؤمن جنہوں نے آپ کا اتباع کیا ہے ‘ کافی ہیں۔ اکثر اہل تفسیر کا قول ہے کہ من اتبعک کا عطف حَسْبُکَ کے کاف پر ہے خواہ اس کو حَسْبُکَ کا مضاف الیہ مجرور قرار دیا جائے جیسا کہ علمائے کوفہ کا قول ہے ‘ یا مفعول معہ منصوب مانا جائے جیسے ایک شاعر کا قول ہے : حسبک والضحاک سیف عھند اس صورت میں ترجمہ یہ ہوگا : ” اے نبی ! تمہارے لئے اور تمہارے اتباع کرنے والے مؤمنوں کیلئے اللہ کافی ہے۔ “ اس ترکیب کلام میں معنوی لحاظ سے تو قرب فہم ہے مگر لفظی بعد ضرور ہے۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ من اتبعک کا عطف اللّٰہُ پر ہے ‘ اس وقت مطلب اس طرح ہوگا : اے نبی ! تمہارے لئے اللہ اور تمہارا اتباع کرنے والے مؤمن کافی ہیں۔ اس ترکیب میں لفظی قرب ضرور ہوجائے گا مگر معنوی بعد ہوگا۔ اس مطلب کی تائید سعید کے اس بیان سے ہوتی ہے جس کو ابن ابی حاتم نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ جب 33 مرد اور چھ عورتیں مسلمان ہوگئیں تو (چالیسویں نمبر پر) حضرت عمر مسلمان ہوئے ‘ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ ابو الشیخ نے حضرت سعید بن مسیب کے حوالہ سے بیان کیا کہ جب حضرت عمر مسلمان ہوگئے تو اللہ نے آپ کے اسلام کے متعلق یہ آیت اتاری۔ طبرانی وغیرہ نے بروایت حضرت سعید بن جبیر ‘ حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے کہ 39 مرد و عورت ایمان لا چکے تھے ‘ ان کے بعد حضرت عمر مسلمان ہوئے ‘ اس طرح چالیس مسلمان ہوگئے۔ اس وقت اللہ نے آیت یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُِ حَسْبُکَ اللّٰہُ الخ نازل فرمائی۔ بزار نے ضعیف سند کے ساتھ عکرمہ کی روایت سے حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ جب حضرت عمر ؓ مسلمان ہوگئے تو مشرکوں نے کہا : آج ہماری قوم (کی طاقت) آدھی ہوگئی اور اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ یہ تمام احادیث بتارہی ہیں کہ یہ آیت مکی ہے مگر کلام کی رفتار کا تقاضا ہے کہ اس کو مدنی کہا جائے کیونکہ یہ سورت بدر کے بعد نازل ہوئی (تو یہ آیت بھی بدر کے بعد مدینہ میں نازل ہوئی ہوگی) ۔
Top