Tafseer-e-Madani - Yunus : 7
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا وَ رَضُوْا بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ اطْمَاَنُّوْا بِهَا وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَرْجُوْنَ : امید نہیں رکھتے لِقَآءَنَا : ہمارا ملنا وَرَضُوْا : اور وہ راضی ہوگئے بِالْحَيٰوةِ : زندگی پر الدُّنْيَا : دنیا وَاطْمَاَنُّوْا : اور وہ مطمئن ہوگئے بِهَا : اس پر وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ ھُمْ : وہ عَنْ : سے اٰيٰتِنَا : ہماری آیات غٰفِلُوْنَ : غافل (جمع)
بیشک جو لوگ امید نہیں رکھتے ہمارے یہاں پیشی (وحاضری) کی، اور وہ راضی ہوگئے دنیاوی زندگی سے، اور مطمئن ہوگئے اس (کی عارضی لذتوں) سے، اور جو غافل (و بیخبر ) ہیں ہماری آیتوں سے
14 ۔ دنیاوی زندگی ہی کو مقصد بنالینا باعث ہلاکت و محرومی۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ دنیاوی زندگی کو اصل مقصد بنالینا بڑا ہی ہولناک خسارہ اور ہلاکت و تباہی ہے۔ والعیاذ باللہ۔ سوابنائے دنیا اسی دنیا پر راضی اور مطمئن ہوگئے اور آخرت کے مقابلے میں وہ اسی دنیا کی چمک دمک پر فریفتہ ہوکررہ گئے اور وہ بھول گئے اپنے مآل وانجام کو اپنے خالقومالک کے حقوق کو۔ والعیاذ باللہ۔ اور اسی دنیاوی زندگی اور اس متاع فانی اور حطام زائل کے حصول کو انہوں نے اپنا مقصد اور نصب العین بنالیا۔ اور وہ اسی کے لیے جینے اور مرنے لگے۔ والعیاذ باللہ۔ تو وہ بڑے ہی ہولناک خسارے میں پڑگئے کہ ان سب کا آخری اور دائمی ٹھکانادوزخ کی دہکتی بھڑکتی آگ ہے کہ جو لوگ کائنات کی ان کھلی واضح اور چہارسو پھیلی بکھری عظیم الشان نشانیوں کے باوجود اندھے بہرے بنے ہوئے ہیں وہ نہ آنکھیں کھولنے کے لیے ہوتے ہیں اور نہ کوئی سبق لیتے ہیں۔ نہ ان کو خدا وندقدوس کے یہاں حاضری وپیشی کا پاس و احساس ہے اور نہ آخرت کا کوئی خوف اندیشہ۔ وہ دوزخ کی اسی دہکتی بھڑکتی آگ اور ایسے ہولناک انجام کے لائق ہیں۔ جس میں ان کو آخرکارداخل ہونا ہے اپنی زندگی بھر کے کئے کرائے کا خمیازہ بھگتنا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top