Tafseer-e-Madani - Yunus : 6
اِنَّ فِی اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَّقُوْنَ
اِنَّ : بیشک فِي : میں اخْتِلَافِ : اختلاف الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن وَمَا : اور دن خَلَقَ اللّٰهُ : اللہ نے پیدا کیا فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّقَوْمٍ يَّتَّقُوْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
بیشک رات اور دن کے ادلنے بدلنے میں، اور ان سب چیزوں میں جن کو پیدا فرمایا ہے اللہ نے آسمانوں اور زمین (کی اس عظیم الشان کائنات) میں، بڑی بھاری نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو ڈرتے ہیں،1
12 ۔ دن رات کے ادل بدل میں دلائل قدرت وحکمت : سو دن رات کا ادلنا بدلنا قدرت کا ایک اور عظیم الشان مظہر اور نشان ہے چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ دن رات کے ادلنے بدلنے میں بھی قدرت کی عظیم الشان نشانیاں ہیں کہ کبھی دن چھوٹے اور کبھی راتیں۔ اور کبھی اس کے برعکس اور کبھی سردی کبھی گرمی وغیرہ۔ سو کیسی عظیم الشان قدرت اور کس قدرکامل حکمت والی ہے وہ ذات اقدس واعلیٰ جو اس قدرمحکم نظام اور حیرت انگیز طریقے سے اس سلسلے کو چلا رہی ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور جب اس کی ان صفات اور عنایات میں کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک وسہیم کس طرح ہوسکتا ہے ؟ اور جب دن رات کے ادلنے بدلنے کا کہ سلسلہ مسلسل اور لگاتارجاری ہے اور ہمیشہ اور ہر جگہ جاری وساری ہے تو یہ اس بات کا واضح اور کھلا ثبوت ہے کہ اس خالق ومالک اور قادرمطلق رب ذوالجلال کی حکمرانی اور کارفرمائی اس کائنات میں ہر طرف اور ہر وقت جاری ساری ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو وہی اپنے بندوں کے کام بناتا، ان کی حاجتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کا سامان کرتا اور ان کی حاجت روائی کرتا اور مشکل کشائی فرماتا ہے اور ہر وقت اور ہر حال میں ان پر رحمتیں فرماتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو دن رات کے اس ادلنے بدلنے میں قدرت کی عظمت وحکمت، اس کی رحمت و عنایت اور اس کی وحدانیت ویکتائی کے عظیم الشان دلائل ہیں غور کرنے والوں کے لیے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وھوالھادی الیٰ سوآ السبیل۔ 13 ۔ تقوی وسیلہ نجات و سرفرازی : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ یہ نشانیاں انہی لوگوں کو کام دیتی ہیں جو ڈرتے ہیں اپنے رب کی ناراضگی اور اس کی نافرمانی سے کہ وہ ان آیات قدرت میں صحیح طور پر غور و فکر سے کام لے کر اپنے ایمان و یقین کے رسوخ اور پختگی کا سامان کرتے اور دارین کی سعادت سے بہرہ ورہوتے ہیں جبکہ دوسرے لوگ ان نعمتوں سے طرح طرح سے مستفید ہونے کے باوجودغفلت وبے خبری بلکہ معصیت و سرکشی کی زندگی گزارتے ہیں۔ اور حق سے دورونفوررہ وہ اپنی ہلاکت و تباہی کا سامان کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو تقوی و پرہیزگاری اور رب کی رضاء و خوشنودی فکروکوشش دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ مندی کا اہم وسیلہ و ذریعہ ہیں کہ اسی کے ذریعے اور اسی کے نتیجے میں انسان اپنے رب کی رضا و خوشنودی سرفراز ہوتا اور دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ مند ہوتا ہے۔۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وھوالھادی الیٰ سوآ السبیل۔
Top