Tafseer-e-Madani - Hud : 105
یَوْمَ یَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ۚ فَمِنْهُمْ شَقِیٌّ وَّ سَعِیْدٌ
يَوْمَ : جس دن يَاْتِ : وہ آئے گا لَا تَكَلَّمُ : نہ بات کرے گا نَفْسٌ : کوئی شخص اِلَّا : مگر بِاِذْنِهٖ : اس کی اجازت سے فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے شَقِيٌّ : کوئی بدبخت وَّسَعِيْدٌ : اور کوئی خوش بخت
جس دن وہ آپہنچے تو کوئی بات بھی نہیں کرسکے گا، مگر اس کے اذن سے، پھر کچھ لوگ بدبخت ہوں گے، اور کچھ نیک بخت ہوں گے4
204 ۔ مشرکانہ عقیدہ شفاعت کی تردید : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ وہاں کوئی اللہ کے اذن کے بغیر بات بھی نہیں کرسکے گا چناچہ سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر فرمایا گیا کہ جس دن وہ آپہنچے گا اس دن کوئی بات بھی نہیں کرسکے گا مگر اس کے اذن سے۔ پس بڑی غلطی پر ہیں وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے فلاں ہستی یا فلاں سرکار کا لڑ پکڑ رکھا ہے۔ وہی ہمارا کام بنادیں گی۔ ہم ان کی نذر و نیاز دیتے رہیں گے۔ ان کو خوش رکھیں گے۔ باقی عمل وغیرہ ہم سے کوئی نہیں ہوسکتا۔ وہی ہمارا سارا کام کروا دیں گے کہ یہ خدا کے پیارے ہیں جو اڑ کر بیٹھیں گے اور ہمارا کام کرا دیں گے وغیرہ وغیرہ۔ اور اس طرح ایسے لوگ نعمت عمر کی فرصت محدود کو یونہی ضائع کررہے ہیں اور اس طور پر کہ ان کو اس کا احساس بھی نہیں۔ اور یہ ایک ہولناک خسارہ ہے کہ پھر اس کی تلافی وتدارک کی بھی کوئی صورت ممکن نہ ہوگی۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف اس ارشاد عالی سے بتادیا گیا کہ وہاں کوئی بات بھی نہیں کرسکے گا مگر اس کے اذن سے۔ ہر کسی کو اپنا ایمان و عمل ہی چھڑا اور بچا سکے گا۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی مایحب ویرید وھو الھادی الیٰ سواء السبیل۔ 205 ۔ قیامت کے دن میں لوگوں کی تقسیم دو حصوں پر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس روز لوگوں کی تقسیم دو حصوں پر ہوگی۔ ایک وہ جو بدبخت ہوں گے اپنے کفر و شرک اور نور حق و ہدایت سے دوری و محرومی اور اپنی سرکشی و طغیانی اور معصیت و نافرمانی کے باعث۔ والعیاذ باللہ۔ اور ایسے بدبختوں کو اپنے کیے کرائے کا نتیجہ دوزخ کی اس ہولناک آگ میں جلنے کی صورت میں بھگتنا ہوگا جس کا اس جہان و مادہ و معدہ میں سمجھنا اور تصور کرنا بھی ممکن نہیں جبکہ نیک بخت لوگ اس روز جنت کی سدابہار نعمتوں میں ہوں گے۔ سو یہ قرآن حکیم کا دنیا پر کس قدر عظیم الشان احسان ہے کہ اس نے دنیا کو وہاں کے ان غیبی حقائق سے اس قدر صراحت و وضاحت سے آگہی بخش دی۔ تاکہ جس نے بچنا ہو وہ بچ جائے قبل اس سے کہ حیات دنیا کی فرصت محدود اس کے ہاتھ سے نکل جائے۔ وباللہ التوفیق۔ بہرکیف جن لوگوں نے حق سے محرومی کے ساتھ زندگی گزاری ہوگی۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ ان کی محرومی اور بدبختی اس روز سب کے سامنے عیاں ہوجائے گی۔ اور اس کے بالمقابل جنہوں نے اپنی زندگی نور حق و ہدایت کی روشنی میں گزاری ہوگی وہ وہاں کی حقیقی اور دائمی و ابدی کامیابی سے سرفراز و سرشار ہوں گے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویریدو علی مایحب ویرید۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top