Tafseer-e-Madani - Hud : 104
وَ مَا نُؤَخِّرُهٗۤ اِلَّا لِاَجَلٍ مَّعْدُوْدٍؕ
وَ : اور مَا نُؤَخِّرُهٗٓ : ہم نہیں ہٹاتے پیچھے اِلَّا : مگر لِاَجَلٍ : ایک مدت کے لیے مَّعْدُوْدٍ : گنی ہوئی (مقررہ)
اور اس کو ہم مؤخر نہیں کر رہے مگر ایک گنی چنی مدت کے لئے،
203 ۔ یوم حساب کی تاجیل و تاخیر ایک مقررہ مدت تک کے لیے اور بس : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور نفلی واثبات کے اسلوب حصر وقصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ ہم اس کو مؤخر نہیں کرتے مگر ایک گنی چنی مدت تک کے لیے جس کا علم ہمارے سوا کسی کو بھی نہیں ہوسکتا۔ سو اس نے اپنے مقرر وقت پر بہرحال آکر رہنا ہے۔ نہ وہ اس سے ایک لمحہ پہلے آسکتا ہے اور نہ ایک لمحہ کے لیے پیچھے ہوسکتا ہے۔ سو عقل و خرد اور ہوشمندی کا تقاضا یہ ہے کہ انسان حیات دنیا کی اس مختصر و محدود فرصت کو وہاں کی کامیابی اور فائز المرامی کے لیے صرف کرے کہ وہی ہے اصل اور حقیقی کامیابی جو کہ ہمیشہ رہے گی۔ نہ یہ کہ اس سے غفلت برتے اور اس کے آنے کے لیے جلدی مچائے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو آخرت کی کامیابی اصل اور حقیقی کامیابی ہے اور دائمی اور ابدی بھی۔ اور اس کے مقابلے میں دنیاوی زندگی کی تمام کامیابیاں ہیچ اور نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پس جو لوگ آخرت کی اس حقیقی اور ابدی زندگی کو بھول کر اور اس کے تقاضوں کو پس پشت ڈال کر محض دنیا کے لیے جی رہے ہیں وہ بڑے ہی ہولناک خسارے میں مبتلا ہیں۔ یہ ایسا بڑا اور اس قدر ہولناک خسارہ ہے کہ اس جیسا دوسرا کوئی خسارہ ہو ہی نہیں سکتا اور یہ ایسا خسارہ جس کی تلافی اور تدارک کی پھر کوئی صورت ممکن ہی نہیں۔
Top