Tafseer-e-Madani - Hud : 98
یَقْدُمُ قَوْمَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَاَوْرَدَهُمُ النَّارَ١ؕ وَ بِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ
يَقْدُمُ : آگے ہوگا قَوْمَهٗ : اپنی قوم يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن فَاَوْرَدَهُمُ : تو لا اتارے گا انہیں النَّارَ : دوزخ وَبِئْسَ : اور برا الْوِرْدُ : گھاٹ الْمَوْرُوْدُ : اترنے کا مقام
قیامت کے روز وہ آگے آگے ہوگا اپنی قوم کے، یہاں تک کہ وہ ان کو اتار کر چھوڑے گا دوزخ میں، بڑا ہی برا ہے وہ گھاٹ جس پر اتارا گیا ہوگا ان لوگوں کو
195 ۔ آدمی کا حشر اپنے قائد اور محبوب کے ساتھ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ قیامت کے روز فرعون اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا۔ یہاں تک کہ وہ ان کو دوزخ میں پہنچا کر چھوڑے گا۔ سو بڑا ہی برا گھاٹ ہوگا جس پر ان لوگوں کو اتارا گیا ہوگا۔ سو جس طرح وہ دنیا میں کفر و ضلال میں ان کا پیش رو تھا اسی طرح وہاں بھی وہ ان کے آگے آگے ہوگا۔ اور جس طرح ان لوگوں نے اس کو دنیا میں اپنا قائد و پیش رو تسلیم کر رکھا تھا اسی طرح وہاں بھی یہ بدبخت اس کے پیچھے پیچھے ہوں گے۔ پس ہر شخص کو اور خاص کر ہر مسلمان کو دیکھنا چاہئے کہ وہ دنیا میں کس کی پیروی کرتا ہے۔ اس کے عقائد و اعمال وغیرہ کیسے ہیں کہ اس کا حشر اسی کے ساتھ ہونا ہے جیسا کہ حدیث میں فرمایا گیا " المرء مع من احب " یعنی " آدمی کا حشر اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے " سو جس قوم اور جماعت نے کسی کو اپنا قائد اور لیڈر بنایا ہوگا وہ وہاں اس کی پیشوائی میں حاضر ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے " سو جس قوم اور جماعت نے کسی کو اپنا قائد اور لیڈر بنایا ہوگا وہ وہاں اس کی پیشوائی میں حاضر ہوگی۔ جیسا کہ فرعون اور اس کی قوم کے نمونے سے واضح ہے اور جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (يَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۢ بِاِمَامِهِمْ ) (بنی اسرائیل : 71) بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ ان لوگوں نے چونکہ دنیا میں فرعون ہی کی پیروی کی تھی تو وہ قیامت میں ان کو ہمیشہ کے عذاب میں پہنچا کر چھوڑے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top