Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - At-Tawba : 17
مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ شٰهِدِیْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ١ؕ اُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ١ۖۚ وَ فِی النَّارِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
مَا كَانَ
: نہیں ہے
لِلْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکوں کے لیے
اَنْ
: کہ
يَّعْمُرُوْا
: وہ آباد کریں
مَسٰجِدَ اللّٰهِ
: اللہ کی مسجدیں
شٰهِدِيْنَ
: تسلیم کرتے ہوں
عَلٰٓي
: پر
اَنْفُسِهِمْ
: اپنی جانیں (اپنے اوپر)
بِالْكُفْرِ
: کفر کو
اُولٰٓئِكَ
: وہی لوگ
حَبِطَتْ
: اکارت گئے
اَعْمَالُهُمْ
: ان کے اعمال
وَ
: اور
فِي النَّارِ
: جہنم میں
هُمْ
: وہ
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
مشرکین کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مساجد الٰہی کا انتظام کریں در آنحالیکہ وہ خود اپنے کفر کے گواہ ہیں۔ ان لوگوں کے سارے اعمال ڈھے گئے اور دوزخ میں ہمیشہ رہنے والے تو یہی ہیں
تفسیر آیات 17۔ 22:۔ آیت 17: مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِيْنَ اَنْ يَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ شٰهِدِيْنَ عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ ۭاُولٰۗىِٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ ښ وَفِي النَّارِ هُمْ خٰلِدُوْنَ۔ جزوی نیکی اصل مقصود کی قائم مقام نہیں ہوسکتی : اوپر کے پیرے میں مشرکین قریش کے ان جرائم کی طرف اشارے کیے گئے ہیں جو ان کو اعلان براءت اور جنگ کا سزاوار قرار دیتے ہیں۔ اب یہ تولیت بیت اللہ کے سلسلہ میں ان کی بعض خدمات کا حوالہ دے کر یہ واضح کیا جا رہا ہے کہ ان کی یہ خدمات بالکل بےحقیقت اور بےوزن ہیں۔ انکی بنیاد پر یہ ہرگز اس کے بات کے سزاوار نہیں ہیں کہ ان کے ساتھ کوئی رعایت کی جائے۔ کوئی خدمت اور نیک یا سوقت معتبر ہوتی ہے جب وہ اصل مقصود کے تحفط کے ساتھ ہو۔ اگر اصل مقصد برباد ہوجائے تو کوئی جزوی نیکی اصل کی مقصود کی قائم مقام نہیں ہوسکتی۔ ایک مسجد کا متولی اگر مسجد کو بت خانہ بنا دے تو مجرد اس بنا پر وہ کسی کریڈت کا سزاوار نہیں قرار دیا جاسکتا کہ اس نے مسجد میں پانی اور لوٹے کا انتظام کر رکھا ہے۔ مسجد میں پانی اور لوٹے کا انتظام بجائے خود ایک اچھا کام ہے لیکن ایسا کام نہیں ہے کہ اس کی خاطر کسی کے اس حق کو تسلیم کرلیا جائے کہ وہ مسجد کو بت خانہ بنائے رکھے اور متولی بنا رہے۔ یہ امر یہاں ملحوظ رہے کہ قریش بھی اپنی ان خدمات پر نازاں تھے اور ان کے دوسرے ہمدرد بھی ان کے ان کاموں کو قابل لحاظ سمجھتے تھے۔ خاص طور پر جب ان کے خلاف اعلان جنگ ہوا تو وہ مسلمان بھی، جو ابھی اچھی طرح یکسو نہیں ہوئے تھے، یہ سوچنے لگ گئے کہ یہ لوگ خانہ کعبہ کے متولی ہیں اس کی خدمت کرتے ہیں، حاجیوں کو پانی پلاتے ہیں اس وجہ سے یہ رعایت کے حق دار ہیں، ان کے ساتھ اتنا سخت معاملہ نہیں ہونا چاہیے کہ ان کے آگے یہ دو ٹوک فیصلہ رکھ دیا جائے کہ اسلام قبول کریں یا تلوار۔ یہ ذہنیت ایک فاسد ذہنیت تھی جو ایک طرف تو مکذبین رسول کے لیے ایک عذر فراہم کرتی تھی، دوسری طرف اس سے ایک نہایت مکروہ قسم کے نفاق کے پرورش پانے کا امکان تھا اس وجہ سے قرآن نے اس فساد کی اصلاح کی تاکہ ایک غلط تصور دین مسلمانوں کے اندر جڑ نہ پکڑنے پائے۔ مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِيْنَ اَنْ يَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ شٰهِدِيْنَ عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ۔ ’ عمر یعمر ‘ مکان بنانے، کسی زمین کو آباد کرنے، کسی گھر کو بسانے اور اس کا انتظام کرنے کے معنی میں آتا ہے۔ ”مشرکین“ کا لفظ اگرچہ عام ہے لیکن یہاں اس عام سے مراد قریش ہیں جو بیت اللہ کی تولیت کے مدعی تھے۔ نام کی بجائے وصف سے ان کے ذکر کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ یہ حکم عام ہوجائے اور اس کی علت بھی واضح ہوجائے۔ ‘ مساجدا للہ ’ سے مراد اگرچہ مسجد حرام ہی ہے، چناچہ آیت 19 میں اس کی وضاحت بھی ہوگئی ہے لیکن اس کو جمع کے لفظ سے تعبیر فرما اس لیے کہ مسجد حرام کا معاملہ تنہا مسجد حرام ہی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ تمام مساجد الٰہی کا معاملہ ہے۔ یہی تمام مساجد کی اصل، سب کا مرکز و محور اور سب کا قبلہ ہے۔ اس کے انتظام و انصرام، اس کے مقصد اور اس کی دعوت میں کوئی فساد پیدا ہوجائے تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ تمام ہدایت وسعادت اور ساری خیر و برکت کا مرکز ہی درہم برہم ہوگیا۔ فرمایا کہ مشرکین کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مسجد حرام کے، جو تمام مساجد الٰہی کا مرکز اور قبلہ ہے منتظم بنے رہیں جب کہ وہ خود اپنے کفر کے گواہ ہیں۔ کفر سے مراد یہاں ان کا شرک ہی ہے۔ شرک کو کفر سے تعبیر کر کے دین کی یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ شرک کے ساتھ خدا کو ماننا بالکل اس کے نہ ماننے کے ہم معنی ہے۔ خدا کا ماننا صرف وہ معتبر ہے جو توحید کے ساتھ ہو بالخصوص اس شرک کے ساتھ تو ایمان باللہ کے جمع ہونے کا کوئی امکان ہی نہیں ہے جس کا کھلم کھلا اقرار و اظہار ہو۔ مشرکین عرب کے متعلق یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ان کے ہاں شرک کی نوعیت یہ نہیں تھی کہ ان کے کسی قول یا عمل سے شرک ایک لازمی نتیجہ کے طور پر پیدا ہوتا ہو بلکہ شرک کو بطور دین اور عقیدہ کے انہوں نے اختیار کیا تھا۔ یہ ان کے تصور الوہیت کا ایک غیر منفک حصہ تھا۔ ظاہر ہے کہ جو لوگ اس کفر کے علم بردار ہوں ان کو یہ حق کسی طرح نہیں پہنچتا کہ وہ اس گھر کی تولیت پر، جو دنیا میں توحید اور خالص خدا پرستی کا سب سے پہلا گھر اور تمام مساجد الٰہی کا قبلہ ہے، قابض رہیں۔ ان کا اس گھر کا منتظم بنے رہنا کوئی نیکی نہیں ہے جو ان کے حق میں سفارش بنے بلکہ ایک بہت بڑی بدی ہے جس سے اس گھر کو پاک کرنا اہل ایمان کا اولین فریضہ ہے۔ شرک کے ساتھ ہر نیکی برباد : ۭاُولٰۗىِٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ ښ وَفِي النَّارِ هُمْ خٰلِدُوْنَ۔۔ اعمال سے یہاں ان کے وہی اعمال مراد ہیں جن کو لوگ نیکی اور خدمت دین کے کام شمار کرتے تھے۔ فرمایا کہ ان کے یہ سارے اعمال ڈھے جائیں گے اور یہ لوگ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔ شرک کے ساتھ کوئی نیکی بھی نیکی نہیں رہ جاتی۔ خدا کے ہاں صرف وہی نیکی باقی رہتی ہے جو توحید کے ساتھ ہو۔ مذہبی صحیفوں میں مشرک کو زانیہ عورت سے تشبیہ دی گئی ہے۔ جس طرح ایک عورت کا اپنے شوہر کے ساتھ سارا چاؤ پیار بیکار ہے اگر وہ بدکار ہے اسی طرح بندے کا سارا کیا دھرا برباد ہے اگر وہ اپنے رب کا کسی کو شریک ٹھہراتا ہے۔ مساجد الٰہی کی تولیت کے اصلی حق دار۔ اِنَّمَا يَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَاَقَامَ الصَّلٰوةَ وَاٰتَى الزَّكٰوةَ وَلَمْ يَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ : اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ بیت اللہ اور مساجد الٰہی کی تولیت کے اصل حق دار کون لوگ ہیں۔ فرمایا کہ صرف وہ لوگ اس کے حق دار ہیں جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہوں، جو نماز قائم کریں اور جو زکوۃ ادا کریں۔ ظاہر ہے ان تمام صفات کے حامل اگر تھے تو مسلمان تھے نہ کہ مشرکین۔ لیکن مسلمانوں کا نام لینے کے بجائے صرف ان صفات کا ذکر فرمایا جو منصب تولیت کے لیے بنیادی شرائط کی حیثیت رکھتی تھیں تاکہ یہ حقیقت اچھی طرح سے واضح ہوجائے کہ یہ منصب کسی گروہ یا خاندان کا اجارہ نہیں ہے بلکہ یہ تمام تر چند صفات اور فرائض کے ساتھ مشروط ہے۔ اگر یہ صفات مفقود ہوں تو کوئی گروہ اس منصب کا دعوے دار نہیں ہوسکتا۔ ولم یخش الا اللہ، شرک کی نفی کے لیے ہے یعنی ان کے اندر کسی غیر اللہ کا خوف نہ پایا جاتا ہو۔ ظاہر ہے یہاں خوف سے مراد وہ خوف ہے جو کسی غیر اللہ کو بذات خود نافع و ضار ماننے سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ خوف شرک ہے۔ یہاں شرک کی نفی اس کے اصل محرک کی نفی سے کی ہے۔ ہم اپنی کتاب“ حقیقت شرک ”میں یہ بات وضاحت سے لکھ چکے ہیں کہ شرک کا اصل سبب یہ خوف ہی ہوتا ہے۔ فائز المرام گروہ : فَعَسٰٓى اُولٰۗىِٕكَ اَنْ يَّكُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِيْنَ۔ اھتداء کا لفظ یہاں ہدایت منزل کے مفہوم میں ہے۔ یعنی جو مذکورہ صفات کے حامل ہوں گے انہی کے باب میں یہ توقع ہے کہ وہ منزل پر پہنچیں اور بامراد وہ فائز المرام ہوں۔ لفظ کے اس مفہوم کی وضاحت ہم دوسرے مقام میں کرچکے ہیں۔ اس بات کو ‘ عسی ’ کے لفظ سے تعبیر کرنے میں یہ اشارہ ہے کہ یہ راہ کوئی آسان راہ نہیں ہے۔ اس میں قدم قدم پر مشکلات اور آزمائشیں ہیں۔ صرف وہی لوگ جادہ مستقیم پر استوار رہ سکتے ہیں جن کے پاس توفیق الٰہی کا زاد راہ ہو اور جن کو خدام سے استعانت کا سہارا حاصل ہو۔ اَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاۗجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَجٰهَدَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰه ِ ۭ لَا يَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰهِ ۭوَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ۔ مشرکین کی خدمت بیت اللہ بےثمر : اَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاۗجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَجٰهَدَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰه۔ کمن امن باللہ میں مضاف محذوف ہے جس طرح ولکن البر من امن باللہ میں محذوف ہے۔ مخاطب وہی لوگ ہیں جو حرم کی تولیت اور اس سے متعلق بعض خدمات، مثلاً حجاج کے لیے پانی کے انتظام کی خدمت، کی بنا پر مشرکین قریش کو دوسروں کے مقابل میں ایک امتیاز کا درجہ دے کر ان کو مستحق رعایت خیال کرتے تھے۔ فرمایا کیا حاجیوں کو پانی پلا دینا اور مسجد حرام کا الٹا سیدھا کچھ انتظام کردینا ایمان باللہ والاخرۃ اور جہاد فی سبیل اللہ کا قائم مقام ہوسکتا ہے۔ لَا يَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰهِ ، اگر تم ان کاموں کو یکساں سمجھتے ہو تو سمجھو لیکن خدا کے ہاں یہ دونوں قسم کے لوگ یکساں نہیں ہوں گے۔ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ ، خدا ان مشرکوں کو بامراد نہیں کرے گا۔ ظلم سے مراد یہاں شرک ہے اور ہدایت سے مراد مطلوب و مقصود کی ہدایت ہے۔ اوپر ہم واضح کرچکے ہیں کہ شرک کے ساتھ جو کام نیکی کیے جاتے ہیں وہ نقش برآب ہوتے ہیں۔ خدا کے ہاں وہ بالکل لاحاصل ہو کر رہ جائیں گے اور ان کی بنا پر جو امیدیں باندھی جائیں گی ان سب کا نتیجہ نامرادی کی شکل میں نکلے گا۔ آیت 20۔َالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَهَاجَرُوْا وَجٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَاَنْفُسِهِمْ ۙ اَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللّٰهِ ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفَاۗىِٕزُوْن۔ فائزہ المرام صرف اہل ایمان ہوں گے : َالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَهَاجَرُوْا وَجٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَاَنْفُسِهِمْ ۙ اَعْظَمُ دَرَجَةً۔ اَعْظَمُ دَرَجَةً یہاں تقابل کے لیے نہیں بلکہ تفخیم شان کے لیے ہے۔ یعنی ایمان، ہجرت اور جہاد والوں کا مرتبہ اللہ کے ہاں بہت اونچا ہے۔ جس طرح سورة بقرہ میں ارشاد ہوا ہے۔ والذین اتقوا فوقہم یوم القیامۃ (212) (جو لوگ تقوی اختیار کریں گے قیامت کے دن ان پر بالا ہوں گے)۔ اس اسلوب میں یہاں اہل ایمان کے درجے کی عظمت کفار کے درجے سے قطع نظر کر کے بتائی گئی ہے۔ کفار کا جو حال ہوگا وہ اولئک حبطت اعمالہم وفی النار ھم خالدون، سے واضح ہو ہی چکا ہے۔ واولئک ہم الفائزون بالکل، واللہ لا یہدی القوم الظلمین کے مقابل میں ہے یعنی کفار و مشرکین تو آخرت میں بالکل نامراد رہیں گے۔ البتہ اہل ایمان فائز المرام اور بامراد ہوں گے۔ آیت 21۔ 22 يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمْ بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَرِضْوَانٍ وَّجَنّٰتٍ لَّهُمْ فِيْهَا نَعِيْمٌ مُّقِيْمٌ۔ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭاِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗٓ اَجْرٌ عَظِيْمٌ۔ یہ اوپر والے ٹکڑے واولئک ھم الفائزون کی تفسیر ہے کہ ان کو ان کے ایمان اور ہجرت و جہاد کے صلہ میں ان کے رب کی طرف سے رحمت، رضوان اور ابدی نعمت کے باغوں کی بشارت ہے جن میں وہ ہمیش رہیں گے۔ دنیا کی نعمتوں کی طرح ان نعمتوں کے لیے زوال نہیں ہے۔
Top