Tafseer-e-Madani - Ar-Ra'd : 18
لِلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنٰى١ؔؕ وَ الَّذِیْنَ لَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهٗ لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لَافْتَدَوْا بِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ سُوْٓءُ الْحِسَابِ١ۙ۬ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ۠   ۧ
لِلَّذِيْنَ : ان کے لیے جنہوں نے اسْتَجَابُوْا : انہوں نے مان لیا لِرَبِّهِمُ : اپنے رب (کا حکم) الْحُسْنٰى : بھلائی وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں نے لَمْ يَسْتَجِيْبُوْا : نہ مانا لَهٗ : اس کا (حکم) لَوْ : اگر اَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے (ان کا) مَّا : جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب وَّمِثْلَهٗ : اور اس جیسا مَعَهٗ : اس کے ساتھ لَافْتَدَوْا : کہ فدیہ میں دیدیں بِهٖ : اس کو اُولٰٓئِكَ : وہی ہیں لَهُمْ : ان کے لیے سُوْٓءُ : برا الْحِسَابِ : حساب وَمَاْوٰىهُمْ : اور ان کا ٹھکانہ جَهَنَّمُ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمِهَادُ : بچھانا (جگہ)
جن لوگوں نے (صدق دل سے) اپنے رب کا حکم مان لیا ان کے لئے بھلائی ہے، اور جنہوں نے اس کا حکم نہیں مانا، ان کے پاس اگر دنیا بھر کی دولت بھی ہو، اور اس کے ساتھ اتنی ہی دولت اور بھی، تو وہ یقیناً اس سب کو اپنے عذاب کے بدلے میں دینے کو تیار ہوجائیں گے یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے بڑا برا حساب ہے، اور ان سب کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے وہ
58۔ قبول حق سعادت دارین سے سرفرازی کی اساس و بنیاد : چنانچہ ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے صدق دل سے اللہ کا حکم مانا اور حق کو قبول کیا ان کے لیے بڑی عظیم الشان اچھائی اور نہایت عمدہ انجام ہے، یعنی انہوں نے حق کو اپنایا، اس پر سچا پکا ایمان لاکر اور دل وجان سے اس کی بےچون وچرا اطاعت کرکے اور اس کے اوامرو ارشادات پر عمل پیرا ہو کر اور اس کے نواہی اور محذورات سے اجتناب کرکے۔ سو انہی کے لیے اچھائی اور کامیابی ہے اس دنیا میں بھی اور آخرت کے اس ابدی جہاں میں بھی۔ سو جس بات کو اوپر تمثیلوں کی شکل اور کنائی انداز میں بیان فرمایا گیا اسی کو اب سادہ لفظوں اور صریح انداز میں ارشاد فرمایا جارہا ہے۔ سو کامیابی اور فوزوفلاح اللہ اور اس کے رسول کی دعوت پر صدق دل سے لبیک کہنے اور اس کو سچے دل سے اپنانے میں ہے۔ 59۔ دعوت حق کو اپنا نے والوں کے لیے نہایت عمدہ انجام کی بشارت : الحسنی کا موصوف یہاں پر محذوف ہے، یعنی العاقبۃ، سو ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے اپنے رب کے حکم پر لبیک کہا، اور اس کی دعوت کو قبول کیا، ان کے لیے بڑا عمدہ انجام ہے۔ سو دعوت حق کو قبول کرنے اور اللہ کے حکم کو صدق دل سے ماننے میں دارین کی سعادت و سرخروئی کا سامان ہے۔ اور ایسی حقیقی اور سچی بھلائی جو ان کو دنیا میں حیات طیبہ یعنی پاکیزہ زندگی کی صورت میں نصیب ہوتی ہے اور آخرت میں جنت کی سدابہار نعمتوں کی شکل میں ملے گی۔ اللہم شرفنا بھا بمحض منک وکرمک یا ارحم الراحمین۔ سو دنیا وآخرت کی خیروبھلائی اور دارین کی سعادت و سرخروئی صدق دل سے رب کا حکم ماننے میں ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گا (للذین احسنوا الحسنی وزیادۃ) الایۃ (یونس : 26) ۔ اللہ توفیق بخشے اور بدرجہ تمام و کمال توفیق بخشے۔
Top