Tafseer-e-Madani - Ar-Ra'd : 24
سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِؕ
سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمْ : تم پر بِمَا : اس لیے کہ صَبَرْتُمْ : تم نے صبر کیا فَنِعْمَ : پس خوب عُقْبَى الدَّارِ : آخرت کا گھر
(اور وہ ان سے کہہ رہے ہوں گے کہ) سلام ہو تم پر (اے جنت کے باسیو ! ) اپنے اس صبر کی بناء پر جس سے تم نے (زندگی بھر) کام لیا، پس کیا ہی خوب ہے (تمہارے لئے) آخرت کا یہ گھر،3
71۔ اولوالالباب کے اجروانعام کا ذکر وبیان : سواولوالالباب یعنی عقل خالص رکھنے والے ان بندگان صدق وصفا کے انعام اور ان کے اجروثواب کے ذکر وبیان کے سلسلہ میں ارشاد فرمایا گیا اور حصر وقصر کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ یہی لوگ ہیں جن کے لئے آخرت کے اس گھر اور انجام کی کامیابی ہے، اور یہ کامیابی ہے جو کہ کامیابیوں کی کامیابی اور اصل و حقیقی کامیابی ہے، اور پھر اس انجام خیر کی تفصیل مزید کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے لیے ہمیشہ کی اقامت گاہ کے طور پر وہ عظیم الشان جنتیں ہوں گی، جن کے نیچے سے طرح طرح کی عظیم الشان نہریں بہہ رہی ہوں گی، اور ان کی مسرت کی تکمیل کے لیے مزید یہ عنایت بھی ہوگی کہ ان کے باپ دادوں اور ان کی اولاد و ازواج میں سے ان کو بھی ان کے ساتھ جمع کردیا جائے گا، جو اپنے ایمان وعمل کی بناء پر اس کے اہل ہوں گے، اور یہ اس لئے کہ انسان کی فطرت ہے کہ جب اس کو کوئی نعمت نصیب ہوتی ہے تو اس کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے خاص عزیز واقارب بھی اس میں اس کے شریک ہوں، سو انسانی فطرت کے اسی تقاضے کا لحاظ کرکے اللہ تعالیٰ اپنے کرم لامتناہی کی بناء پر ان عزیزوں اور قریبوں کو بھی ان کے ساتھ جمع فرمادیے گا، لیکن اس کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ وہ اس کے اہل ہوں، اور اس اہلیت کا مدارو انحصار اس پر ہے کہ وہ ایمان رکھتے ہوں اور یہ شرط لازمی تقاضا ہے اس کے نظام عدل وحکمت کا۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اہل ایمان کے جو رشتہ دار ایمان و عقیدہ میں ان کے شریک ہوں گے، وہ اگرچہ عمل و کردار کے اعتبار سے ان کے درجے میں نہیں ہوں گے، ان کو ان کے رشتہ ایمان و عقیدہ کی بناء پر ان کے ساتھ شامل کردیا جائے گا، اور ان کو بلند مرتبہ سے نوازا جائے تاکہ اہل جنت کی لذت نعمت میں کوئی کمی نہ آنے پائے۔ اور یہ بھی اس وحدہ لاشریک کی شان کرم واحسان کا ایک نمونہ ومظہر ہے کہ وہ ان دونوں کا باہم ملانے میں اعلیٰ درجے والوں کو ان کے درجہ بلند سے اتار کر نچلے درجے والوں سے نہیں ملائے گا، بلکہ نچلے درجے والوں کو بلندی مرتبہ سے نواز کر اونچے درجہ والوں کے ساتھ ملادے گا۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس کی مضمون کی تصریح دوسرے مقام پر اس طرح فرمائی گئی ہے۔ والذین امنوا واتبعتہم ذریتہم بایمان الحقنا بہم ذریتہم وما التنہم من عملہم من شیء الآیۃ (الطور : 21) یعنی جو لوگ ایمان لائے ہوں گے اور ان کی اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی ہوگی، ہم ان کی اولاد کو بھی ان کے ساتھ ملادیں گے، اور ان کے عمل میں بھی کوئی کمی نہ کریں۔ والحمد للہ جل وعلا بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ۔ وھو العزیز الوھاب۔ ملہم الصدق والصواب جل و علا۔
Top