Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 24
سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِؕ
سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمْ : تم پر بِمَا : اس لیے کہ صَبَرْتُمْ : تم نے صبر کیا فَنِعْمَ : پس خوب عُقْبَى الدَّارِ : آخرت کا گھر
یہ کہتے ہوئے کہ) سلامتی ہو تم پر اس کے صلہ میں کہ تم صبر کرتے رہے سو (تمہارا) اس جہاں میں بہت ہی اچھا انجام ہے،47۔
47۔ حالت سرور، فرحت ونشاط میں انسان گفتگو بھی اسی قسم کی سننا چاہتا ہے جو اس کے لیے اور زیادہ کیف آور ونشاط انگیز ہو، چناچہ فرشتے بھی ہر طرف سے آ آکر ایسے ہی پیام پہنچائیں گے، (آیت) ” من کل باب “۔ ہر ہر دروازے سے “ کے ایک معنی تو ظاہر ہی ہیں، جنت کے ہر محل میں دروازے متعدد ہوں گے اور یہ پیام مسرت لانے والے ہر طرف سے داخل ہوں گے دوسرے معنی یہ لیے گئے ہیں کہ مومن نے دنیا میں جتنے قسم کی طاعتیں کی ہیں مثلا نماز، روزہ، حسن معاملت، سچائی وغیرہ اس میں سے ہر ہر قسم کے لیے ایک ایک دروازہ قائم ہوجائے گا اور فرشتے اس میں سے داخل ہوں گے، قال ابوبکر الاصم من کل باب میں ابواب البر (کبیر)
Top