Mazhar-ul-Quran - Ar-Ra'd : 24
سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِؕ
سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمْ : تم پر بِمَا : اس لیے کہ صَبَرْتُمْ : تم نے صبر کیا فَنِعْمَ : پس خوب عُقْبَى الدَّارِ : آخرت کا گھر
سلامتی ہو (آج) تم پر تمہارے صبر کرنے کے سبب سے (جو دنیا کی زندگی میں کیا پس اس جہان میں تمہارا انجام بہت اچھا ہے
صبر کا اجر ان آیتوں میں ارشاد ہے کہ جو لوگ برے کاموں سے صرف خدا کی خوشنودی کے واسطے الگ رہے اور جن لوگوں نے پنج گانہ نماز قائم کی اور جو کچھ خدا نے ان کو دیا اس میں سے حق دار کو، بال بچوں رشتہ داروں کو، فقراء اور مساکین کو دیا۔ غرضیکہ جو جو موقع خرچ کا خدا نے بتلایا ہے اس کے مطابق کھلم کھلا یا چھپ کر خرچ کیا اور برائی کے عوض بھلائی کرتے رہے۔ اگر کسی نے ان کو تکلیف دی یا ستایا تو صبر کرکے چپ ہو رہے، اس کے بدلے کے پیچھے نہ پڑے تو آخرت کا گھر انہی نیک بختوں کے واسطے بنایا گیا ہے یعنی جنت۔ اور ان کے بال بچے باپ ماں بھی اگر نیک بخت ہیں تو انہیں کے ساتھ رہیں گے اور فرشتے ہر ہر دروازے سے آ کر ان کو سلام کریں گے اور کہیں گے : کیا اچھا آخرت کا گھر تمہارے صبر کے بدلہ میں ملا ہے۔
Top