Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 23
وَ اُدْخِلَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ١ؕ تَحِیَّتُهُمْ فِیْهَا سَلٰمٌ
وَاُدْخِلَ : اور داخل کیے گئے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : اس میں بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهِمْ : اپنا رب تَحِيَّتُهُمْ : ان کا تحفہ ملاقات فِيْهَا : اس میں سَلٰمٌ : سلام
اور (اس کے برعکس) داخل کردیا گیا ہوگا ان لوگوں کو جو (صدقِ دل سے) ایمان لائے ہوں گے، اور انہوں نے کام بھی نیک کئے ہوں گے، ایسی عظیم الشان جنتوں میں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی نہریں، جہاں ان کو ہمیشہ رہنا نصیب ہوگا، اپنے رب (رحیم و کریم) کے حکم سے، وہاں ان کے ملتے وقت کی باہمی دعا سلام ہوگی،2
48۔ مدارنجات ایمان صادق اور عمل صالح : چنانچہ ارشاد فرمایا گیا کہ داخل کردیا گیا ہوگا ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہوں گے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے ہوں گے، ایسی عظیم الشان جنتوں میں جن کے نیچے طرح طرح کی عظیم الشان نہریں بہہ رہی ہونگی، سو اس سے اہم اور بنیادی حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ مدارنجات دراصل یہی دو چیزیں ہیں، ایمان صادق اور عمل صالح، اور بس، خواہ ایسا شخص کوئی بھی ہو، قوم یا رنگ ونسل، وغیرہ کا اس میں کوئی دخل اور سوال نہیں، کیونکہ یہ چیزیں انسان کے بس اور اس کے اختیار میں نہیں، اور غیراختیاری چیزیں معیار و مدار فضیلت نہیں سکتی، پس معیار فضیلت اور مدار نجات دو ہی چیزیں ہیں جو کہ انسان کے اپنے ارادہ واختیار پر مبنی و موقوف ہیں، یعنی ایمان صادق اور عمل صالح اللہ نصیب فرمائے اور ایسا کہ جو اس کو پسند ہو اور جس سے وہ راضی ہوجائے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ 49۔ خلود و دوام جنت کی ایک خاص اور امتیازی نعمت : سوخلودودوام اور ہمیشہ رہنے کی یہ نعمت اللہ پاک کی ایک خاص عنایت ہوگی جس سے اہل جنت کو نوازا جائے گا، نہ تو ان کو وہاں سے کبھی نکالا جائے گا، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا یمسھم فیھا نصب وما ہم منھا بمخرجین (الحجر : 48) اور نہ ہی کبھی اہل جنت خود وہاں سے نکلنا چاہیں گے، جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا : خالدین فیھا لایبغون عنھا حولا (الکہف : 108) اللہم اجعلنا من اھلھا بمحض منک وکرمک یا ارحم الرحمین، جبکہ اس دنیا میں ایسا نہ ہے نہ ہوسکتا ہے کہ یہاں کا رہنے والا یہ انسان بھی فانی اور اس کی ہر نعمت وعیش بھی عارضی اور فانی، سو اصل زندگی اور اصل عیش آخرت ہی کی ہے، اللہ نصیب فرمائے۔ 50۔ جنت میں اہل جنت کی باہمی دعا " سلام " ہوگی : یعنی وہ جب اس میں ایک دوسرے سے ملیں گے توسلام کہ کر اور سلامتی کی دعاء دے کرملیں گے، جیسا کہ آج دنیا میں بھی ایسے ہی ہے کہ مسلمان باہم ملتے وقت ایک دوسرے کو سلام کہہ کرملتے ہیں چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ وہاں پر ملتے وقت ان کی باہمی دعاء سلام ہوگی، آپس میں ایک دوسرے کی طرف سے بھی، فرشتوں کی طرف سے بھی، اور رب غفورورحیم کی طرف سے بھی، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا سلام قولا من رب الرحیم کہ وہ جگہ ہی امن و سلامتی کی جگہ ہوگی اور اس کا نام ہی دارالسلام ہوگا، اور جب وہ جنت کے دروازے پر پہنچے گے تو فرشتے ان کا استقبال کرتے ہوئے ان کو سلام کہیں گے، جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا، سلام علیکم طبتم، جنت میں فرشتے ان پر ہر طرف سے سلام کرتے ہوئے داخل ہوں گے، والملئکۃ یدخلون یدخلون علیہم من کل باب سلام علیکم بما صبرتم فنعم عقبی الدار۔ اللہ نصیب فرمائے۔
Top