Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 2
اللّٰهِ الَّذِیْ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ وَیْلٌ لِّلْكٰفِرِیْنَ مِنْ عَذَابٍ شَدِیْدِۙ
اللّٰهِ : اللہ الَّذِيْ : وہ جو کہ لَهٗ : اسی کے لیے مَا : جو کچھ فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور وَيْلٌ : خرابی لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے مِنْ : سے عَذَابٍ : عذاب شَدِيْدِ : شخت
یعنی اس اللہ کے راستے کی طرف جس کے لئے وہ سب کچھ ہے جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ بھی جو کہ زمین میں ہے2 اور کافروں کے لئے بڑی خرابی ہے ایک بڑے ہی سخت عذاب سے،
7۔ راہ حق کی عظمت شان کا ذکر وبیان : سو اس سے راہ حق کی عظمت شان کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ یہ راستہ اس ذات اقدس واعلی کی طرف لے جانے والا راستہ ہے جو کہ آسمانوں اور زمین کی اس ساری کائنات کی خالق ومالک اور اس میں حاکم و متصرف ہے۔ اور جب کائنات کے خالق ومالک اور اس کے حاکم و متصرف تک پہنچانے والی راہ حق وصواب سے آگہی نصیب ہوجائے تو اس سے بڑھ کر سعادت وخوش نصیبی اور کیا ہوسکتی ہے ؟ کہ یہی وہ راہ ہے جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز و بہرہ مند کرنے والی واحد راہ ہے۔ اور اس راہ سے مراد توحید خداوندی کی راہ ہے جو انسان کو اس کے خالق ومالک تک پہنچاتی ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس کی توضیح کے سلسلے میں حضرت حق۔ جل مجدہ۔ نے ابلیس لعین کے دعوائے مردود کے جواب اور اس کے رد میں ارشاد فرمایا کہ یہی ہے وہ راہ جو سیدھی مجھ تک پہنچتی اور پہنچاتی ہے۔ (قال ھذا صراط علی مستقیم) (الحجر : 41) یعنی یہ سیدھی راہ ہے جو مجھ تک پہنچنے والی ہے۔
Top