Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 2
اللّٰهِ الَّذِیْ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ وَیْلٌ لِّلْكٰفِرِیْنَ مِنْ عَذَابٍ شَدِیْدِۙ
اللّٰهِ : اللہ الَّذِيْ : وہ جو کہ لَهٗ : اسی کے لیے مَا : جو کچھ فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو کچھ فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور وَيْلٌ : خرابی لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے مِنْ : سے عَذَابٍ : عذاب شَدِيْدِ : شخت
وہ خدا کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔ اور کافروں کے لیے عذاب سخت (کی وجہ) سے خرابی ہے
اللہ الذی لہ ما فی السموت وما فی الارض اس اللہ کا راستہ جس کی (مخلوق اور مملوک) ہر وہ چیز ہے جو آسمانوں میں اور زمین میں ہے۔ وویل للکفرین من عذاب شدید اور بڑی خرابی یعنی بڑا سخت عذاب ہے ان کافروں کیلئے۔ وَیْلٌ کا معنی ہے : نزول شر ( اس سے مراد ہے : پوری خرابی) بیضاوی نے لکھا ہے : وَیْلٌ کا معنی وال کے معنی کی ضد ہے ‘ وال کا معنی ہے : نجات (پس وَیْلٌ کا معنی ہوا : ہلاکت) ہلاک کی طرح وَیْلٌ مصدر ہے مگر اس سے کوئی صیغہ مشتق نہیں ہوتا۔ بیضاوی کے تحقیقی ترجمہ کی بناء پر یہ کلمۂ وعید قرار پائے گا۔ کافروں سے مراد ہیں وہ منکرین کتاب جو تاریکیوں سے نکل کر روشنی میں نہیں آئے۔
Top