Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 51
لِیَجْزِیَ اللّٰهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
لِيَجْزِيَ : تاکہ بدلہ دے اللّٰهُ : اللہ كُلَّ نَفْسٍ : ہر جان مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا (کمائی) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ سَرِيْعُ الْحِسَابِ : جلد حساب لینے والا
(یہ سب کچھ اس لئے ہوگا کہ) تاکہ اللہ پورا بدلہ دے ہر کسی کو اس کے (زندگی بھر کے) کئے (کرائے) کا، بیشک اللہ بڑا ہی جلد حساب لینے والا ہے،
101۔ قیام قیامت تقاضاء عدل وانصاف : چنانچہ ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ ہر کسی کو اس کی زندگی بھر کی کمائی کا صلہ وبدلہ ملے، تاکہ اس طرح عدل وانصاف کے تقاضے اپنی آخری اور کامل شکل میں پورے ہوسکیں، کہ پورا بدلہ انسان کو اپنے کیے کرائے کا آخرت کے اس لامحدود جہاں ہی میں مل سکے گا کہ دنیا میں اتنی گنجائش ہی نہیں، یہاں اگرچہ انسان کو اپنے نیک و بدعمل کا بدلہ کبھی کبھی اور کچھ نہ کچھ مختلف شکلوں میں ملتا رہتا ہے لیکن وہ نہایت محدود اور ضمنی نوعیت کا ہوتا ہے، اصل اور پورا بدلہ انسان کو بہرحال وہیں ملے گا، نیکی کا بھی اور برائی کا بھی۔ والعیاذ باللہ تعالیٰ من کل سوء وشرء ایک تو اس لیے کہ دنیا میں اتنی گنجائش ہے ہی نہیں کہ اس میں انسان کو اپنے کئے کرائے کا پورا بدلہ مل سکے، اور دوسرے اس لیے کہ دنیا اصل میں دارالجزاء نہیں دار العمل ہے، یہاں پر انسان کو عمل کی آزادی ملی ہوئی ہے کہ وہ اپنے ارادہ واختیار سے جو چاہے اور جیسا چاہے کرے اس کا صلہ وبدلہ اس کو آخرت کے اس یوم جزاء ہی میں ملے گا اور وہیں مل سکے گا جو اس دنیا کے بعد آئے گا پس اسی یوم عظیم کے تقاضوں کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے وباللہ التوفیق لمایحب ویریدوعلی مایحب ویرید۔
Top