Tafseer-e-Saadi - Ibrahim : 51
لِیَجْزِیَ اللّٰهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
لِيَجْزِيَ : تاکہ بدلہ دے اللّٰهُ : اللہ كُلَّ نَفْسٍ : ہر جان مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا (کمائی) اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ سَرِيْعُ الْحِسَابِ : جلد حساب لینے والا
یہ اس لئے کہ خدا ہر شخص کو اسکے اعمال کا بدلہ دے۔ بیشک خدا جلد حساب لینے والا ہے۔
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر ظلم نہیں ہے بلکہ یہ ان کے اعمال کی جزا ہے جن کا انہوں نے اکتساب کر کے آگے بھیجے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (لیجزی اللہ کل نفس ماکسبت) ” تاکہ اللہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دے۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے اچھے برے اعمال کا نہایت عدل و انصاف کے ساتھ بدلہ دے جس میں کسی بھی پہلو سے کوئی ظلم نہ ہو (ان اللہ سریع الحساب) ” بیشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے “ جیسا کہ فرمایا : (اقترب للناس حسابھم وھم فی غفلۃ معرضون) ”(الانبیاء :1/21) ” لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا ہے اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ غفلت میں ڈوبے اور منہ موڑے ہوئے ہیں۔ “ اس میں اس معنی کا احتمال بھی ہے کہ بہت سرعت سے ان کا حساب کتاب ہوگا اور ایک ہی گھڑی میں تمام مخلوق کا حساب کتاب ہوجائے گا جیسے اللہ تعالیٰ آن واحد میں تمام مخلوق کو رزق عطا کرتا ہے اور ان میں مختلف انواع کی تدبیر کرتا ہے۔ کوئی معاملہ اسے کسی دوسرے معاملے سے غافل نہیں کرسکتا اور یہ سب کچھ اس کے لئے کچھ مشکل نہیں ہے۔
Top