Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 78
وَ اللّٰهُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَیْئًا١ۙ وَّ جَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ الْاَفْئِدَةَ١ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاللّٰهُ : اور اللہ اَخْرَجَكُمْ : تمہیں نکالا مِّنْ : سے بُطُوْنِ : پیٹ (جمع) اُمَّهٰتِكُمْ : تمہاری مائیں لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہ جانتے تھے شَيْئًا : کچھ بھی وَّجَعَلَ : اور اس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لیے السَّمْعَ : کان وَالْاَبْصَارَ : اور آنکھیں وَالْاَفْئِدَةَ : اور دل (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : تم شکر ادا کرو
اور اللہ ہی نے باہر نکالا ہے تم سب کو (اے لوگو) تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے، اس حال میں کہ تم کچھ بھی نہ جانتے تھے، پھر اس نے تم کو (نور علم سے نوازنے کے لئے) کان بخشے، آنکھیں عطا فرمائیں، اور دل دئیے تاکہ تم لوگ شکر ادا کرو،3
157۔ دلائل انفسی میں غور وفکر کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اور اللہ ہی نے تم سب کو نکالا تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے (اے لوگو ! ) "۔ جو ایک بڑا ثبوت ہے اس کمال قدرت اور بےنہایت رحمت و عنایت کا سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو نوماہ تک تم لوگ اپنی ماؤں کے پیٹوں میں رہے جہاں حیض اور خون تمہاری غذا تھی۔ تو اس قادر مطلق نے اپنی قدرت بےپایاں اور رحمت و عنایت بےنہایت سے تم کو وہاں سے نکالا۔ جبکہ تم لوگ کچھ نہیں جانتے تھے۔ اور جاننے کے قابل بھی نہیں تھے کہ تم محض گوشت کی بوٹی کی طرح تھے تو اس نے تمہیں وسائل علم و ادراک سے نوازا اور تم کو بتدریج اور آہستہ آہستہ کہاں سے کہاں پہنچایا۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پھر اس کی قدرت و عنایت کو بھلا کر اس کا باغی بن جانا کس قدر اور کتنی بڑی بےانصافی ہے ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہر طرح کے زیغ وضلال سے ہمیشہ اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے آمین ثم آمین۔ 158۔ کانوں اور آنکھوں کی نعمت کے بارے میں غور و فکر کا سامان : سو ارشاد فرمایا گیا اور اسی نے تمہیں کان بخشے اور آنکھیں عطاکیں۔ جو کہ عظیم الشان ذرائع و وسائل ہیں علم و ادراک کے حصول کے۔ جن سے اس نے محض اپنے فضل وکرم سے تمہیں نوازا ہے۔ اور اس نے تمہاری طرف سے کسی طرح کی اپیل و درخواست کے بغیر تمہیں نوازا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو ان عنایات کا تقاضا تھا کہ تم لوگ ان ذرائع و وسائل علم و ادراک سے صحیح طور پر کام لیکر نور علم و معرفت سے سرشار ہوتے اور اپنے خالق ومالک کے حضور دل وجان سے جھک جاتے۔ اور اس طرح تم اس کا حق شرک ادا کرنے کی سعادت سے بھی بہرہ ور ہوتے اور خود اپنے لئے بھی سعادت دارین کی سرفرازی کا سامان کرتے۔ مگر تم لوگوں نے اس کے برعکس اسی وحدہ لاشریک کے ساتھ کفر و شرک جیسے سنگین اور گھناؤنے جرم کا ارتکاب کیا۔ جو کہ دارین کی ہلاکت و تباہی اور ابدی اور ہولناک خسارے کا باعث ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 159۔ نعمت دل کی عنایت اور اس کا تقاضا : سو ارشاد فرمایا گیا " اور اسی نے تمہیں دل دیئے تاکہ تم لوگ شکرادا کرسکو " پس اس واہب مطلق کا جس نے تم کو ان عظیم الشان نعمتوں سے نوازا اس کا شکر ادا کرودل وجان سے۔ اس کے ان عظیم احسانات کو پہچان کر۔ اور ان کا احساس کرکے۔ اور اس طرح کہ تم ان نعمتوں کو اس کی اطاعت و بندگی اور رضاء و خوشنودی میں صرف کرو کہ یہ اس کا حق شکر بھی ہے جو تم لوگوں پر واجب ہے۔ اور اسی میں خود تمہارا بھلا ہے کہ اس سے ایک طرف تو تمہاری ان نعمتوں میں برکت آئے گی اور دوسری طرف تم اپنے خالق ومالک کی رضاء و خوشنودی سے سرفراز ہوسکو گے جو کہ اصل مقصود اور سب سے بڑا شرف و انعام ہے۔ وباللہ التوفیق۔ مگر تم لوگوں نے الٹا اس واہب مطلق کی بخشی ہوئی ان انمول اور عظیم الشان نعمتوں کو اس کی معصیت و نافرمانی میں صرف کیا اور کفر و شرک جیسے جرائم کا ارتکاب کیا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضاء و خوشنودی کی راہوں پر گامزن رہنے کی توفیق بخشے آمین ثم آمین۔
Top