Tafseer-e-Madani - Maryam : 61
جَنّٰتِ عَدْنِ اِ۟لَّتِیْ وَعَدَ الرَّحْمٰنُ عِبَادَهٗ بِالْغَیْبِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ وَعْدُهٗ مَاْتِیًّا
جَنّٰتِ عَدْنِ : ہمیشگی کے باغات الَّتِيْ : وہ جو وَعَدَ : وعدہ کیا الرَّحْمٰنُ : رحمن عِبَادَهٗ : اپنے بندے (جمع) بِالْغَيْبِ : غائبانہ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے وَعْدُهٗ : اس کا وعدہ مَاْتِيًّا : آنے والا
یعنی ہمیشہ رہنے والی ان عظیم الشان جنتوں میں جن کا وعدہ فرما رکھا ہے خدائے رحمان نے اپنے بندوں سے بن دیکھے، بلاشبہ اس کے وعدہ نے بہرحال پورا ہو کر رہنا ہے۔
68 نیکو کاروں کے لیے ہمیشہ رہنے والی جنتوں کی خوشخبری : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ جنہوں نے توبہ اور رجوع الی اللہ کی راہ کو اپنایا ان کے لیے خدائے رحمان نے بن دیکھی جنتوں سے سرفرازی کا وعدہ فرما رکھا ہے۔ یعنی ان جنتوں کو انہوں نے دیکھا نہیں مگر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے ارشادات کے مطابق ان کو مانتے اور ان پر ایمان رکھتے ہیں کہ اصل مطلوب و معتبر یہی ایمان بالغیب ہی ہے۔ (المراغی، المحاسن، المعارف وغیرہ) ۔ اور غیب کی وہ جنتیں ایسی عظیم الشان اور بےمثال ہونگی کہ اس دنیا میں ان کی کوئی نظیر و مثال ممکن ہی نہیں ہوسکتی۔ نہ کمیت میں اور نہ کیفیت میں اور نہ کسی بھی صفت اور شان کے اعتبار سے۔ اور خاص کر اس اعتبار سے کہ وہ ہمیشہ رہنے والی اور دائمی ہونگی۔ نہ ان کیلئے کوئی فنا ہوگی نہ زوال ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین، ثم آمین یا رب العالمین ویا ارحم الراحمین ویا ذا الجلال والاکرام -
Top