Tafseer-e-Madani - Maryam : 62
لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا اِلَّا سَلٰمًا١ؕ وَ لَهُمْ رِزْقُهُمْ فِیْهَا بُكْرَةً وَّ عَشِیًّا
لَا يَسْمَعُوْنَ : وہ نہ سنیں گے فِيْهَا : اس میں لَغْوًا : بےہودہ اِلَّا سَلٰمًا : سوائے سلام وَلَهُمْ : اور ان کے لیے رِزْقُهُمْ : ان کا رزق فِيْهَا : اس میں بُكْرَةً : صبح وَّعَشِيًّا : اور شام
وہاں یہ خوش نصیب کوئی بےہودہ بات نہ سننے پائیں گے۔ بجز سلامتی کی دلنواز صداؤں کے اور وہاں ان کو ان کا رزق صبح و شام ملتا رہے گا۔
69 جنت میں سلامتی ہی سلامتی کا دور دورہ ہوگا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہاں پر وہ کوئی لغو اور بیکار بات نہیں سنیں گے سوائے سلام کے "۔ سو وہاں پر سلامتی ہی سلامتی ہوگی اور وہ سلام ہی کے کلمات سنیں گے۔ وہ آپس میں خود بھی ایک دوسرے کو سلام کریں گے۔ جیسا کہ فرمایا گیا ۔ { تَحِیَّتُہُمْ فِیْہَا سَلامٌ } ۔ (ابراہیم : 23) فرشتے بھی ان کو سلام کر رہے ہوں گے۔ جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَالْمَلَئِکَۃُ یَدْخُلُوْنَ علیہم من کل باب، سلام علیکم بما صبرتم } ۔ (الرعد :13-14) اور اللہ تعالیٰ شانہ کی طرف سے بھی ان کو سلام کا شرف نصیب ہوگا۔ جیسا کہ فرمایا گیا ۔ { سَلامٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ } ۔ (یس : 51) ۔ اَللّٰہُمَّ شَرِّفْنَا بِہَا بِمَحْضِ مَنِّکَ وَکَرَمِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔ سو اس ارشاد ربانی میں اہل جنت کے لیے عظیم الشان بشارت اور خوشخبری ہے کہ آج ان کو اس دنیا میں اعدائے حق اور دشمنان دین کی طرف سے دلآزار باتیں سننا پڑ رہی ہیں۔ یہ سب ختم ہوجائیں گی اور ان کو وہاں پر دعاء وسلام کی دلنواز صدائیں ہی سننے کو ملیں گی ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ 70 اہل جنت کے لیے رزق کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہاں ان کو ان کا رزق صبح و شام ملتا رہے گا۔ یعنی ان کو وہاں پر صبح و شام کا کھانا اور جو کچھ وہ چاہیں گے ہمیشہ ملے گا بغیر کسی انقطاع کے۔ اور بدوں کسی کدو کاوش اور محنت و مشقت کے ملے گا۔ اور صبح وشام سے مراد یہاں پر جنت کے صبح وشام ہیں جنکی حقیقت وہیں معلوم ہو سکے گی اور ان کے ان دونوں وقتوں کے کھانے کے درمیان اتنا اور اسی طرح کا فاصلہ اور وقفہ ہوگا جتنا کہ دنیا میں ان کے دونوں وقت کے کھانوں کے درمیان ہوا کرتا تھا۔ ورنہ جنت میں نہ تو اس طرح کے شب و روز ہوں گے اور نہ ہی صبح و شام کے یہ مشہور و معروف سلسلے۔ (ابن کثیر، فتح القدیر، صفوہ اور مراغی وغیرہ) ۔ اور اہل ایمان کے لیے وہاں پر اصل رزق تو خداوند قدوس کا دیدار ہوگا اور اس کا سلام و کلام اور التفات و اکرام۔ یہ چیز ان کو وہاں برابر حاصل رہے گی ۔ اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ مگر اس کے ساتھ جنت کی دوسری عظیم الشان نعمتوں سے بھی ان کو سرفرازی نصیب ہوگی۔
Top