Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 154
ثُمَّ اَنْزَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ الْغَمِّ اَمَنَةً نُّعَاسًا یَّغْشٰى طَآئِفَةً مِّنْكُمْ١ۙ وَ طَآئِفَةٌ قَدْ اَهَمَّتْهُمْ اَنْفُسُهُمْ یَظُنُّوْنَ بِاللّٰهِ غَیْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِیَّةِ١ؕ یَقُوْلُوْنَ هَلْ لَّنَا مِنَ الْاَمْرِ مِنْ شَیْءٍ١ؕ قُلْ اِنَّ الْاَمْرَ كُلَّهٗ لِلّٰهِ١ؕ یُخْفُوْنَ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ مَّا لَا یُبْدُوْنَ لَكَ١ؕ یَقُوْلُوْنَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ مَّا قُتِلْنَا هٰهُنَا١ؕ قُلْ لَّوْ كُنْتُمْ فِیْ بُیُوْتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِیْنَ كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقَتْلُ اِلٰى مَضَاجِعِهِمْ١ۚ وَ لِیَبْتَلِیَ اللّٰهُ مَا فِیْ صُدُوْرِكُمْ وَ لِیُمَحِّصَ مَا فِیْ قُلُوْبِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
ثُمَّ
: پھر
اَنْزَلَ
: اس نے اتارا
عَلَيْكُمْ
: تم پر
مِّنْۢ بَعْدِ
: بعد
الْغَمِّ
: غم
اَمَنَةً
: امن
نُّعَاسًا
: اونگھ
يَّغْشٰى
: ڈھانک لیا
طَآئِفَةً
: ایک جماعت
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
وَطَآئِفَةٌ
: اور ایک جماعت
قَدْ اَهَمَّتْھُمْ
: انہیں فکر پڑی تھی
اَنْفُسُھُمْ
: اپنی جانیں
يَظُنُّوْنَ
: وہ گمان کرتے تھے
بِاللّٰهِ
: اللہ کے بارے میں
غَيْرَ الْحَقِّ
: بےحقیقت
ظَنَّ
: گمان
الْجَاهِلِيَّةِ
: جاہلیت
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے تھے
ھَلْ
: کیا
لَّنَا
: ہمارے لیے
مِنَ
: سے
الْاَمْرِ
: کام
مِنْ شَيْءٍ
: کچھ
قُلْ
: آپ کہ دیں
اِنَّ
: کہ
الْاَمْرَ
: کام
كُلَّهٗ لِلّٰهِ
: تمام۔ اللہ
يُخْفُوْنَ
: وہ چھپاتے ہیں
فِيْٓ
: میں
اَنْفُسِھِمْ
: اپنے دل
مَّا
: جو
لَا يُبْدُوْنَ
: وہ ظاہر نہیں کرتے
لَكَ
: آپ کے لیے (پر)
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے ہیں
لَوْ كَانَ
: اگر ہوتا
لَنَا
: ہمارے لیے
مِنَ الْاَمْرِ
: سے کام
شَيْءٌ
: کچھ
مَّا قُتِلْنَا
: ہم نہ مارے جاتے
ھٰهُنَا
: یہاں
قُلْ
: آپ کہ دیں
لَّوْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہوتے
فِيْ
: میں
بُيُوْتِكُمْ
: اپنے گھر (جمع)
لَبَرَزَ
: ضرور نکل کھڑے ہوتے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ
كُتِبَ
: لکھا تھا
عَلَيْهِمُ
: ان پر
الْقَتْلُ
: مارا جانا
اِلٰى
: طرف
مَضَاجِعِھِمْ
: اپنی قتل گاہ (جمع)
وَلِيَبْتَلِيَ
: اور تاکہ ٓزمائے
اللّٰهُ
: اللہ
مَا
: جو
فِيْ صُدُوْرِكُمْ
: تمہارے سینوں میں
وَلِيُمَحِّصَ
: اور تاکہ صاف کردے
مَا
: جو
فِيْ قُلُوْبِكُمْ
: میں تمہارے دل
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
: سینوں والے (دلوں کے بھید)
پھر اس (خدائے مہربان) نے (اپنی خاص رحمت و عنایت سے) تم پر (جب کہ دشمن میدان سے نکل چکا تھا) امن کی ایک خاص کیفیت طاری کردی یعنی ایک ایسی اونگھ سی جو چھا رہی تھی، تم میں سے ایک گروہ پر، جب کہ ایک اور گروہ کو اپنی جانوں ہی کی فکر کھائے جارہی تھی، یہ لوگ گمان کر رہے تھے اللہ کے بارے میں ناحق طور پر جاہلیت کا گمان، یہ لوگ (اپنے خاص انداز میں) کہتے تھے کہ کیا اس کام میں ہمارا بھی کوئی (حصہ اور) اختیار ہے ؟ کہو اختیار تو سب اللہ ہی کیلئے (اور اسی کے ساتھ خاص) ہے، یہ لوگ اپنے دلوں میں وہ کچھ چھپاتے ہیں جو آپ کے سامنے ظاہر نہیں کرتے، کہتے ہیں کہ اگر ہمارے لئے بھی اس معاملہ میں کوئی شئی (رائے اور اختیار کی) ہوتی، تو ہم لوگ یہاں (اس میدان احد میں اس طرح) قتل نہ ہوتے، کہو کہ اگر تم لوگ اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو بھی وہ لوگ خود بخود (اور ضرور بالضرور) نکل آتے اپنی قتل گاہوں کہ طرف، جن پر قتل ہونا لکھ دیا گیا تھا، اور (یہ سب کچھ اس لئے بھی ہوا کہ) تاکہ اللہ آزمائش کرے اسکی جو کچھ کہ ان کے سینوں کے اندر (چھپا ہوا) ہے، اور تاکہ اللہ چھانٹ (کر الگ کر) دے وہ کچھ، جو کہ تمہارے دلوں میں ہے (شوائب وساوس میں سے) اور اللہ خوب جانتا ہے دلوں کے (اندر چھپے بھیدوں اور) رازوں کو1
318 معرکہ احد میں اہل ایمان کے لیے ایک خاص انعام کا ذکر : سو اس سے معرکہ احد میں ایمان والوں کیلئے ایک خاص انعام یعنی امن و سکون کی اونگھ کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو یہ گروہ مومنین مخلصین کا گروہ تھا، جن کو انکے صدق و اخلاص کی بنا پر خداوند قدوس کی طرف سے " نعاس امن " کی اس عظیم الشان نعمت سے میدان کارزار میں عین اس وقت نوازا گیا جبکہ مسلمانوں کی لاشیں خون میں لت پت تھیں۔ اور غم پر غم کی بنا پر خوف و سراسیمگی کی کیفیت چار سو پھیلی ہوئی تھی۔ تو " نعاس امن " کے اس انعام خداوندی سے ان کے غم و صدمے کی یہ کیفیت جاتی رہی۔ دشمن کے رعب سے وہ سبکسار ہوگئے اور جنگ کے تعب اور تھکان سے ہلکے ہو کر وہ تازہ دم ہوگئے ۔ سبحانہ وتعالی ۔ کیسی عظیم شان تھی ان حضرات صحابہ کی جن کیلئے قدرت کی طرف سے اس طرح آرام و راحت اور سکون اور اطمینان عین میدان معرکہ میں کیا گیا ۔ عَلَیْہِمُ الرَّحْمَۃُ وَالرِّضْوَانُ ۔ سو جنگ کی رات میں مسلمانوں نے امن کی اس نیند سے مکمل آرام پایا۔ حضرت ابوطلحہ ؓ کہتے ہیں کہ میدان کارزار میں اس اونگھ کی وجہ سے ہماری کیفیت یہ تھی کہ ہم میں سے ایک کے ہاتھ سے تلوار گرجاتی تو وہ اس کو دوبارہ اٹھاتا۔ (ابن کثیر، معارف اور مراغی وغیرہ) ۔ سو صدق ایمان و یقین سعادت دارین سے سرفرازی کا ذریعہ ہے ۔ اللہم فزدنا منہ وثبتنا علیہ یا ذا الجلال والاکرام - 319 گروہ منافقین کی حالت و کیفیت : یہ منافقوں کا گروہ تھا جو کہ اپنے نفاق اور خبث باطن کی بنا پر " نُعَاس اَمْن " کی اس نعمت سے محروم رہا تھا۔ اور ان کو امن و سکون کی بجائے اپنی جانوں کی فکر کھائے جا رہی تھی کہ اب ہمارا کیا بنے گا۔ اور دشمن کا خوف ان پر حاوی و مسلط تھا۔ سو ایمان و یقین کی دولت امن و سلامتی اور سکون و اطمینان کی نعمت سے بہرہ ور و سرفراز کرنے والی دولت ہے جبکہ اس سے محرومی سکون و اطمینان کی دولت سے اور دارین کی فوز و فلاح سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ یہ منافق لوگ اپنے نفاق کی بناء پر اللہ تعالیٰ کی اس رحمت و عنایت سے محروم تھے جن سے مسلمان سرفراز ہو رہے تھے۔ سو سکون و اطمینان ایمان و یقین کی دولت ہی سے نصیب ہوسکتا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 320 منافقوں کے منافقانہ اور جاہلیت کے گمان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ اللہ کے بارے میں گمان کر رہے تھے ناحق طور پر جاہلیت کے گمان۔ کہ اللہ اور اس کے رسول (علیہ الصلوۃ والسلام) نے مسلمانوں سے فتح و نصرت کے جو وعدے کر رکھے تھے وہ کہاں گئے۔ اور ہمارا یہ حال کیوں ہوا۔ وہ سب کچھ دھوکہ تھا ۔ والعیاذ باللہ ۔ { مَا وَعَدَنَا اللّٰہُ وَرَسَوُلُہْ الاّ غُرُوْراً } الاٰیۃ (الاحزاب : 12) وغیرہ وغیرہ۔ اور اس طرح کی منافقانہ باتوں اور جاہلیت کی بدگمانیوں کے باعث یہ لوگ نور حق و ہدایت سے دور اور محروم ہوتے جارہے تھے اور کفر و نفاق کی دلدل میں مزید پھنستے جارہے تھے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو بظاہر تو یہ لوگ مسلمان بنے ہوئے تھے اور اپنے اسلام اور ایمان کے بڑے بڑے دعوے بھی کرتے تھے، لیکن ان کے اندر ایمان تھا نہیں { وَمَا ھُمْ بِمُوْمِنینَ } ۔ سو ایمان کی دولت سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ - 321 منافقوں کی دو رخی باتوں کی ایک مثال : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس موقع پر یہ لوگ کہہ رہے تھے کہ کیا اس کام میں ہمارا بھی کوئی حصہ اور اختیار ہے۔ یعنی اپنی منافقانہ روش کی بناء پر وہی دو رخی باتیں کرتے جن کا ظاہر کچھ ہوتا اور باطن کچھ۔ مثلًا ان کی یہ بات کہ کیا اس کام میں ہمارا بھی کوئی اختیار ہے ؟ اس کا ظاہری پہلو یہ تھا کہ یہ تو تقدیر کا معاملہ ہے جس میں ہم کیا کرسکتے ہیں کہ تقدیر کے مقابلے میں تدبیر بےاثر ہے۔ یا یہ کہ ہماری رائے بھی اگر قابل غور اور لائق سماعت ہو تو ہم بھی اپنی رائے پیش کریں۔ اور ظاہر ہے کہ یہ مطلب درست تھا۔ مگر اس قول سے ان کا اصل مقصد دوسرا تھا کہ صاحب اگر ہماری مان لی جاتی اور مدینے سے باہر نکلنے کی بجائے اندر سے ہو کر ہی دشمن کا مقابلہ کیا جاتا تو ہمارا یہ حشر نہ ہوتا اور آج ہمیں یہ روز بد نہ دیکھنا پڑتا۔ آگے ان کے انہی نوایاء خبیثہ کا پردہ چاک کیا جاتا ہے۔ سو نفاق و منافقت باعث ہلاکت و تباہی اور موجب خسران ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 322 اختیار سب اللہ ہی کیلئے ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے کہو کہ اختیار تو سب اللہ ہی کیلیے ہے۔ وہ جو چاہے اور جیسے چاہے کرے۔ وہی حق اور صدق و صواب ہے کہ وہ خالق بھی ہے اور مالک بھی۔ حاکم بھی ہے اور حکیم بھی۔ حق اور بہتری بہرحال اسی میں ہے جو وہ کہے اور جو وہ کرے۔ اس میں کسی کیلئے نہ کسی قیل و قال کی کوئی گنجائش ہے اور نہ حیل و حجت کی ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس ارشاد عالی میں حق اور حقیقت کا بیان بھی ہوگیا اور منافقوں کے قول کا ظاہر کے اعتبار سے جواب بھی۔ یعنی اس ارشاد سے اس حقیقت کو بھی واضح فرما دیا گیا کہ مختار کل اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے اور سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ سو غلط کہتے اور شرک کا ارتکاب کرتے ہیں وہ لوگ جو اللہ کے سوا اس کی مخلوق میں سے بھی کچھ ہستیوں کو مختار کل مانتے اور ان کو خرق عادت کے طور پر متصرف جانتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اختیار سب کا سب اللہ ہی کے لئے ہے ۔ سبحانہ وتعالی ۔ کہ اس کائنات کا خالق ومالک بھی وہی ہے اور اس میں حکم و تصرف بھی اسی کا چلتا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 323 قرآن حکیم کی حقانیت کا ایک اور ثبوت : سو یہاں سے قرآن حکیم کی صداقت و حقانیت کا ایک اور ثبوت سامنے آتا ہے کہ اس نے منافقوں کے دلوں میں چھپی بات کی خبر کردی اور ان کے دلوں کے اندر چھپے ہوئے چور کو ظاہر فرما دیا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ اپنے دلوں میں وہ کچھ چھپاتے ہیں جو ظاہر نہیں کرتے۔ کہتے ہیں کہ اگر ہمارے لیے بھی اس معاملے میں کوئی شے ہوتی تو ہم یہاں پر اس طرح قتل نہ ہوتے۔ سو قرآن حکیم نے ان کے اس نفاق کو ظاہر فرما دیا جو انہوں نے اپنے گول مول الفاظ کے پردے میں چھپا رکھا تھا کہ صاحب اگر ہماری رائے اور ہمارے مشورے کی کوئی قدر و قیمت ہوتی اور ہماری بات اگر سنی اور مانی جاتی اور ہم باہر نکلنے کی بجائے مدینے کے اندر ہی رہ کر دشمن کا مقابلہ کرتے تو آج ہمارا یہ حشر نہ ہوتا۔ اور ہم احد کے میدان میں اس طرح نہ کٹتے مرتے۔ سو یہاں سے ایک مرتبہ پھر یہ حقیقت آشکار ہوجاتی ہے کہ یہ کلام کسی بشر کا کلام نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ دلوں کے اندر چھپی باتوں کو اس طرح جاننا اور بیان کرنا کسی انسان کیلئے ممکن نہیں بلکہ یہ شان صرف خالق بشر حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ ہی کی ہے جو کہ { عَلِیْمٌ بِذَات الصُّدُوْر } یعنی " دلوں کے بھیدوں اور رازوں کو جاننے والا ہے " اور جس کی شان " لَا تَخْفٰی عَلَیْہ خَافِیَۃٌ " کی ہے۔ پس یہ کلام مجید، قرآن حکیم اللہ وحدہ لاشریک ہی کا فرمان اور اسی کا کلام حق ترجمان ہے ۔ سُبْحَانَہ وَتَعَالٰی وَجَلَّ وَعَلَا مَجْدُہ - 324 تقدیر کا لکھا کبھی نہیں ٹل سکتا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے کہو کہ اگر تم لوگ اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو بھی وہ لوگ خود بخود اور ضرور بالضرور نکل آتے اپنی قتل گاہوں کی طرف جن پر قتل لکھ دیا گیا تھا۔ سو تم لوگ اگر اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو بھی وہ لوگ اپنی قتل گاہوں کی طرف چل کر آجاتے جن پر قتل ہونا لکھ دیا گیا تھا۔ کیونکہ تقدیر کا لکھا ٹل نہیں سکتا۔ اور کوئی تدبیر اس کو روک نہیں سکتی۔ سو یہ کہنا اور ایسا سمجھنا غلط ہے کہ اگر ہم اپنے گھروں سے نکل کر احد میں نہ آتے تو قتل نہ ہوتے، اور مسلمانوں کو یہ الزام دینا کہ تم نے ہمیں مروایا ہے بالکل ناروا بات ہے۔ موت نے تو اپنے وقت پر بہرحال آ کر ہی رہنا ہے۔ اور سب سے عمدہ اور بہترین موت وہ ہے جو اللہ کی راہ میں اور اس کی رضاء کیلئے آئے۔ اور بڑا خوش نصیب انسان وہ ہے جو بہادروں کی موت مرے۔ شہادت کا شرف حاصل کرے اور اپنی جان اپنے خالق ومالک کی رضاء کیلئے قربان کرے اور زندہ جاوید بن جائے۔ 325 مصائب و ہموم ذریعہ آزمائش : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ مصائب و آلام سینوں کے چھپے بھیدوں کی آزمائش اور ان کی جانچ کا ذریعہ ہیں۔ سو یہ سب کچھ اس لئے ہوا تاکہ اللہ تعالیٰ آزمائش کرلے اس کی جو کہ ان لوگوں کے سینوں کے اندر تھا۔ یعنی ایمان و یقین اور صدق و اخلاص وغیرہ کے مخفی رازوں اور چھپے بھیدوں کی آزمائش تاکہ اس سے واضح ہوجائے کہ کون مومن مخلص ہے اور کون منافق و بےایمان ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس طرح کھرا کھوٹا سب نکھر جائے { لِیَمِیْزَ اللّٰہُ الْخَبِیْثَ مِنَ الطَّیِّبِ } الآیۃ (الانفال : 37) سو مصائب ومشاکل دلوں کے چھپے بھیدوں اور مخفی رازوں کو جاننے اور ان کے آزمانے کا ذریعہ و وسیلہ ہے تاکہ اس طرح باطن کی مخفی کیفیت سب کے سامنے آشکارا ہوجائے اور کھرا کھوٹا سب چھٹ کر الگ ہوجائے۔ اور اس طرح کہ کسی کے لئے انکار کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔ سو مصائب و آلام کی چھلنی سے نکلنے اور چھننے کے بعد کھرا کھوٹا الگ ہوجاتے ہیں۔ اس لئے حکیم مطلق حضرت حق ۔ جل مجدہٗ ۔ کی طرف سے مصائب وآلام کے ذریعے ابتلاء و آزمائش کا سامان کیا جاتا ہے ۔ وَبِاللّٰہ التَّوْفِیْق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ وَکَما یُحِبْ ویُریدْ ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ یہ سب کچھ دلوں کی دنیا کی آزمائش کیلئے کیا گیا۔ تاکہ کھرا کھوٹا سب واضح ہوجائے۔ 326 مصیبت کے ذریعے تصفیہ قلوب کا سامان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ اللہ چھانٹ کر الگ کر دے وہ سب کچھ جو کہ تمہارے دلوں کے اندر ہے۔ اور اس طرح تمہارے دلوں سے ہر طرح کے شوائب کا ازالہ کر کے ان میں ایسا نکھار پیدا کر دے جیسا کہ سونے کو پگھلا کر اور اس کا کھوٹ دور کر کے اس میں نکھار پیدا کیا جاتا ہے۔ اور تاکہ ان کو معلوم ہوجائے کہ اللہ کے رسول کی نافرمانی کے نتائج کس قدر سنگین ہوتے ہیں۔ اور ان کے دلوں کو ایسا کندن بنادیا جائے کہ ان کی توجہ اسباب سے ہٹ کر مسبب الاسباب پر لگ جائے اور وہ غیر اللہ کی طرف توجہ سے منزہ ہو کر خالص اللہ کے ہو کے رہ جائیں۔ سو اگر تم لوگ ہمیشہ امن و عافیت ہی میں رہتے اور فتح و نصرت اور غلبہ و استیلاء ہی سے محظوظ و بہرہ مند ہوتے رہتے تو تصفیہ باطن اور تمحیص قلوب کا یہ عظیم الشان مقصد کیسے حاصل ہوتا۔ سو اس طرح احد کی یہ عارضی اور وقتی شکست و ہزیمت بھی اتنی ہی بڑی نعمت ہے جتنی کہ فتح و نصرت اور غلبہ و استیلاء کی نعمت۔ اسی لئے علامہ قاشانی کہتے ہیں کہ مصیبت و بلا اللہ پاک ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ کے کوڑوں میں سے ایک کوڑا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے بندوں کے تصفیہ باطن اور تزکیہ قلوب کا سامان کرتا ہے۔ (محاسن التاویل وغیرہ) ۔ سبحان اللہ ۔ کیا کہنے رب رحمن و رحیم کی اس رحمت بیکراں اور عنایت بےنہایت کے۔ جس سے وہ اپنی اشرف المخلوقات مخلوق حضرت انسان کو نوازتا ہے۔ اور اس طور پر کہ انسان، ہاں اس ناشکرے انسان کو اس کی خبر و احساس بھی نہیں۔ اور وہ اس سے غافل و بےبہرہ بلکہ منکر تک ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ مگر اس کے باوجود وہ مہربان مطلق اس کو اپنی رحمت سے محروم نہیں کرتا بلکہ نوازے ہی جاتا ہے کہ اس کی شان ہی نوازنا اور کرم فرمانا ہے اور مسلسل اور ہمیشہ نوازنا ۔ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی ۔ جَلَّ جَلَالُہَ وَعَمَّ نَوَالُہٗ ۔ پس بندے کا کام ہے کہ ہمیشہ اس کی طرف رجوع رہے ۔ وباللہ التوفیق - 327 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا ایک نمونہ و ذکر : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ سینوں کے بھیدوں کو بھی پوری طرح جانتا ہے : پس وہی ہے جو پوری طرح جانتا ہے کہ دلوں کے روگ کیا ہیں اور ان کا علاج کیا ہوسکتا ہے اور کس طرح کیا جاسکتا ہے۔ اور کس کیلئے کیا چیز مفید ہے اور کیا مضر۔ اور کب اور کس شکل و صورت میں مفید یا مضر ہوسکتی ہے۔ وہ ان سب باتوں کو جانتا اور پوری طرح جانتا ہے۔ اس کو کسی امتحان وغیرہ کی کوئی ضرورت نہیں۔ وہ جو اپنے بندوں کو ابتلاء و آزمائش میں ڈالتا ہے تو اس میں دوسری مختلف حکمتیں مخفی و مضمر ہوتی ہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ یہیں سے اس بات کا بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کس قدر غلط کار اور الٹی سوچ کے ہیں وہ لوگ جو اس خالق ومالک وحدہٗ لاشریک کو دنیاوی بادشاہوں پر قیاس کر کے اس کے لئے طرح طرح کے وہمی اور فرضی وسیلے اور واسطے گھڑتے اور فرض کرتے ہیں۔ اور اس طرح وہ طرح طرح کی شرکیات کے دروازے کھولتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ بھلا جو ذات دلوں میں چھپے رازوں کو بھی پوری طرح جانتی ہے اس کو دنیاوی بادشاہوں پر قیاس کرنا کس طرح درست ہوسکتا ہے ۔ والْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم -
Top