Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 160
اِنْ یَّنْصُرْكُمُ اللّٰهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ١ۚ وَ اِنْ یَّخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِیْ یَنْصُرُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
اِنْ : اگر يَّنْصُرْكُمُ : وہ مدد کرے تمہاری اللّٰهُ : اللہ فَلَا غَالِبَ : تو نہیں غالب آنے والا لَكُمْ : تم پر وَاِنْ : اور اگر يَّخْذُلْكُمْ : وہ تمہیں چھوڑ دے فَمَنْ : تو کون ذَا : وہ الَّذِيْ : جو کہ يَنْصُرُكُمْ : وہ تمہاری مدد کرے مِّنْۢ بَعْدِھٖ : اس کے بعد وَ : اور عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : چاہیے کہ بھروسہ کریں الْمُؤْمِنُوْنَ : ایمان والے
اگر اللہ تمہاری مدد پر ہو تو پھر کوئی بھی (خواہ وہ کیسا ہی کیوں نہ ہو) تم پر غالب نہیں آسکتا، اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے۔ والعیاذ بہ سبحانہ و تعالیٰ ۔ تو پھر کون ہے جو تمہاری مدد کرسکے اس کے بعد ؟ اور اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے، ایمان والوں کو2
340 اللہ کے سوا کوئی بھی مدد نہیں کرسکتا : سو استفہام یہاں پر انکاری ہے۔ یعنی ایسا کوئی بھی نہیں جو اللہ کے مقابلے میں اور اس کے بعد تمہاری مدد کرسکے۔ بھلا خالق کے مقابلے میں مدد کرنے کا یارا کس کو ہوسکتا ہے۔ لہذا تم لوگ ہمیشہ ہر وقت اور ہر حال میں اسی پر توکل کرو اور اسی کا بھروسہ رکھو۔ اور وہ لوگ بڑے خسارے میں ہیں جنہوں نے اللہ کے سوا اور طرح طرح کے فرضی، وہمی اور بےحقیقت سہاروں پر تکیہ کر رکھا ہے۔ اور اس طرح وہ محرومی کی راہ پر چل رہے ہیں ۔ والْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم ۔ سو مدد بہرحال اللہ ہی کی مدد ہے۔ وہ اگر مدد کرے تو اور کسی کی مدد کی ضرورت ہی نہیں۔ اور اس کی مدد اگر شامل حال نہ ہو تو اور کسی کی مدد کچھ کام نہیں آسکتی۔ سو بندہ مومن کا کام اور اس کی شان یہی ہے کہ وہ اپنا تعلق اپنے خالق ومالک کے ساتھ ہمیشہ صحیح اور درست رکھے اور اپنے آپ کو اس کا اہل بنانے کی فکر و سعی کرے کہ وہ اللہ کی مدد و معاونت کا اہل ہو سکے۔ اسی سے مدد مانگے اور دل کا بھروسہ و اعتماد ہمیشہ اسی وحدہ لاشریک پر رکھے { وَعَلی اللّٰہ فَلْیَتَوَکّل الْمُؤْمِنُوْنَ } ۔ وَبِاللّٰہ التوفیق لما یُحِبُّ وَ یُریْد ۔ اللہ تعالیٰ حقیقت توکل سے سرفراز و سرشار فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ سو اسباب کے درجے میں اور اسباب کے ماتحت ایک دوسرے کی مدد کرنا نہ ممنوع ہی نہ محذور بلکہ مطلوب و محمود ہے کہ یہ دنیا ہے ہی اسباب و مسببات کی دنیا۔ لیکن اسباب کے بغیر یا اسباب کے خلاف اور مافوق الاسباب کسی کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ ہی کی شان اور اسی کا اختصاص ہے کہ اس کی قدرت سلسلہ اسباب کی پابند نہیں۔ سو اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کے لیے خلاف اسباب یا ما فوق الاسباب مدد کا عقیدہ رکھنا شرک اور باطل ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 34 1 اللہ پر بھروسہ رکھنا ایمان کا تقاضا : سو ارشاد فرمایا گیا اور اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیئے ایمان والوں کو۔ سو یہ حکم وارشاد کلمات حصر کے ساتھ بیان فرمایا گیا کہ ایمان والوں کا بھروسہ و اعتماد صرف اللہ ہی پر ہونا چاہیئے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس کے سوا نہ کوئی توکل و بھروسہ کے لائق ہے اور نہ ہی یہ امر ایمان والوں کی شان کے لائق ہے کہ وہ اس وحدہ لاشریک کے سوا کسی اور پر بھروسہ کریں۔ مگر افسوس کہ آج کے نام نہاد ایمان والوں میں سے بہتوں کا معاملہ اس سے یکسر مختلف ہے ۔ والْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم ۔ ان کا بھروسہ و اعتماد طرح طرح کی فانی مخلوق اور بےبنیاد چیزوں پر ہے لیکن اگر اس کا بھروسہ نہیں ہے تو صرف ایک اللہ ہی پر نہیں ہے ۔ اِلَّا مَا شَائَ اللّٰہُ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ چناچہ ایسے لوگ اپنی حاجت روائی و مشکل کشائی کیلئے مختلف فانی اور فوت شدہ ہستیوں کو پکارتے، ان کے نعرے لگاتے، طرح طرح کی شرکیہ تختیاں آویزاں کرتے، انہی پر بھروسہ کرتے اور اٹھتے بیٹھتے انہی کو پکارتے ہیں۔ اور ان کی مت ایسی مار دی گئی کہ ان کی کھوپڑیوں میں یہ بات بھی نہیں آتی کہ جو خود مر کر قبروں میں جاچکے ہیں اور ان کو قبروں میں گئے بھی صدیاں گزر چکی ہیں اور زمانے بیت چکے ہیں، آخر وہ ان کی حاجت روائی اور مشکل کس طرح حل کرسکتے ہیں، مگر وہ اس کے باوجود ان فوت شدہ ہستیوں کو پوجتے پکارتے اور طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ مگر ان کو ایک اللہ پر بھروسہ کرنے اور اپنی حاجت روائی و مشکل کشائی کے لئے پکارنے کی توفیق نصیب نہیں ہوتی ۔ اِلا مَا شَائَ اللّٰہُ ۔ فَاِلَی اللّٰہ المُشْتَکٰی ۔ وَہُوَ الْمُسْتَعَانُ فِیْ کُلّ حِیْنٍ وَّاٰنٍ ۔ بہرکیف یہاں پر حصر و قصر کے ساتھ فرمایا گیا کہ ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے کہ بھروسے کے لائق وہی وحدہ لاشریک ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top