Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 70
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَقُوْلُوْا : اور کہو قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو ڈرتے رہا کرو تم اللہ سے اور بات ہمیشہ ٹھیک کیا کرو
140 تقویٰ اور قول سدید کو اپنانے کی ہدایت : سو اس سے ایمان والوں کو تقویٰ اور قول سدید کو اپنانے کی ہدایت فرمائی گئی ہے۔ سو ایمان والوں کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا کہ " ایمان والو، ڈرتے رہا کرو تم اللہ سے اور بات کہا کرو درست "۔ یعنی ایسی بات جو کہ حق و صداقت اور عدل و انصاف پر مبنی ہو ۔ " قولا قاصدا غیر جائر، حقا غیر باطل " ۔ (المراغی، الصفوۃ، ابن کثیر وغیرہ) ۔ سو ایذائے رسول کی یہودی روش سے احتراز و اجتناب کی تعلیم و تلقین کے بعد اب یہ اس صحیح روش کو اپنانے اور اختیار کرنے کی تعلیم و تلقین فرمائی جا رہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان کا تقاضا ہے۔ جس میں سب سے پہلے اس بات کی ہدایت فرمائی گئی کہ اللہ سے ڈرو اور ہر اس بات سے بچو جو اس وحدہ لاشریک کی ناراضگی کا باعث بنے ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس تم لوگ اللہ اور اس کے رسول کو ایذا پہنچانے والے نہ بنو۔ اور بات وہ کہو جو ایمان کا تقاضا اور حق کے مطابق ہو ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top