Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 8
لِّیَسْئَلَ الصّٰدِقِیْنَ عَنْ صِدْقِهِمْ١ۚ وَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
لِّيَسْئَلَ : تاکہ وہ سوال کرے الصّٰدِقِيْنَ : سچے عَنْ : سے صِدْقِهِمْ ۚ : ان کی سچائی وَاَعَدَّ : اور اس نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
تاکہ وہ (وحدہ لاشریک) پوچھے سچوں سے ان کے سچ کے بارے میں (کہ انہوں نے اس کی کہاں تک پابندی کی) اور کافروں کے لئے اس نے ایک بڑا ہی دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
20 اخذ میثاق کی حکمت و مصلحت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ اللہ پوچھے سچوں سے ان کے سچ کے بارے میں۔ تاکہ ان کا سچ سب کے سامنے اور علی رؤس الاشہاد ظاہر ہوجائے اور وہ اس کا بدلہ پائیں۔ سو اس ارشاد عالی سے اس عہد و میثاق کی حکمت اور مصلحت کو بیان فرمایا گیا ہے کہ ایسا اس لیے کیا گیا کہ تاکہ اس طرح لوگوں پر اتمام حجت ہوجائے اور راستبازوں سے ان کی راستبازی کے بارے میں پرسش اور کفار و منافقین سے ان کے کفر و نفاق کے بارے میں پوچھ گچھ ہو۔ اور اسی کے مطابق ہر گروہ کو اس کے اجر و صلہ سے نوازا جائے۔ کیونکہ اتمام حجت کے بغیر کسی کو سزا و جزا دینا عدل و انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہوسکتا۔ سو اس طرح عملی طور پر کھرے کھوٹے کے درمیان فرق وتمیز کا انتظام فرما دیا گیا تاکہ کل قیامت کے روز کوئی کسی طرح کا عذر نہ پیش کرسکے کہ اس کے سامنے حق کا پیغام نہیں آیا تھا۔
Top