Tafseer-e-Madani - An-Najm : 50
وَ اَنَّهٗۤ اَهْلَكَ عَادَا اِ۟لْاُوْلٰىۙ
وَاَنَّهٗٓ : اور بیشک وہی ہے اَهْلَكَ : جس نے ہلاک کیا عَادَۨا الْاُوْلٰى : عاد اولیٰ کو
اور یہ کہ وہی ہے جس نے ہلاک کر (کے ہمیشہ کے لئے مٹا) دیا عاد اولی کو
[ 63] قوم عاد کی ہلاکت و تباہی کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاف فرمایا گیا " اور یہ کہ اسی نے ہلاک کیا عاد اولیٰ کو "۔ جن کی طرف حضرت ہود (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا گیا تھا۔ اور علامہ بیضاوی نے لکھا ہے کہ ان کو عاد اولیٰ اس لئے کہا جاتا ہے کہ قوم نوح کے بعد سب سے پہلے تباہ ہونے والی قوسم یہی تھی، اور بعض نے کہا ہے کہ ان کو عاد اخری یعنی قوم ثمود کے مقابلے میں عاد اعلیٰ کہا جاتا ہے [ المراغی وغیرہ ] اور یوں ان دونوں وجہوں میں کوئی تضاد اور منافات بھی نہیں، اس لئے دونوں ہی مراد ہوسکتی ہیں، سو اس میں قریش کے لئے تنبیہہ ہے کہ جس طرح آج تم لوگوں کو انذار کیا جا رہا ہے اسی طرح تم سے پہلے عاد وثمود وغیرہ کو بھی انذار کیا گیا تھا مگر انہوں نے اس کی پروانہ کی بلکہ طغیان اور سرکشی سے کام لیا، اللہ کے رسولوں کو جھٹلایا اور جھٹلاتے ہی گئے، یہاں تک کہ اپنے آخری انجام کو پہنچ کر رہے، اور ایسے اور اس طور پر کہ ان کا وجود بھی باقی نہ رہا اور وہ قصے کہانیاں [ احادیث ] بن کر رہ گئے جن کا ذکر صرف کتابوں کے اوراق و صفحات میں ہے اور بس، سو ان کو اس نے اس طرح ہلاک کیا کہ ان میں سے کسی کو بھی باقی نہ چھوڑا، پس اگر تم لوگوں نے [ اے منکرین قریش ] انہی کی روش اختیار کی تو تم بھی اسی انجام سے دو چار ہوؤگے جس سے وہ لوگ ہوچکے ہیں کہ اللہ کا قانون سب کے لئے ایک اور یکساں ہے، بہرکیف اس سے ان منکر قوموں کے مآل اور انجام کا حوالہ دیا گیا کہ انکار اور تکذیب حق کے نتیجے میں آخر کار ان کو اس طرح ہلاک کیا گیا کہ ان کا کہیں کوئی وجود باقی نہیں رہا سوائے ان کے قصوں کہانیوں کے۔ { فجعلنا ہم احادیث } سو یہ نتیجہ اور انجام ہوتا ہے حق کے انکار اور تکذیب کا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top