Al-Qurtubi - An-Nisaa : 64
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجا مِنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر لِيُطَاعَ : تاکہ اطاعت کی جائے بِاِذْنِ اللّٰهِ : اللہ کے حکم سے وَلَوْ : اور اگر اَنَّھُمْ : یہ لوگ اِذْ ظَّلَمُوْٓا : جب انہوں نے ظلم کیا اَنْفُسَھُمْ : اپنی جانوں پر جَآءُوْكَ : وہ آتے آپ کے پاس فَاسْتَغْفَرُوا : پھر بخشش چاہتے وہ اللّٰهَ : اللہ وَاسْتَغْفَرَ : اور مغفرت چاہتا لَھُمُ : ان کے لیے الرَّسُوْلُ : رسول لَوَجَدُوا : تو وہ ضرور پاتے اللّٰهَ : اللہ تَوَّابًا : توبہ قبول کرنیوالا رَّحِيْمًا : مہربان
اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے اس لئے بھیجا ہے کہ خدا کے فرمان کے مطابق اس کا حکم مانا جائے اور یہ لوگ جب اپنے حق میں ظلم کر بیٹھتے تھے اگر تمہارے پاس آتے اور خدا سے بخشش مانگتے اور رسول (خدا) بھی ان کے لیے بخشش طلب کرتے تو خدا کو معاف کرنے والا (اور) مہربان پاتے
آیت نمبر : 64۔ (آیت) ” الا لیطاع “۔ جس کا حکم دے اور جس سے منع کرے۔ (آیت) ” باذن اللہ “۔ اللہ کے علم کے مطابق، بعض نے اس کا معنی کیا ہے اللہ کی توفیق سے۔ (آیت) ” ولو انھم اذ ظلموا انفسھم جاءوک “۔ ابو صادق نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا ہے فرمایا : ہمارے پاس ایک اعرابی آیا جب کہ ہم تین دن سے رسول اللہ ﷺ کو دفن کرچکے تھے۔ اس اعرابی نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کی قبر انور پر ڈال دیا اور قبر انور کی مٹی اپنے سر پر ڈالنے لگا اور کہا : یا رسول اللہ ﷺ آپ نے کہا تو ہم نے آپ کا قول سنا، آپ نے اللہ تعالیٰ سے کلام یاد کیا اور ہم نے آپ سے کلام یاد کیا، جو اس نے تجھ پر نازل کیا اس میں ہے : (آیت) ” ولوانھم اذ ظلموا انفسھم “۔ (الایۃ) میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا میں آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ میرے لیے استغفار کریں تو قبر انو سے آواز آئی ” تجھے بخش دیا گیا ہے “۔ (٭) (المجالس لابن عبد البر، جلد 3، صفحہ 275، الجموع للعو وی جلد 8، صفحہ 217) (آیت) ” لوجدوا اللہ توابا رحیما “۔ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کو توبہ قبول کرنے والاپائیں گے، یہ دونوں مفعول ہیں، اس کے علاوہ کوئی ترکیب نہیں۔
Top