Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 45
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ۠   ۧ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس ! ) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
[ 41] گروہ جن و انس سے خطاب تنبیہ و تذکیر : سو ان دونوں گروہوں سے فرمایا گیا کہ پھر تم دونوں اے گروہ جن و انس اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ کہ وہ تم کو دوزخ کے ان احوال و اھوال سے اس دنیا میں اس طرح خبردار کرتا ہے کہ تاکہ تم اس سے بچنے کا سامان کرسکو، لیکن تم ہو کہ پھر بھی اس سے غفلت اور لاپرواہی برتتے ہو، بلکہ تم میں سے کتنے ہیں جو پوری ڈھٹائی اور بیباکی سے اس کا انکار کرتے ہیں، لیکن تم ذرہ سوچو اس بارے غور کرو کہ کل جب قیامت کی وہ حقیقت کبریٰ آپہنچے گی۔ اور یہ احوال و مناظر تمہارے سامنے ہوں گے اور تمہیں اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کی جوابدہی کرنا پڑے گی، اور اس کا خمیاز بھگتنا پڑے گا تو اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا اور تم پر کیا بیتے گی ؟ سو تمہارے رب نے اپنی رحمت و عنایت سے تم لوگوں کو دوزخ کے ان ہولناک عذابوں کی خبر اتنی پیشگی اور اس قدر صراحت و وضاحت کے ساتھ دے دی جن سے علم وآگہی کا دوسرا کوئی ذریعہ ممکن نہیں تاکہ تم لوگ ان سے بچنے کی فکر و کوشش کرسکو اور اس انتہائی ہولناک انجام و عذاب سے بچ سکو کہ حیات دنیا کے خاتمے کے بعد پھر اس کی کوئی صورت ممکن نہ ہوگی، مگر تم لوگ پھر بھی غفلت و لاپرواہی کا شکار ہو۔ سو یہ کتنی بڑی غفلت و ناشکری اور محرومی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین
Top