Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 64
قُلِ اللّٰهُ یُنَجِّیْكُمْ مِّنْهَا وَ مِنْ كُلِّ كَرْبٍ ثُمَّ اَنْتُمْ تُشْرِكُوْنَ
قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ يُنَجِّيْكُمْ : تمہیں بچاتا ہے مِّنْهَا : اس سے وَ : اور مِنْ : سے كُلِّ كَرْبٍ : ہر سختی ثُمَّ : پھر اَنْتُمْ : تم تُشْرِكُوْنَ : شرک کرتے ہو
کہو وہ اللہ ہی ہے جو تمہیں بچا نکالتا ہے اس مصیبت سے بھی، اور (اس کے علاوہ دوسری) ہر سختی سے بھی، پھر بھی تم لوگ شرک کرتے ہو ؟
112 حاجت روا و مشکل کشا سب کا اللہ ہی ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے کہو کہ وہ اللہ ہی ہے جو تمہیں ایسے مصائب سے بچاتا ہے کہ حاجت روا و مشکل کشا سب کا وہی اور صرف وہی وحدہ لاشریک ہے۔ پھر کتنے بےانصاف اور غلط کار ہیں وہ لوگ جو اس کے سوا دوسروں کو حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لئے پکارتے ہیں۔ کوئی کسی بےجان بت کو پکارتا ہے۔ کوئی کسی زندہ یا مردہ انسان کو۔ کوئی کہتا ہے " یا علی مدد " اور " یا حسین " وغیرہ۔ اور کوئی کہتا ہے " یا غوث " اور " یا پیر دستگیر " وغیرہ۔ حالانکہ ایسی نیک ہستیاں اپنی زندگیوں میں خود اللہ وحدہ لاشریک ہی کو پکارتی رہیں۔ اور دوسروں کو بھی اسی کا درس دیتی رہیں۔ اور پھر یہ ایک ظاہر اور واضح حقیقت ہے کہ جو خود موت کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار کر قبر میں چلا جائے وہ کسی کا حاجت روا و مشکل کشا آخر کیسے ہوسکتا ہے ؟ مگر جن کی مت مار دی جاتی ہے ان کو یہ بات سمجھ نہیں آتی ۔ والعیاذ باللہ ۔ 113 اللہ کے سوا کسی کو حاجت روا و مشکل کشا ماننا عقل و نقل کیخلاف ہے : سو مشرکوں کے قلب و ضمیر پر دستک دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ پھر بھی تم لوگ شرک کرتے ہو ؟ یعنی تم لوگ یہ سب کچھ جاننے اور ماننے کے باوجود شرک کرتے ہو۔ سو یہ عقل و انصاف سے بعید اور بڑے ظلم و زیادتی کی بات ہے کہ تم لوگ اس سب کے باوجود اس کارساز حقیقی کے ساتھ اوروں کو شریک ٹھہراؤ۔ سو اللہ وحدہ لاشریک کے سوا اوروں کو حاجت روا و مشکل کشا ماننا عقل کے بھی خلاف ہے اور نقل کے بھی۔ اور یہ اس شرک کے زمرے میں آتا ہے جو کہ ظلم عظیم ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ایسے لوگوں کے ضمیروں کو جھنجھوڑتے ہوئے اور ان کے دل و دماغ پر دستک دیتے ہوئے ان سے خطاب کر کے ارشاد فرمایا گیا ہے کہ جب مشکلات و مصائب کے ایسے ہر موقع پر وہی وحدہٗ لاشریک اپنی قدرت و عنایت اور رحمت و شفقت بےپایاں کی بنا پر تم لوگوں کو بچاتا اور تمہاری مشکل کشائی کرتا ہے اور بغیر کسی کی شفاعت و سفارش اور بدوں کسی اور کی امداد و اعانت کے تمہیں بچاتا ہے تو پھر بھی تم لوگ شرک کرتے ہو ؟ { ثُمَّ } یہاں پر استبعادیہ ہے۔ یعنی ایسا کرنا عقل و نقل کے تقاضوں کے خلاف اور بہت بعید ہے مگر تم لوگ ہو کہ اپنے خالق ومالک کی مشکل کشائی پر اس کا شکر ادا کرنے کی بجائے اس کے ساتھ شرک کا ارتکاب کرتے ہو۔ سو یہ کتنی بڑی بےانصافی اور کس قدر ظلم عظیم ہے ؟ ۔ والعیاذ باللہ ۔ (محاسن التاویل وغیرہ) ۔
Top