Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 103
ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهٖ فَظَلَمُوْا بِهَا١ۚ فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ
ثُمَّ : پھر بَعَثْنَا : ہم نے بھیجا مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد مُّوْسٰي : موسیٰ بِاٰيٰتِنَآ : اپنی نشانیوں کے ساتھ اِلٰى : طرف فِرْعَوْنَ : فرعون وَمَلَا۟ئِهٖ : اور اس کے سردار فَظَلَمُوْا : تو انہوں نے ظلم (انکار کیا) بِهَا : ان کا فَانْظُرْ : سو تم دیکھو كَيْفَ : کیا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
پھر ان (ذکر شدہ انبیاء) کے بعد ہم نے موسیٰ کو بھیجا ان اپنی نشانیوں کے ساتھ، فرعون، اور ان کے (سرکش) سرداروں کی طرف، مگر انہوں نے بھی ان کے ساتھ ظلم (وزیادتی) ہی کا ارتکاب کیا، پھر دیکھ لو کہ کیسا انجام ہوا ان مفسدوں کا،
141 اللہ کی نشانیوں سے منہ موڑنا ظلم ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے ان انبیاء و رسل کے بعد حضرت موسیٰ کو بھیجا اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف مگر انہوں نے بھی ان کے ساتھ ظلم ہی کیا کہ انہوں نے ان پر ایمان لانے کی بجائے ان کی تکذیب کی اور کفر و سرکشی کی راہ اپنائی ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اللہ تعالیٰ کی آیات اور اسکی نشانیوں سے انکار و اعراض کرنا ان کے ساتھ ظلم کرنا ہے۔ نیز ان سے منہ موڑنا اور انکی تکذیب کرنا خود اپنی جانوں پر ظلم کرنا ہے کہ ان کی تکذیب سے انسان نور حق و ہدایت سے محروم ہو کر گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوب جاتا ہے اور جگہ جگہ اوندھے منہ گرتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے ان انبیاء و رسل کے بعد موسیٰ کو بھیجا اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف۔ مگر ان لوگوں نے ہماری ان نشانیوں سے اعراض و روگردانی برت کر اور ان کی تکذیب کر کے ان کے ساتھ ظلم کیا جس کے نتیجے میں وہ آخرکار غرقاب ہو کر ہمیشہ ہمیش کے عذاب میں مبتلا ہوگئے۔ سو تم دیکھ لو فساد مچانے والے آخر کار کیسے ہولناک انجام سے دو چار ہو کر رہے۔ اور ان نشانیوں سے مراد وہ معجزات بھی ہیں جو حضرت موسیٰ نے فرعون اور اس کی قوم کو دکھائے اور توحید و رسالت اور آخرت کے بارے میں وہ فطری اور عقلی دلائل بھی جو حضرت موسیٰ و ہارون نے فرعون اور اس کے درباریوں کے سامنے پیش کئے جس سے مقصود حق کو واضح کرنا تھا۔
Top