Tafseer-e-Madani - Al-Anfaal : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَخُوْنُوا : خیانت نہ کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول وَتَخُوْنُوْٓا : اور نہ خیانت کرو اَمٰنٰتِكُمْ : اپنی امانتیں وَاَنْتُمْ : جبکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو (خبردار ! کبھی) تم خیانت نہیں کرنا اللہ اور اس کے رسول سے، اور نہ ہی تم خیانت کرنا آپس میں ایک دوسرے کی امانتوں میں، جب کہ تم جانتے ہو،
45 اللہ اور اس کے رسول کی خیانت سے ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا اور خبردار کبھی خیانت نہیں کرنا اللہ اور اس کے رسول سے۔ ان کے حقوق کی ادائیگی اور ان کے احکام و اطاعت میں تقصیر اور کوتاہی کرکے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ کیونکہ خیانت کے لغوی معنی کمی کرنے کے ہی آتے ہیں۔ اور اللہ کا دین اس کی امانت ہے جو کہ اس کے رسول کے ذریعے اس کے بندوں تک پہنچتا ہے۔ لہذا تم لوگ اے ایمان والو ! اس میں کسی طرح کی کوئی کمی نہیں کرنا بلکہ اس کے اوامرو ارشادات اور اس کے فرائض و واجبات کو پوری طرح بجا لانا اور اس کی مقرر فرمودہ حدود کو پوری طرح قائم رکھنا۔ (معارف للکاندھلوی وغیرہ) ۔ اور امانت کے لفظ کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ یہ ان تمام حقوق و فرائض کو عام اور شامل ہے جو انسان پر عائد ہوتے ہیں۔ خواہ وہ کسی باہمی عہد و اقرار کی بناء پر عائد ہوں اور خواہ معروف فطری قانون کے تحت سمجھے اور مانے جاتے ہوں۔ اور اسی میں وہ صلاحیتیں اور نعمتیں بھی داخل ہیں جو انسان کو حضرت حق ۔ جل مجدہ۔ٗ کی طرف سے عطاء ہوئی ہیں۔ سو ان میں سے کسی میں بھی خیانت و بددیانتی کا ارتکاب نہ کرنا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور ان کو اللہ تعالیٰ کے حکم وارشاد کے خلاف استعمال نہیں کرتا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ 46 آپس کی امانتوں میں خیانت سے ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور نہ ہی تم آپس کی امانتوں میں خیانت کرنا جانتے بوجھتے۔ یعنی جبکہ تم جانتے ہو کہ یہ خیانت ہے۔ اور یہ بھی جانتے ہو کہ خیانت کا نتیجہ و انجام بہرحال برا ہوتا ہے۔ سو اس کے باوجود اگر تم لوگ خیانت کا ارتکاب کرو گے تو اس کا وبال بڑا سخت ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ لہٰذا کبھی تم لوگ آپس میں ایک دوسرے کی امانتوں میں خیانت نہیں کرنا بلکہ ہر ایک کی امانت پوری کی پوری ادا کرنا ۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقِ- { وَاَنْتُمْ تَعَلْمُوْنَ } یہاں پر جس سیاق میں وارد ہوا ہے اس سے یہ بات نکلتی ہے کہ وہ لوگ جن کی طرف یہ اشارہ فرمایا جا رہا ہے وہ جانتے بوجھتے اس حرکت کا ارتکاب کر رہے تھے۔ اور اس ارشاد سے مقصود ان کی مذمت ہے کہ ایسوں کے جرم کی شناعت اور بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ اور یوں شریعت میں کوئی فعل جرم اسی وقت بنتا ہے جبکہ اس کا ارتکاب علم اور ارادے کے ساتھ کیا جائے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے اور ہر قسم کے انحراف سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top