Tafseer-e-Madani - Al-Ghaashiya : 19
وَ اِلَى الْجِبَالِ كَیْفَ نُصِبَتْٙ
وَاِلَى الْجِبَالِ : اور پہاڑ کی طرف كَيْفَ : کیسے نُصِبَتْ : کھڑے کئے گئے
اور (اپنے ارد گرد پیش پھیلے ہوئے) ان پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ کس طرح ان کو جما دیا گیا ؟
(10) پہاڑوں میں غور و فکر کی دعوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اور کیا یہ لوگ نگاہ عبرت نہیں ڈالتے ان پہاڑوں پر کہ کیسے جما دیا گیا ان کو ؟ " اور کرہ ارضی کے لیے ان کو قرار و استقرار کا ذریعہ اور زمین کے لیے " اوتادا " یعنی میخیں بنادیا، فسبحانہ ما اعظم شانہ وما اجل قدرتہ و برھانہ۔ سو نگاہ عبرت کی دعوت دیتے ہوئے ان کو اونٹوں کی خلقت سے اٹھا کر آسمان میں پہنچا دیا گیا کہ اس میں غور و فکر کرو کہ اس عظیم الشان اور بےمثال چھت کو آخر کس نے اس قدر حکمت بھرے طریقے سے ساری مخلوق کے اوپر تان دیا ؟ پھر ان کو آسمان سے اتار کر پہاڑوں تک پہنچایا گیا کہ ان فلک بوس اور دیوہیکل پہاڑوں کو دیکھ کر آخر یہ کس کی قدرت کا کرشمہ اور نتیجہ وثمرہ ہے، پھر پہاڑوں سے اتار کر ان کو زمین میں لایا گیا کہ اپنے پیش پا افتادہ اور زیر پا موجود اس زمین کو دیکھو کہ کس طرح طرح کی عظیم الشان نعمتوں اور گونا گوں کرشموں اور خزانوں سے بھر پور اس عظیم الشان فرش کو تمہارے قدموں تلے کس نے بچھایا ؟ اور اس کے گوشے گوشے میں تمہاری تربیت و پرورش اور بودو باش کے یہ عظیم الشان اور ان گنت سامان کس نے رکھے ؟ اور اس کا تم پر کیا حق ہے ؟ سو وہی ہے اللہ تعالیٰ قادر مطلق جو تم سب کا رب اور معبود برحق ہے سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس تم اسی کی اور صرف اسی کی عبادت و بندگی کرو کہ معبود برحق ہر حال میں وہی وحدہ لا شریک ہے اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر شکل اسی وحدہ لا شریک کا حق اور اسی کا اختصاص ہے۔ فلا معبود بحق سواہ ولا نعبد الا ایاہ، سبحانہ و تعالیٰ فلہ الحمد ولہ الشکر جل جلالہ وعم نوالہ۔
Top