Tafseer-e-Madani - Al-Ghaashiya : 4
تَصْلٰى نَارًا حَامِیَةًۙ
تَصْلٰى : داخل ہوں گے نَارًا : آگ حَامِيَةً : دہکتی ہوئی
انہیں داخل ہونا ہوگا ایک بڑی ہی ہولناک دہکتی آگ میں
(3) دولت ایمان سے محروم لوگوں کا انجام دوزخ کی دہکتی بھڑکتی آگ، والعیاذ باللہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان کو داخل ہونا ہوگا ایک بڑی ہی ہولناک دہکتی بھڑکتی ہوئی آگ میں "۔ ایسی ہولناک اور اس قدر دہکتی بھڑکتی آگ کہ اس کا یہاں پر اس دنیا میں تصور کرنا بھی کسی کے بس میں نہیں، سو ایمان و یقین کی دولت سے محروم جن لوگوں کا آخری انجام یہ ہونے والا ہے ان کو اگر دنیاوی زندگی کی اس چند روزہ فرصت میں دنیا بھر کی دولت بھی مل جائے تو بھی ان کو کیا ملا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اس کے برعکس ایمان و یقین کی دولت سے سرشار جو شخص اس ہولناک عذاب سے بچ کر جنت کی سدا بہار نعمتوں سے سرشار و سرفراز ہوگیا وہ کس قدر خوش نصیب اور سعادت مند ہے، اگرچہ اس کو دنیا میں نان جویں بھی میسر نہ رہی ہوں، سو اصل دولت ایمان و یقین کی دولت ہے جو اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے ہمیں نصیب فرمائی ہے، اللہ اس کو محفوظ و سلامت رکھے، اس میں مزید از مزید قوت نصیب فرمائے۔ اور اسی پر خاتمہ فرمائے آمین۔ بہرکیف اس ارشاد سے منکرین کی اس بدحال کے اصل سبب اور باعث کو ذکر فرمایا گیا ہے کہ ان کو دوزخ کی اس انتہائی ہولناک آگ میں داخل ہونا ہوگا اور آگ کی ہولناکی کا اندازہ سنن ترمذی وغیرہ کی اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے جو کہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے۔ جس میں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس کو ایک ہزار برس تک دہکایا گیا، یہاں تک کہ وہ سرخ وہگئی، پھر اس کو ایک ہزار برس تک دہکایا گیا یہاں تک کہ وہ سفید ہوگئی، پھر اس کو ایک ہزار برس تک دہکایا گیا، یہاں تک کہ وہ سیاہ ہوگئی۔ سو وہ سخت سیاہ ہے جس کی تیزی اور شدت کبھی ختم نہیں ہوگی۔ ففھی سوداء مظلمۃ لا یطفاء لھیھا، والعیاذ باللہ العظیم، من کل زیع و ضلال، و سوء وانحراف، من کل سوء و شر۔
Top