Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaashiya : 4
تَصْلٰى نَارًا حَامِیَةًۙ
تَصْلٰى : داخل ہوں گے نَارًا : آگ حَامِيَةً : دہکتی ہوئی
وہ دہکتی آگ میں پڑیں گے۔
یہ اس چیز کا بیان ہے جو اس بدحواسی کا سبب بنے گی جو اوپر مذکور ہوئی یعنی وہ دوزخ کی بھڑکتی آگ میں پڑیں گے اور کھولتے چشمے کا پانی پئیں گے۔ ’اٰنِیَۃٌ‘ کے معنی ہیں جس کی گرمی اپنے آخری نقطہ پر پہنچی ہوئی ہو۔ قرآن مجید کے دوسرے مقامات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہاں مجرموں کی جس بدحواسی و پریشان حالی کا ذکر ہے اس کا تعلق اس وقت سے ہے جب ان پر یہ حقیقت واضح ہو گی کہ وہ دوزخ میں ڈالے جانے والے ہیں۔ سورۂ قیامہ میں تصریح ہے کہ وَوُجُوۡہٌ یَوْمَئِذٍ بَاسِرَۃٌ ۵ تَظُنُّ أَنۡ یُفْعَلَ بِہَا فَاقِرَۃٌ (القیامہ ۷۵: ۲۴-۲۵) ’’ اور اس دن بہت سے چہرے بگڑے ہوئے ہوں گے۔ وہ گمان کرتے ہوں گے کہ ان پر کمر توڑ دینے والی مصیبت ٹوٹنے والی ہے۔‘‘ عام طور پر لوگوں نے یہ سمجھا ہے کہ یہ ان کے دوزخ میں پڑنے کے بعد کے حالات بیان ہو رہے ہیں لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے۔ دوزخ میں پڑنے کے بعد چہرے اداس ہی نہیں ہوں گے بلکہ وہ آگ پر گھسیٹے جائیں گے اور مزید وہ سب کچھ ہو گا جو دوزخ کے احوال سے متعلق قرآن میں بیان ہوا ہے۔
Top