Madarik-ut-Tanzil - Hud : 13
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهٖ مُفْتَرَیٰتٍ وَّ ادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ : کیا وہ کہتے ہیں افْتَرٰىهُ : اس کو خود گھڑ لیا ہے قُلْ : آپ کہ دیں فَاْتُوْا : تو تم لے آؤ بِعَشْرِ سُوَرٍ : دس سورتیں مِّثْلِهٖ : اس جیسی مُفْتَرَيٰتٍ : گھڑی ہوئی وَّادْعُوْا : اور تم بلا لو مَنِ اسْتَطَعْتُمْ : جس کو تم بلا سکو مِّنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
یہ کیا کہتے ہیں کہ اس نے قرآن از خود بنالیا ہے ؟ کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تم بھی ایسی دس سورتیں بنا لاؤ خدا کے سوا جس جس کو بلا سکتے ہو بلا بھی لو
دس سورتوں سے چیلنج : 13: اَمْ یَقُوْلُوْنَ (کیا وہ یہ کہتے ہیں) امؔ منقطعہ ہے۔ افْتَرٰ ہُ (اس کو بنا لیا ہے) ہٗ کی ضمیر وحی کی طرف جارہی ہے۔ قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ (ان کو کہہ دو تم دس سورتیں لے آئو) پہلے دس سورتوں سے ان کو چیلنج دیا پھر ایک سورت سے جیسا خط میں مقابلہ کرنے والا اپنے مقابل کو کہے دس سطر اس طرح کی لکھو جیسی میں نے لکھی ہیں۔ جب اس کا عجز معلوم ہوجاتا ہے تو پھر اسکو کہتا ہے میں تیرے متعلق ایک سطر پر اکتفاء کرتا ہوں کہ وہ تو لکھ کر دکھا دے۔ دس نہ سہی۔ مِّثْلِہٖ (جو اسکی مثل ہو) حسن و خوبی میں اور مثلہ کا معنی امثالہ ہے ان میں سے ہر ایک مماثلت کی طرف بہت زیادہ جانے والی ہو۔ یعنی بہت مماثل ہو مُفْتَرَیٰتٍ (بنائی ہوئی) یہ عشر سورة کی صفت ہے جب کفار نے یہ الزام لگایا کہ تم نے قرآن خود بنایا ہے اور اپنے ہاں سے گھڑلیا ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کی لگام ڈھیلی کردی اور فرمایا فرض کرلو کہ میں نے اس کو اپنی طرف سے گھڑا ہے تو تم بھی اس جیسا کلام اپنی طرف سے گھڑ کرلے آئو۔ تم بھی تو میرے جیسے فصیح عرب ہو۔ وَّ ادْعُوْامَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ (اور ان کو بلائو اللہ تعالیٰ کے سواء جن کو بلانے کی طاقت رکھتے ہو) تاکہ وہ معارضہ میں تمہاری معاونت کرسکیں۔ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ (اگر تم سچے ہو) کہ وہ من گھڑت ہے۔
Top