Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Hud : 13
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهٖ مُفْتَرَیٰتٍ وَّ ادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اَمْ يَقُوْلُوْنَ
: کیا وہ کہتے ہیں
افْتَرٰىهُ
: اس کو خود گھڑ لیا ہے
قُلْ
: آپ کہ دیں
فَاْتُوْا
: تو تم لے آؤ
بِعَشْرِ سُوَرٍ
: دس سورتیں
مِّثْلِهٖ
: اس جیسی
مُفْتَرَيٰتٍ
: گھڑی ہوئی
وَّادْعُوْا
: اور تم بلا لو
مَنِ اسْتَطَعْتُمْ
: جس کو تم بلا سکو
مِّنْ دُوْنِ
: سوائے
اللّٰهِ
: اللہ
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
صٰدِقِيْنَ
: سچے
کیا کہتے ہیں یہ لوگ کہ یہ قرآن اس نے گھڑ لیا ہے آپ کہہ دیجئے اے پیغمبر ! لائو دس سورتیں اس جیسی گھڑی ہوئی اور بلا لو جس کو تم طاقت رکھتے ہو اللہ کے سوا ، اگر تم سچے ہو
ربط آیات گذشتہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو تسلی دی کہ مشرکوں اور کافروں کے اعتراضات کی وجہ سے آپ اپنے مشن کو نہ چھوڑیں۔ یہ لوگ تو بیہودہ اعتراض کرتے ہی رہتے ہیں۔ لہٰذا آپ کو دل میں کسی قسم کی تنگی محسوس نہیں کرنی چاہیے کہتے ہیں کہ آپ کے پاس خزانہ کیوں نہیں ہوتا یا آپ کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں ہوتا تو فرمایا آپ کہہ دیں کہ خزانوں اور فرشتوں کا مالک تو اللہ تعالیٰ ہے ، میرا کام تو خبردار اور برے انجام سے ڈرانا ہے۔ اب آج کی آیات میں قرآن پاک کی صداقت وحقانیت کی دلیل پیش کی گئی ہے کفار ومشرکین اللہ کی کتاب کے متعلق شکوک و شبہات کا اظہار کرتے تھے ، اللہ نے یہ دلیل پیش کی ہے کہ اگر تم قرآن پاک کو وحی الٰہی تصور نہیں کرتے تو پھر اس جیسی دس سورتیں لائو۔ اگر یہ انسانی کلام ہے تو تم بھی انسان ہی ہو ، لہٰذا اس جیسا کلام بنا کر پیش کرو۔ یہ بھی مکی سورة ہے اور مکی سورتوں میں عام طور پر توحید ، رسالت ، قیامت اور قرآن پاک کی حقانیت کے مضامین ہی بیان کئے گئے ہیں۔ اس سورة مبارکہ میں بھی یہی مضامین بتکرار آرہے ہیں۔ چناچہ آج کے درس میں قرآن کی صداقت ، توحید باری تعالیٰ اور معاد کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ قرآن بطور چیلنج ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ام یقولون افترئہ “ کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے خود قرآن گھڑ لیا ہے۔ یہ کلام الٰہی نہیں بلکہ محمد ﷺ کا خود ساختہ ہے اسکے جواب میں اللہ نے فرمایا (آیت) ” قل “ اے پیغمبر ! آپ کہہ دیں کہ اگر یہ قرآن پاک من گھڑت ہے (آیت) ” فاتوا بعشر سور مثلہ مفتریت “ تو پھر تم بھی اسی جیسی دس گھڑی ہوئی سورتیں لے آئو۔ آخر تم اہل زبان ہو۔ عربی پر تمہیں دسترس حاصل ہے فصاحت وبلاغت کے ماہر ہو۔ تم بھی ایسا کلام پیش کرو۔ اور اگر تم اکیلے یہ کام نہیں کرسکتے۔ (آیت) ” وادعوا من استطعتم من دون اللہ “ تو اللہ کے سوا جس کو چاہو اپنی مدد کے لیے بلا لو اور سارے مل کر قرآن جیسی چھوٹی سے چھوٹی دس سورتیں ہی بنا لائو (آیت) ” ان کنتم صدقین “ اگر تم اس دعوی میں سچے ہو کہ یہ اللہ کا کلام نہیں ہے۔ اس سورة میں دس سورتیں پیش کرنے کا چیلنج دیا گیا ہے جب کہ سابقہ سورة میں صرف ایک سورة لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا (آیت) ” فاتوا بسورۃ مثلہ “ (یونس) اس جیسی ایک سورة ہی بنا کر لائو۔ سورة بقرہ میں بھی ایک ہی سورة لانے کا چیلنج دیا گیا ہے۔ وہاں یہ الفاظ آئے ہیں (آیت) ” فاتوا بسورۃ من مثلہ “ ۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ جہاں ایک سورة لانے کے لیے کہا گیا ہے وہاں کلام الٰہی کا تقابل ہے (آیت) ” مما نزلنا علی عبدنا “ جو کچھ بھی ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے اور اس مقام پر جہاں دس سورتوں کا ذکر ہے ، یہاں قرآن پاک کی بات ہے (آیت) ” ام یقولون افترئہ “ سورة بنی اسرائیل میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” قل لئن اجتمعت الانس والجن علی ان یاتوا بمثل ھذا القران لا یاتون بمثلہ ولو کان بعضھم لبعض ظھیرا “ اگر تمام انسان اور جن مل کر بھی قرآن کی مثل لاناچا ہیں تو نہیں لاسکیں گے خواہ ایک دوسرے کے مدد گار بھی بن جائیں وہاں بھی پورے قرآن پاک کا ذکر ہے۔ سورۃ یونس میں ایک سورة لانے کا چیلنج ہے جب کہ اس سورة ہود میں دس سورتوں کا ذک ہے۔ یہ دونوں سورتیں مکی ہیں اور ان کا زمانہ نزول بھی قریب قریب ہی ہے۔ امام رازی (رح) فرماتے ہیں کہ ترتیب نزول کے لحاظ سے سورة ہود پہلے ہے اور سورة یونس بعد میں ۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے پہلے دس سورتوں کا مطالبہ کیا۔ جب کفار ومشرکین اس چیلنج کو قبول نہ کرسکے تو پھر اللہ نے ایک ہی سورة لانے کا اعلان فرما دیا۔ سورة بقرہ تو مدنی ہے اور اس کا زمانہ بہرحال ان دونوں سورتوں سے بعد کا ہے ، لہٰذا اس میں بھی ایک ہی سورة بنا کر لانے کا چیلنج دیا گیا ہے۔ چیلنج کی بنیاد سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کس بنیاد پر قرآن پاک کی نظیر لانے کو چیلنج کیا ہے۔ امام رازی (رح) فرماتے ہیں کہ قرآن پاک کی فصاحت وبلاغت کے اعتبار سے مخلوق میں سے کوئی بھی اس کی مثال پیش نہیں کرسکتا اور اس لحاظ سے قرآن حکیم معجز ہے تا ہم امام ابوبکر جصاص (رح) اور بعض دیگر مفسرین فرماتے ہیں کہ محض فصاحت وبلاغت ہی قرآن کے معجز ہونے کی بنیاد نہیں بن سکتی کیونکہ اس کا تعلق عربی زبان سے ہے جس کا دائرہ عمل صرف عربوں تک محدود ہے۔ یہ چیلنج پوری دنیا کے انسانوں اور جنوں تک پھیلا ہوا ہے اس کلام الٰہی کا معجز ہونا فصاحت وبلاغت کے علاوہ بعض دوسری چیزوں میں بھی ہے۔ مثلا علوم ومعارف جو اللہ نے قرآن کریم میں رکھے ہیں وہ کسی دوسرے کلام میں نہیں۔ امام شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ جو حکمتیں اور مصلحتیں قرآن حکیم کی آیات اور سورتوں میں پائی جاتی ہیں ، ساری مخلوق مل کر اس کا عشر عشیر بھی پیش نہیں کرسکتی۔ مطلب یہ ہے کہ قرآن پاک فصاحت وبلاغت ، علوم ومعارف ، مصلحت اور حکمت اور دلائل وعلل کے اعتبار سے معجز ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان تمام کمالات کے پیش نظر چیلنج کیا ہے کہ اس کی مثال لا کر دکھائو۔ قرآن حکیم کا ایک بڑا کمال اس کا قانون ہے۔ قرآن کریم جس قسم کا قانون دستور اور نظام پیش کرتا ہے۔ ایسا کوئی قانون اور نظام کسی انسانی کلام میں نہیں مل سکتا۔ نہ تو سرمایہ دارانہ نظام ، اسلام نظام کا مقابلہ کرسکتا ہے اور نہ سوشلزم اور کمیونزم۔ نہ امریکہ کا دستور اس کا ہم پلہ ہے اور نہ فرانس ، جرمنی اور برطانیہ کا۔ قرآن پاک کا پیش کردہ نظام ہمیشہ کے لیے اٹل ہے۔ جبکہ انسانوں کے بنائے ہوئے دساتیر ہر روز بدلتے رہتے ہیں۔ جونہی کوئی حکومت کوئی قانون وضع کرتی ہے ، اس کے ساتھ ہی اس میں ترامیم بھی شروع ہوجاتی ہیں اور بسا اوقات اسے منسوخ کر کے دوسرا قانون لانا پڑتا ہے یہ صرف قرآن پاک کے قانون کو شرف حاصل ہے کہ یہ ہمیشہ کے یے غیر متبدل ہے۔ سورة بینہ میں اسے (آیت) ” ذلکل دین القیمۃ “ کہا گیا ہے یعنی یہ اٹل قانون ہے جو تا قیام قیامت کار آمد ہے ۔ امام ابوبکر جصاص (رح) فرماتے ہیں کہ قرآن کی حقانیت اور صداقت کی ایک بہت بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ اس کے نزول کے زمانہ میں یہود ونصاری جیسے اہل علم لوگ بھی اس کا مقابلہ نہ کرسکے بلکہ اگر کسی نے اس کی نظیر لانے کی کوشش کی تو اسے منہ کی کھانا پڑی۔ مسیلمہ کذاب نے قرآن کے مقابلے میں کلام پیش کیا مگر عربوں نے اس کے منہ پر تھوکا اور لعنت بھیجی ، کہنے لگے کجا علوم ومعارف سے لبریز خدائی کلام اور کہاں تمہاری یہ بیہودہ کوشش ، اس زمانے میں عربوں میں بڑے بڑے شاعر اور ادیب تھے ، بڑے بڑے منصف تھے جو مختلف کلاموں کا موازنہ کر کے ان کے متعلق فیصلہ دیتے تھے۔ مگر وہ سارے کے سارے مل کر بھی قرآن پاک کی نظیر نہ لاسکے ، اور قرآن کا یہ چیلنج چودہ صدیوں سے اسی طرح موجود ہے مگر کسی نے اس کو قبول کرنے کی جرء ات نہیں کی۔ نزول بعلم اللہ فرمایا ان کو قرآن پاک کی نظیر لانے کا چیلنج دو (آیت) ” فالم یستجیبوا لکم “ پس اگر یہ تمہارے چیلنج کا جواب نہ دے سکیں (آیت) ” فاعلموا “ تو یقین کے ساتھ جان لینا چاہیے (آیت) ” انما انزل بعلم اللہ “ کہ بیشک یہ قرآن پاک اللہ کے علم کے ساتھ نازل کیا گیا ہے۔ یہ اس کے حکم سے نازل ہوا ہے اور کسی انسان کا کلام نہیں ہے۔ نہ تو یہ پیغمبر کا کلام ہے نہ کسی فرشتے یا جن کا بلکہ یقینا یہ اللہ کے علم سے نازل ہوا ہے۔ مخلوق میں سے کوئی بھی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ نزول قرآن کے زمانے میں عربی زبان انتہائی بلندیوں پر تھی۔ عرب لوگ شعر و شاعری ، خطابت ، کلام اور محاورے میں فصیح وبلیغ اور اپنی مثال آپ تھے۔ مگر کوئی بھی قرآن کا چیلنج قبول نہ کرسکا۔ حضرت ابو ذر غفاری ؓ کے بھائی انیس ؓ بڑے پائے کے شاعر تھے کہنے لگے میں نے بڑے بڑے شاعروں کا کلام سنا ہے کاہنوں اور ساحروں کی بات سنی ہے مگر اللہ کا کلام ان سب سے بلند ہے ، کوئی کلام بھی اس کا ہم پلہ نہیں۔ حقیقت یہ ہے ایں کتاب نیست چیزے دیگر است یعنی یہ خالی کتاب ہی نہیں بلکہ کچھ اور ہی چیز ہے۔ معبود برحق فرمایا ایک بات تو یہ جان لو کہ قرآن پاک اللہ کے علم سے نازل کیا گیا اور دوسری یہ کہ (آیت) ” وان لا الہ الا ھو “ اس مالک الملک کے سوا معبود بر حق بھی کوئی نہیں۔ اس کے علاوہ کوئی دوسری ذات نہیں جو ایسا کلام نازل کرسکے۔ وہی مشکل کشا اور حاجت روا ہے ، وہ حاکم ، مختار کل اور قادر مطلق ہے ، وہی علیم کل ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (آیت) ” فھل انتم مسلمون “ پس کیا تم فرمانبرداری کروگے ؟ تمہارا فرض ہے کہ اسی وحدہ لا شریک کی اطاعت قبول کرلو اس کی وحدانیت کو تسلیم کرلو اور اس کے کلام کو بھی برحق مان لو۔ دنیا کی خواہش آگے اللہ تعالیٰ نے دنیا کے طالبوں اور نافرمانوں کا ذکر فرمایا ہے۔ (آیت) ” من کان یرید الحیوۃ الدنیا وزینتھا “ جو کوئی دنیا کی زندگی اور ا س کی زیب وزینت کا طلب گار ہے (آیت) ” نوف الیھم اعمالھم فیھا “ ہم اسی دنیا میں ان کے اعمال ان کو پورا پور ادیتے ہیں (آیت) ” وھم فیھا لا یبخسون “ اور اس میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ جس شخص کا مقصد صرف دنیا کے حصول تک محدود ہے۔ وہ اسی دنیا میں ہر قسم کا آرام و آسائش چاہتا ہے اور آخرت کی اسے کوئی فکر نہیں ۔ فرمایا اس کے اعمال کا بدلہ ہم اسی دنیا میں مکمل طور پر دے دیتے ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ یاد رکھو ! کفار ومشرکین میں بعض اچھے اعمال انجام دیتے ہیں۔ رفاع عامہ کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ، سرائیں سڑکیں اور ہسپتال بناتے ہیں غرباء کی اعانت کرتے ہیں مظلوم کی دل جوئی کرتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کا بدلہ دنیا میں ہی عطا کردیتا ہے۔ رزق میں وسعت ملتی ہے۔ عزت ، شہرت ، حکومت اور طاقت میسر آتی ہے ، مگر جب وہ آخرت میں جائیں گے تو ایمان سے خالی ہونے کی وجہ سے وہاں ان کے لیے کچھ نہیں ہوگا (آیت) ” ومن کان یرید حرث الدنیا نوتہ منھا ومالہ فی الاخرۃ من نصیب “ (الشوری) جو کوئی دنیا کی کھیتی ( مال و دولت) کا طالب ہوگا ، ہم اسے یہیں دے دیں گے اور اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ حضور ﷺ ایک موقع پر چٹائی پر آرام فرما رہے تھے اور آپ کے جسم پر چٹائی کے نشانات نمودار ہوگئے تھے۔ حضرت عمر ؓ نے یہ حالت دیکھی تو عرض کیا ، حضور ! قیصر و کسری اور دنیا کے دیگر ملوک کو بڑے آرام و آسائش حاصل ہیں ، مگر آپ اللہ کے برحق رسول ہو کر اتنی تکالیف برداشت کرتے ہیں۔ آپ اپنے لیے اور امت کی وسعت کے لیے دعافرمائیں۔ حضور ﷺ یہ سن کر اٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمایا ” افی ھذا یا بن الخطاب “ اے خطاب کے بیٹے ! کیا میں اس چیز کی خواہش کروں ؟ یہ تو ایسے لوگ ہیں جنہیں ان کی اچھائیوں کا بدلہ اسی دنیا میں دے دیا گیا ہے ۔ کیا تمہیں یہ بات پسند نہیں کہ ان کو دنیا میں ملے اور ہمیں آخرت میں اچھا بدلہ ملے ؟ اس پر حضرت عمر ؓ کو حقیقت معلوم ہوگئی۔ تو اللہ نے فرمایا کہ وہ ایسے لوگوں کو یعنی ہر کافر ومشرک کو ان کے اچھے اعمال کا بدلہ اسی دنیا میں دے دیتا ہے اور ایمان والوں کے متعلق فرمایا کہ اللہ انہیں دنیا میں کھانے پینے کے لیے بھی دیتا ہے مگر جب وہ آخرت میں پہنچیں گے تو انہیں مکمل بدل ملے گا ، اور ایک ایک عمل کے بدلے میں اجر عظیم حاصل ہوگا۔ گویا اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو دنیا میں بھی دیتا ہے۔ کسی کو کم اور کسی کو زیادہ ، مگر کافروں کی نیکیوں کا سارا بدلہ انہیں اسی دنیا میں مل جاتا ہے ، اور وہ آخرت سے محروم رہتے ہیں کیونکہ آخرت کا دارومدار ایمان پر ہے۔ آخرت میں محرومی فرمایا (آیت) ” اولئک الذین لیس لھم فی الاخرۃ الا النار “ ایسے نافرمانوں ، کافروں اور مشرکوں کے لیے آخرت میں دوزخ کی آگ کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ (آیت) ” وحبط ما صنعوا فیھا “ اور انہوں نے دنیا میں جو کچھ کیا وہ ضائع ہوگیا۔ یعنی دنیا کے تمام اچھے کام آخرت کے اعتبار سے ضائع ہوگئے۔ آخرت میں ان کا کچھ صلہ حاصل نہ ہوگا کفر ، شرک ، نفاق اور بدعقیدگی انسان کے نیک اعمال کو ضائع کردیتی ہیں۔ اگر کوئی شخص ایمان لانے کے بعد مرتد ہوجائے تو اس کی ساری عمر کی نمازیں ، روزے ، حج اور زکوۃ سب بیکار گئے۔ اسی لیے فرمایا (آیت) ” وبطل ما کانوا یعملون “ ان کے تمام اعمال ضائع ہوگئے ، ان کا کچھ فائدہ نہ ہوا۔ سورة بی اسرائیل میں بھی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ومن اراد الاخرۃ وسعی لھا سعیھا وھو مومن فائولئک کان سعیھم مشکورا “ جس نے آخرت کے حصول کا ارادہ کیا اور پھر اس کے لیے کوشش اور محنت بھی کی اور ایمان کی دولت اس کے پاس ہے تو پھر ان کی محنت کی قدردانی کی جائے گی۔ ان کے اعمال کو پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور جو شخص ایمان سے خالی ہے۔ وہ کتنا بڑا نیکی کا کام کرے ، اس کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ تو فرمایا کفار ومشرکین کے پاس چونکہ ایمان نہیں ہے ، اس لیے ان کے تمام اچھے اعمال بھی ضائع ہوگئے اور آخرت میں انہیں دوزخ کی آگ کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
Top