Madarik-ut-Tanzil - Hud : 76
یٰۤاِبْرٰهِیْمُ اَعْرِضْ عَنْ هٰذَا١ۚ اِنَّهٗ قَدْ جَآءَ اَمْرُ رَبِّكَ١ۚ وَ اِنَّهُمْ اٰتِیْهِمْ عَذَابٌ غَیْرُ مَرْدُوْدٍ
يٰٓاِبْرٰهِيْمُ : اے ابراہیم اَعْرِضْ : اعراض کر عَنْ ھٰذَا : اس سے اِنَّهٗ : بیشک یہ قَدْ جَآءَ : آچکا اَمْرُ رَبِّكَ : تیرے رب کا حکم وَاِنَّهُمْ : اور بیشک ان اٰتِيْهِمْ : ان پر آگیا عَذَابٌ : عذاب غَيْرُ مَرْدُوْدٍ : نہ ٹلایا جانے والا
اے ابراہیم ! اس بات کو جانے دو ۔ تمہارے پروردگار کا حکم آپہنچا ہے۔ اور ان لوگوں پر عذاب آنے والا ہے جو کبھی نہیں ٹلنے گا۔
76: یٰٓاِبْرٰھِیْمُ اَعْرِضْ عَنْ ھٰذَا (اے ابراہیم اس بات کو چھوڑیے) یعنی یہ جھگڑا، اگرچہ مہربانی آپ کی عادت و طبیعت ہے۔ اِنَّہٗ قَدْ جَآئَ اَمْرُرَبِّکَ (بیشک تیرے رب کا فیصلہ آچکا) اس کا فیصلہ اور حکم وَاِنَّھُمْ ٰاتِیْھِمْ عَذَابٌ غَیْرُ مَرْدُوْدٍ (بیشک ان پر ایسا عذاب آنے والا ہے جو لوٹا یا نہیں جاسکتا) جھگڑے سے لوٹا یا نہ جائے گا۔ عذابٌ یہ اسم فاعل کی وجہ سے مرفوع ہے۔ اور وہ اتیہم ہے تقدیر عبارت یہ ہے وانہم یاتیھم بیشک وہ عذاب ان پر آئے گا۔
Top