Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 41
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ١ؕ۬ اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا   ۧ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم اِنَّهٗ كَانَ : بیشک وہ تھے صِدِّيْقًا : سچے نَّبِيًّا : نبی
اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ نہایت سچے پیغمبر تھے
ابراہیم ( علیہ السلام) کی والد کے ساتھ گفتگو : 41: وَاذْکُرْ ( اور تم تذکرہ کرو اپنی قوم کو) فِی الْکِتٰبِ (قرآن مجید میں) اِبْرٰھِیْمَ (یعنی ابراہیم کا واقعہ جو ان کے والد کے ساتھ پیش آیا۔ اِنَّہٗ کَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا (بےشک وہ صدیق نبی تھے) ۔ قراءت : نَبِیًّا بغیر ہمزہ کے البتہ نافع نے اس کو ہمزہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ صادق اس کو کہتے ہیں جو افعال میں مستقیم ہو اور صدیق وہ ہے جو احوال میں مستقیم ہو۔ پس صدیق یہ مبالغہ کا وزن ہے اس کی مثال الضَّحِیْک ہے۔ مراد اس سے بہت زیادہ اس کا سچا ہونا اور کثرت سے اللہ تعالیٰ کی غیبی صفات اور آیات اور کتابیں اور رسول جن کا بیان اللہ نے کیا ان کی تصدیق کرنے والا یعنی کہ وہ تمام انبیاء اور ان کی کتابوں کی تصدیق کرنے والے تھے اور خود بھی پیغمبر تھے یہ درحقیقت جملہ معترضۃ ہے جو ابراہیم اور جو اس کا بدل ہے اس کے مابین واقع ہے۔
Top