Madarik-ut-Tanzil - Maryam : 77
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ كَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَ قَالَ لَاُوْتَیَنَّ مَالًا وَّ وَلَدًاؕ
اَفَرَءَيْتَ : پس کیا تونے دیکھا الَّذِيْ : وہ جس نے كَفَرَ : انکار کیا بِاٰيٰتِنَا : ہمارے حکموں کا وَقَالَ : اور اس نے کہا لَاُوْتَيَنَّ : میں ضرور دیا جاؤں گا مَالًا : مال وَّوَلَدًا : اور اولاد
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہنے لگا کہ (اگر میں ازسر نو زندہ ہوا بھی تو یہی) مال اور اولاد مجھے وہاں ملے گا ؟
کافروں کے بڑے بول کا جواب : 77: اَفَرَئَ یْتَ الَّذِیْ کَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَقَالَ لَاُ وْتَیَنَّ مَالاً وَّ وَلَدًا ( کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا مجھے ضرور مال اور اولاد دیا جائے گا) وَلَدَ کا لفظ وائو کے ضمہ اور لام کے سکون کے ساتھ چار مقام پر حمزہ اور علی نے پڑھا ہے (1) اس آیت میں (2) سورة زخرف میں (3) سورة نوح میں اس سورت میں یہ ولد کی جمع ہے جیسے اسد اسد میں یا بمعنی ولد کے ہے جیسے عُرب اور عَرب۔ فائدہ : اشیاء کو آنکھوں سے دیکھنا علم کا راستہ ہے اور اس سے صحیح اطلاع حاصل ہوتی ہے اس لئے اہل عرب نے ارئیت کو اخبر کے معنی میں استعمال کیا ہے اور فاء جو ہے تعقیب کا فائدہ دے رہی ہے گویا اس طرح فرمایا : اَخبر ایضًا بقصۃ ھذا الکافر واذکر حدیثہٗ عقیب حدیث اولئک اس کافر کے واقعہ کی تم اطلاع دو اور ان لوگوں کی بات کے بعد اس کی بات ذکر کرو۔ لاوتینَّ یہ مضمر قسم کا جواب ہے۔
Top