Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 143
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَكَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّیْرُ اَوْ تَهْوِیْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ مَكَانٍ سَحِیْقٍ
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے یک رخ ہوکر غَيْرَ : نہ مُشْرِكِيْنَ : شریک کرنے والے بِهٖ : اس کے ساتھ وَمَنْ : اور جو يُّشْرِكْ : شریک کرے گا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَكَاَنَّمَا : تو گویا خَرَّ : وہ گرا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے فَتَخْطَفُهُ : پس اسے اچک لے جاتے ہیں الطَّيْرُ : پرندے اَوْ : یا تَهْوِيْ : پھینک دیتی ہے بِهِ : اس کو الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں مَكَانٍ : کسی جگہ سَحِيْقٍ : دور دراز
صرف ایک خدا کے ہو کر اور اسکے ساتھ شریک نہ ٹھہرا کر اور جو شخص (کسی کو) خدا کے ساتھ شریک مقرر کرے تو وہ گویا ایسا ہے جیسے آسمان سے گرپڑے پھر اس کو پرندے اچک لے جائیں یا ہوا کسی دور جگہ اڑا کر پھینک دے
31: حُنَفَآ ئَ لِلّٰہِ (اللہ تعالیٰ کیلئے دین کو خالص رکھنے والے) مسلمان بن کر غَیْرَ مُشْرِکِیْن بِہٖ (اس کے ساتھ شریک ٹھہرانے والے نہ بنو) نحو : یہ حنفاء کی طرح حال ہے۔ شرک و مشرک کی تشبیہ : وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَاَنَّمَاخَرَّ (جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرلیا گویا وہ گرپڑا) خرّ کا معنی سقط آتا ہے مِنَ السَّمَآئِ (آسمان سے) زمین کی طرف فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ (پھر پرندے اس کی بوٹیاں نوچ لیتے ہیں) خطف جھپٹ لینے کو کہتے ہیں جلدی سے چھیننا۔ قراءت : مدنی نے تتخطفہ پڑھا ہے۔ اَوْ تَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ (یا ہوا اس کو پھینک دے) گرادے الھویٰؔ السقوط گرنا۔ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ (دور جگہ میں) سحیق بعید کے معنی میں آتا ہے۔ ایک قول یہ بھی درست ہے کہ یہ تشبیہ مرکب ہو اور یہ بھی درست ہے کہ تشبیہ متفرق ہو اگر تشبیہ مرکب مانیں تو تقدیر کلام اس طرح بنے گی : من اشرک باللہ فقد اھلک نفسہ اھلاکا لیس بعدہٗ بان صوّر حالہ بصورۃ حال من خر من السماء فاختطفتہ الطیر فتفرق قطعاً فی حواصلھا او عصفت بہٖ الریح حتٰی ھوت بہٖ فی بعض المھالک البعیدۃ جس نے شرک کیا اس نے تو اپنے آپ کو بالکل ہلاک ہی کرڈالا۔ کہ جس کے بعد اب ساری صورت حال کو ایسے آدمی کی حالت سے تشبیہ دی جاسکتی ہے کہ جو آسمان سے گرا اسی گھڑی اس کو پرندوں نے اچک لیا پس وہ ان کے حواصل میں ٹکڑے ہو کر پہنچ گیا۔ تشبیہ مفرق : مانیں تو ایمان کو بلندی میں آسمان سے تشبیہ دی اور شرک کرنے والے کو آسمان سے گرنے والے سے تشبیہ دی۔ ردی خواہشات کو مردار خورپرندوں سے۔ شیطان کو جو اس کو گمراہی میں ڈالتا ہے اس ہوا سے تشبیہ دی جو تیز چل کر ہر سامنے آنے والی چیز کو اٹھا کر ہلاک کن گہرے کھڈوں میں ڈال دے۔
Top