Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 31
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَكَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّیْرُ اَوْ تَهْوِیْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ مَكَانٍ سَحِیْقٍ
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے یک رخ ہوکر غَيْرَ : نہ مُشْرِكِيْنَ : شریک کرنے والے بِهٖ : اس کے ساتھ وَمَنْ : اور جو يُّشْرِكْ : شریک کرے گا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَكَاَنَّمَا : تو گویا خَرَّ : وہ گرا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے فَتَخْطَفُهُ : پس اسے اچک لے جاتے ہیں الطَّيْرُ : پرندے اَوْ : یا تَهْوِيْ : پھینک دیتی ہے بِهِ : اس کو الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں مَكَانٍ : کسی جگہ سَحِيْقٍ : دور دراز
جھکے رو اللہ کی طرف اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرکے اور جو کوئی اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے تو جیتے وہ گر پڑا آسمان سے پھر پرندوں نے اسے نوچ ڈالا یا اس کو ہوا نے کسی دور دراز جگہ جا پھینکا،48۔
48۔ غرض یہ کہ بری طرح ہلاک ہی ہوا تو جس طرح وہ بدنصیب منزل مقصود سے بہ مراحل دور پڑگیا، اسی طرح یہ بدنصیب مشرک بھی راہ حق بالکل کھوبیٹھا۔ بعض مفسرین نے کہا ہے کہ تشبیہ میں شکاری پرندوں سے مراد نفس کے ادہام اور وسوسے ہیں اور ہوا کے جھکڑ سے مراد شیطان کا حملہ ہے۔
Top