Madarik-ut-Tanzil - Al-Muminoon : 41
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنٰهُمْ غُثَآءً١ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آپکڑا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ بِالْحَقِّ : (وعدہ) حق کے مطابق فَجَعَلْنٰهُمْ : سو ہم نے انہیں کردیا غُثَآءً : خس و خاشاک فَبُعْدًا : دوری (مار) لِّلْقَوْمِ : قوم کے لیے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
تو ان کو وعدہ برحق کے مطابق زور کی آواز نے آپکڑا تو ہم نے ان کو کوڑا کر ڈالا پس ظالم لوگوں پر لعنت ہے
چیخ کے ہلاکت : 41: فَاخََذَ تْھُمُ الصَّیْحَۃُ (ان کو چیخ نے آپکڑا) یعنی جبرئیل (علیہ السلام) نے چیخ ماری جس نے تمام کو تہس نہس کردیا۔ بِالْحِقِّ (حق کے موافق) اللہ تعالیٰ کے عدل کے مطابق۔ محاورہ میں کہتے ہیں : فلان یقضی بالحق ای بالعدل فلاں عدل سے فیصلے کرتا ہے۔ فَجَعَلْنٰھُمْ غُثَآئً (پس ہم نے ان کو خس و خاشاک کردیا) ان کی ہلاکت و تباہی کو غثاء سے تعبیر فرمایا۔ الغثائ اس کوڑا کر کٹ کو کہا جاتا ہے جو سیلاب کی روبہا کر لاتی ہے اور وہ پرانے پتے اور بوسیدہ ٹہنیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ فَبُعْدًا (پس دوری ہے) ہلاکت ہے محاورہ میں کہا۔ : بَعِدَ وَبَعَدَ و بُعدًا ای ھلک یہ ایسے مصادر ہیں جو اپنے افعال سے منصوب ہوتے ہیں جن افعال کو ظاہر کرنا درست نہیں۔ لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ (ظالم قوم کیلئے) یہ ان لوگوں کا بیان ہے جن کے متعلق بد دعا کی گئی۔ جیسا اس آیت میں : ھبت لک۔ ] یوسف : 23[ نحو : بُعدًا مصدر قائم مقام اور للقوم الظالمین یہ قائم مقام فاعل ہے اور لام زائد ہے یا تاکید مصدر ہے۔
Top