Madarik-ut-Tanzil - Ash-Shu'araa : 111
قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ لَكَ وَ اتَّبَعَكَ الْاَرْذَلُوْنَؕ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لے آئیں لَكَ : تجھ پر وَاتَّبَعَكَ : جبکہ تیری پیروی کی الْاَرْذَلُوْنَ : رذیلوں نے
وہ بولے کہ کیا ہم تم کو مان لیں اور تمہارے پیرو تو ذلیل لوگ ہوئے ہیں
1 1 1: قَالُوْآ اَنُؤْمِنُ لَکَ وَاتَّبَعَکَ (کہنے لگے کیا ایسی صورت میں ہم تم پر ایمان لاسکتے ہیں۔ جبکہ تمہاری اتباع کرتے ہیں) ۔ نحو : وائو حالیہ ہے۔ اور اس کے بعد قدؔ مضمر ہے۔ اس کی دلیل قراءت یعقوب میں واتباعُک جمع تابع جیسے شاہد و اشہاد موجود ہے یاتَبَع بطل و ابطال کی طرح ہے۔ اَلْاَرْذَلُوْنَ (رذیل) ۔ کمینے، الرذالۃ : کمینگی، خسات، انہوں نے ان کو رذیل اس لئے کہا کیونکہ نسب اعلی نہ تھے اور دنیا کا مال بھی ان کے پاس قلیل تھا۔ ایک قول یہ ہے : وہ کم درجہ پیشے والے تھے حالانکہ صناعت میں دیانت ہو تو کوئی عیب نہیں اصل غنی تو غنائے دین ہے اور اصل نسب بھی نسبت تقویٰ ہے۔ مومن کو رذیل کہنا جائز نہیں خواہ وہ لوگوں میں فقیر ترین ہو اور نسب میں انتہائی کم درجہ ہو انبیاء (علیہم السلام) کے متبعین اولاً ایسے ہی لوگ ہوتے رہے ہیں۔
Top