Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 68
لَقَدْ وُعِدْنَا هٰذَا نَحْنُ وَ اٰبَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
لَقَدْ وُعِدْنَا : تحقیق وعدہ کیا گیا ہم سے هٰذَا : یہ۔ یہی نَحْنُ : ہم وَاٰبَآؤُنَا : اور ہمارے باپ دادا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّآ : مگر۔ صرف اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : اگلے
یہ وعدہ ہم سے اور ہمارے باپ دادا سے پہلے ہوتا چلا آیا ہے (کہاں کا اٹھنا اور کیسی قیامت ؟ ) یہ صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہے
68: لَقَدْ وُعِدْنَا ہٰذَا (بلاشبہ ہم سے اس کا وعدہ کیا گیا) ۔ یعنی بعث بعدالموت کا۔ نَحْنُ وَاٰبَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ (اور ہمارے آباء و اجداد سے اس سے پہلے) یعنی محمد ﷺ سے قبل۔ نکتہ : اس آیت میں نحن و آباؤنا پر ہذا کو مقدم کیا گیا۔ جبکہ سورة المؤمنون میں نحن و اباؤنا کو ہذا پر مقدم کیا گیا۔ جواب یہ ہے کہ یہاں مقصود بعث بعدالموت کا تذکرہ ہے اس لئے ہذا اشارہ قریب کو مقدم لائے اور اس جگہ مبعوث کا تذکرہ مقصود ہے اس لئے نحن و اباؤنا کو مقدم کیا۔ اِنْ ہٰذَا اِلَّآ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ (یہ تو گزرے لوگوں کی جھوٹی داستانیں ہیں) ۔ اور جھوٹے قصے اور بناوٹی باتیں ہیں۔
Top