Madarik-ut-Tanzil - Al-Ahzaab : 8
لِّیَسْئَلَ الصّٰدِقِیْنَ عَنْ صِدْقِهِمْ١ۚ وَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
لِّيَسْئَلَ : تاکہ وہ سوال کرے الصّٰدِقِيْنَ : سچے عَنْ : سے صِدْقِهِمْ ۚ : ان کی سچائی وَاَعَدَّ : اور اس نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
تاکہ سچ کہنے والوں سے انکی سچائی کے بارے میں دریافت کرے اور اس نے کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
8: لِّیَسْئَلَ (تاکہ اللہ تعالیٰ تحقیقات کرے) الصّٰدِقِیْنَ (سچوں سے) یعنی انبیاء (علیہم السلام) سے عَنْ صِدْقِہِمْ (ان کی سچائی کے متعلق) جو انہوں نے کہا اپنی اقوام کو نمبر 2۔ تاکہ اللہ تعالیٰ انبیاء (علیہم السلام) کی تصدیق کرنے والوں سے پوچھے۔ کیوں کہ جس نے صادق کو صدقت کہا وہ اپنی بات میں سچا ہے۔ نمبر 3۔ تاکہ انبیاء (علیہم السلام) سے پوچھے کہ ان کی امتوں نے ان کو کیا جواب دیا۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں مذکور ہے : یوم یجمع اللہ الرسل فیقول ماذا اجبتم ] المائدہ : 109[ وَاَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ (اور اس نے تیار کر رکھا ہے کافروں کیلئے) جو رسولوں کا انکار کرنے والے ہیں۔ عَذَابًا اَلِیْمًا (دردناک عذاب) ۔ نحو : اس کا عطف اخذنا پر ہے کیونکہ معنی اس طرح ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء (علیہم السلام) کو پختہ طور پر حکم دیا کہ وہ اس کے دین کی طرف دعوت دیں تاکہ ایمان لانے والوں کو ثواب سے نوازا جائے اور انکار کرنے والوں کے لئے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ یا جس پر لیسأل الصادقین دلالت کر رہا ہے۔ گویا اس طرح فرمایا : پس اس نے ایمان والوں کو ثواب دیا اور کافروں کے لئے عذاب تیار کیا۔
Top