Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 9
لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُ١ؕ وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا
لِّتُؤْمِنُوْا : تاکہ تم ایمان لاؤ بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کے رسول وَتُعَزِّرُوْهُ : اور اس کی مدد کرو وَتُوَقِّرُوْهُ ۭ : اور اس کی تعظیم کرو وَتُسَبِّحُوْهُ : اور اس (اللہ) کی تسبیح کرو بُكْرَةً وَّاَصِيْلًا : صبح اور شام
تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کی تعظیم کرو اور دن کے شروع اور آخر میں اس کی تسبیح کرو۔
لتومنوا باللہ و رسولہ و تعزروہ و توقروہ …: ”تعزیر“ کا معین ہے تعظیمکے ساتھ مدد کرنا۔ (راغب) اور ”توقیر“ وقار سے نکلا ہے، تعظیم کرنا۔ اس بات پر تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ ”تسبحوہ“ (اس کی تسبیح کرو) سے مراد اللہ تعالیٰ کی تسبیح ہے، کیونکہ تسبیح اللہ کے سوا کسی کی ہو ہی نہیں سکتی۔ اکثر مفسرین کے مطابق اس سے پہلے دونوں الفاظ ”تعززروہ“ اور ”توقروہ“ میں بھی ضمیر غائب کا مرجع اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ہونا چاہیے تاکہ تمام ضمیروں میں موافقت رہے۔ مطلب یہ ہوگا ”تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس (اللہ) کی مدد کرو اور اس کی تعظیم کرو اور دن کے شروع اور آخر میں اس کی تسبیح کرو۔“ اللہ کی مدد سے مراد اس کے دین کی مدد ہے، جیسا کہ فرمایا :(ان تنصروا اللہ ینصرکم) (محمد : 8) ”اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا۔“ بعض مفسرین نے فرمایا کہ ”وتعزروہ وتوقروہ“ میں ضمیر غائب اس سے پہلے ”لتومنوا باللہ و رسولہ“ میں مذکور ”رسولہ“ کی طرف لوٹ رہی ہے، کیونکہ وہ ”تعزروہ“ کے قریب تر ہے، اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کے ذکر کے ساتھ آپ کی تعزیر و توقیر کا حکم دے کر آخر میں اپنی تسبیح کا حکم دیا۔ اس مقام پر رسول اللہ ﷺ کی توقیر و تعزیز کے بیان کی مناسبت بالکل واضح ہے کہ آگے آپ کی بیعت کو اللہ تعالیٰ سے بیعت قرار دیا۔ مطلب یہ ہوگا :”تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس (رسول) کی مدد کرو اور اس کی تعظیم کرو اور دن کے شروع اور آخر میں اس (اللہ) کی تسبیح کرو۔“ یہ معنی بھی درت ہے، اگرچہ اس میں ضمیروں میں موافقفت نہیں رہتی، مگر قرینہ موجود ہو تو ضمیروں کا اتفاق ضروری نہیں ہوتا۔ اس معنی کی تائید سورة اعراف کی آیت سے ہوتی ہے جس میں تعزیر کا لفظ رسول اللہ ں کے لئے آیا ہے، فرمایا :(فالذین امنوا بہ و عزروہ ونصروہ واتبعوا النور الذی انزل معہ، اولئک ھم المفلحون) (الاعراف :158)”سو وہ لوگ جو اس پر ایمان لائے اور اسے قوت دی اور اس کی مدد کی اور اس نور کی پیروی کی جو اس کے ساتھ اتارا گیا، وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔“ قرآن و حدیث میں لفظ ”تعزیر“ قوت دینے یا مدد کرنے کے معنی میں اللہ تعالیٰ کے لئے استعملا نہیں ہوا۔ ہاں ”توقیر“ کا مادہ ”وقار“ اللہ تعالیٰ کے لئے سورة نوح میں آیا ہے، فرمایا :(مالکم لاترجون للہ وقاراً (نوح : 13)”تمہیں کیا ہے کہ تم اللہ کی عظمت سے نہیں ڈرتے ؟“ اس لئے سیاق کے لحاظ سے دوسرا معنی درست ہے، اگرچہ اتحاد ضمائر کی جو خوبی پہلی تفسیر میں موجود ہے وہ دوسری میں نہیں۔
Top