Madarik-ut-Tanzil - Al-Ghaashiya : 16
قُلْ لِّلْمُخَلَّفِیْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ اِلٰى قَوْمٍ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ تُقَاتِلُوْنَهُمْ اَوْ یُسْلِمُوْنَ١ۚ فَاِنْ تُطِیْعُوْا یُؤْتِكُمُ اللّٰهُ اَجْرًا حَسَنًا١ۚ وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّیْتُمْ مِّنْ قَبْلُ یُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا
قُلْ : فرمادیں لِّلْمُخَلَّفِيْنَ : پیچھے بیٹھ رہنے والوں کو مِنَ الْاَعْرَابِ : دیہاتیوں میں سے سَتُدْعَوْنَ : عنقریب تم بلائے جاؤگے اِلٰى : طرف قَوْمٍ : ایک قوم اُولِيْ بَاْسٍ شَدِيْدٍ : سخت لڑنے والی (جنگجو) تُقَاتِلُوْنَهُمْ : تم ان سے لڑتے رہو اَوْ : یا يُسْلِمُوْنَ ۚ : وہ اسلام قبول کرلیں فَاِنْ : اگر تُطِيْعُوْا : تم اطاعت کروگے يُؤْتِكُمُ اللّٰهُ : تمہیں دے گا اللہ اَجْرًا حَسَنًا ۚ : اجر اچھا وَاِنْ تَتَوَلَّوْا : اور اگر تم پھرگئے كَمَا تَوَلَّيْتُمْ : جیسے تم پھرگئے تھے مِّنْ قَبْلُ : اس سے قبل يُعَذِّبْكُمْ : وہ تمہیں عذاب دے گا عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
جو اعراب پیچھے رہ گئے تھے ان سے کہہ دو کہ تم جلد ایک سخت جنگجو قوم کے (ساتھ لڑائی کے) لئے بلائے جاؤ گے ان سے تم (یا تو) جنگ کرتے رہو گے یا وہ اسلام لے آئیں گے اگر تم حکم مانو گے تو خدا تم کو اچھا بدلا دے گا اور اگر منہ پھیر لو گے جیسے پہلی دفعہ پھیرا تھا تو وہ تم کو بری تکلیف کی سزا دے گا
بنو حنیفہ یا اہل فارس : آیت 16 : قُلْ لِّلْمُخَلَّفِیْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ (آپ ان پیچھے رہنے والے دیہاتیوں سے کہہ دیجئے) جو حدیبیہ سے پیچھے رہ گئے۔ سَتُدْعَوْنَ اِلٰی قَوْمٍ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ (عنقریب تم لوگ ایسے لوگوں کی طرف بلائے جائو گے جو سخت لڑنے والے ہونگے) یعنی بنو حنیفہ جو مسیلمہ کی قوم تھی اور مرتدین جن سے ابوبکر ؓ نے جہاد کیا۔ کیونکہ مشرکین عرب اور مرتدین سے دو میں سے ایک بات ہی قبول کی جاتی تھی اسلام یا تلوار۔ ایک قول یہ بھی ہے : یہ اہل فارس ہیں۔ فاروق اعظم ؓ نے ان قبائل کو ان سے لڑنے کے لئے بلایا۔ تُقَاتِلُوْنَہُمْ اَوْ یُسْلِمُوْنَ (یا تو ان سے لڑتے رہو یا وہ مطیع ہوجائیں) یعنی دو میں سے ایک بات ہو۔ نمبر 1۔ مقاتلہ۔ نمبر 2۔ اسلام۔ یسلمون۔ کا معنی اس تاویل کے مطابق مطیع ہونا ہوگا۔ کیونکہ اہل فارس مجوس تھے ان سے جزیہ بھی قبول کیا گیا۔ درست استنباط : اس آیت میں شیخین کی خلافت کی حقانیت پر دلالت واضحہ ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بلانے والے کی اطاعت اختیار کرنے پر فان تطیعوا سے بدلے کا وعدہ فرمایا ہے۔ فَاِنْ تُطِیْعُوْا (اگر تم اطاعت کرو گے) اس کی جو تمہیں اس قتال کی طرف بلائے گا۔ یُؤْتِکُمُ اللّٰہُ اَجْرًا حَسَنًا (تو تم کو اللہ تعالیٰ نیک عوض عنایت فرمائے گا) پس اس سے لازم آیا کہ وہ داعی ایسا ہوگا جس کی اطاعت فرض ہے۔ وَاِنْ تَتَوَلَّوْا کَمَا تَوَلَّیْتُمْ مِّنْ قَبْلُ (اور اگر تم اس وقت بھی روگردانی کرو گے جیسا اس سے قبل روگردانی کرچکے ہو) حدیبیہ کے موقعہ پر یُعَذِّبْکُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا (تو وہ درد ناک عذاب کی سزا دے گا) آخرت میں۔
Top